|
والدین پر اپنے بچوں کی بہترین پرورش کی بھاری ذمہ داری ہوتی ہے اور محبت
کے جذبے کے تحت والدین اپنے بچوں کا کبھی بھی برا نہیں سوچ سکتے- مگر
نادانستگی میں بچوں کی محبت کے ہاتھوں مجبور ہو کر ان کی وہ خواہشات بھی
پوری کر دیتے ہیں جو کہ ان کے لیے زہر سے بھی زیادہ خطرناک ہوتی ہیں- ایسی
اشیا بظاہر دیکھنے میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں مگر ان کے نقصانات کا پتہ
والدین کو اس وقت چلتا ہے جب پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے-
1: موبائل فون
عام طور پر والدین بچوں کا موبائل فون سے تعلق شروع شروع میں خود اس لیے
استوار کرتے ہیں کہ بچے کچھ وقت آرام سے بیٹھ جائيں- اپنے اسمارٹ فون پر
بچوں کے پسندیدہ کارٹون اور نظمیں لگا کر انتہائی کم عمری میں ہی بچے کے
ہاتھ میں فون دے دیا جاتا ہے- رفتہ رفتہ بچے اور موبائل فون کے ساتھ کا
دورانیہ بڑھتا جاتا ہے اور والدین بچے کے ہاتھ میں موبائل دے کر مطمئين ہو
جاتے ہیں کہ بچہ آرام سے بیٹھ گیا- مگر موبائل فون سے نکلنے والی شعاعیں
بچے میں کینسر جیسے موذی مرض کا باعث بن سکتی ہیں- اس کے علاوہ اس کی دماغی
صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں جس کا براہ راست اثر اس کی تعلیم پر پڑتا ہے
اور وہ تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتا ہے ہر وقت موبائل اسکرین کو دیکھتے
رہنے کے سبب اس کی بینائی بھی متاثر ہو سکتی ہے-
|
|
2: ڈبے کے جوس اور دیگر مشروبات
بازاری ڈرنکس اور جوسز وغیرہ جو والین بچوں کو عام طور پر ان کی فرمائش کے
سبب خرید کر دیتے ہیں یہ مصنوعی کیمیکلز کے سبب صحت کے لیے بہت نقصاندہ
ثابت ہوتے ہیں- ان مشروبات میں ایک تو آرٹیفیشل مٹھاس کی مقدار بہت زیادہ
ہوتی ہے جس کے سبب بچے کی نشونما پر اثر پڑتا ہے- دوسرا ان مشروبات میں گیس
کے لیے سوڈا شامل کیا جاتا ہے جو کہ بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتا ہے
اور جس کے سبب بچے کے مزاج میں ہیجان اور غصہ پیدا ہوتا ہے-
|
|
3: بازاری فرنچ فرائز
عام طور پر والدین بچوں کو ہلکی پھلکی بھوک میں یا کہیں تفریح کے لیے جاتے
ہوئے ٹھیلوں پر موجود فرنچ فرائز اس سوچ کے ساتھ خرید کر دے دیتے ہیں کہ اس
سے ایک جانب تو ان کی بھوک مٹ جائے گی دوسری جانب تازہ ہونے کے سبب ان میں
خرابی کا اندیشہ نہیں ہوگا- مگر ان کی یہ سوچ حقیقت پر مبنی نہیں ہوتی
کیوںکہ سب سے پہلے تو اس میں استعمال ہونے والے اجزا حفظان صحت کے اصولوں
کے مطابق نہیں ہوتے- اس میں استعمال ہونے والا آئل بار بار فرائنگ کی وجہ
سے اور گھٹیا کوالٹی کی وجہ سے زہر میں تبدیل ہو چکا ہوتا ہے جو بچے کے
معدے کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتا ہے- دوسرا آلو کا زیادہ استعمال بچے کی
نشو نما پر بھی بہت برا اثر ڈالتا ہے اور ان کے قد میں اضافے کو روک دیتا
ہے-
|
|
4: ٹافیاں
والدین بچوں کی خوشی کے لیے انہیں مختلف قسم کی ٹافیاں ۔ ببل گم اور لالی
پاپ وغیرہ اکثر و بیشتر خرید کر دیتے ہیں- یہ تمام اشیا مصنوعی شکر سے تیار
کی جاتی ہیں جو کہ بچے کے ہارمون پر اثر انداز ہوتی ہیں جس کے سبب وقت سے
پہلے بلوغت کے آثار پیدا ہو سکتے ہیں- اس کے ساتھ ساتھ یہ بچوں کے دانتوں
اور گلے کو خراب کرنے کا بھی باعث بنتی ہیں اور ان سے ٹانسلز جیسے خطرناک
امراض بھی ہو سکتے ہیں-
|
|
5: نوڈلز
جلدی اور آسانی سے تیار ہونے کے سبب اور اپنے ذائقے کی وجہ سے یہ والدین
اور بچوں دونوں کے لیے بہت پسندیدہ غذا تصور کی جاتی ہے- مگر اس بات سے کم
لوگ واقف ہوں گے کہ اس میں کسی بھی قسم کی غذائیت موجود نہیں ہوتی کیوں کہ
اس کو دیر تک محفوظ کرنے کے لیے اور جلدی تیار کرنے کے لیے ان کو اتنا
پروسیس کیا جاتا ہے کہ اس میں سے غذائیت کا خاتمہ ہوجاتا ہے- اس کے ساتھ
ساتھ اس کی ظاہری حالت کو خوبصورت بنانے کے لیے اس پر موم کی تہہ چڑھائی
جاتی ہے جو براہ راست بچے کے جگر کو نقصان پہنچاتی ہے- اس میں ذائقے کے لیے
ایک کیمیکل مونو سوڈیم گلوٹامیٹ کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ بچے کے دماغ
کی نشونما کو روک دینے کا باعث بنتا ہے- اس کے علاوہ نوڈلز میں موجود
پروپلائن گلائکول بچے کے دل ، گردے اور جگر کو متاثر کرتے ہیں-
|
|