خدمات ِایدھی فیصل ایدھی کی زبانی

دنیا میں جہاں مختلف رنگ نسل مذہب اور مختلف زبان اور مختلف تہذیب سے تعلق رکھنے والے افراد پائے جاتے ہیں ان افراد میں ایک ہی چیز یکساں ہے کہ یہ ابن آدم انسان ہیں لیکن پھر بھی انسان ہو کر بھی انسانیت کے لئے درد رکھنے والے افراد کم ہی پائے جاتےہیں انسانیت کے لئے درد رکھنے والے عظیم شخصیت میں سے ایک شخصیت عبدالستار ایدھی بھی ہیں جو کسی تعارف کے محتاج نہیں دکھی انسانیت کے لئے ایدھی بابا کی خدمات کی مثال ملنا نا ممکن ہے اور ان جیسے عظیم ستارے صدیوں میں زمیں پر اترتے ہیں آئیں انسانی ہمدردی سے اپنے مقام بنانے والے عظیم انسان کی خدمات کو دیا کرتے ہی ان کی زندگی کےکتاب کے پنے ان کے بیٹے کے زبانی پڑتے ہیں جن کے لئے نہ کوئی لفظ جو خراج ِتحسین کی طاقت رکھتا ہو نہ کوئی ترازو جو عطمت تول سکتا ہو انسانیت کی خدمت کےاس عظیم مشن کو ایدھی صاحب کے رخصت ہونے کے بعد ان کے فرذند جس طرح سے ان کے اس مشن کو اگے لیکر چل رہے ہیں یہ واقعی ایک نیک باپ کی عظیم سوچ کا نیتجہ ہےفیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کو جس سے کام لینا ہوتا ہے وہ اس کام کے لئے خود اسباب پیدا کرتا ہے جس ماں نے دو روپیے دے کر اپنے بیٹے کو یہ نصیحت دی ہوکہ ایک روپیہ اللہ کی راہ میں دینا اور ایک خود رکھنا ،کسے معلوم تھا کہ وہ دونوں روپے اللہ کی راہ میں دے دے گا نیکی کا یہ جذبہ ہی بابا کےاس مقام کا نتیجہ ہے ان کے نزدیک ایدھی صاحب کا اس دنیا سے رخصت ہو جانا ہی ان کے لیئے سب سے بڑا نقصان ہے-

پچیس سال سے ایدھی صاحب کے ساتھ کام کر رہا ہوں میرا دل ایدھی صاحب کے ساتھ ہی جڑا ہوا ہے اپنی تعلیم سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابتدائی تعلیم امریکہ میں حاصل کی ہے اس کے بعد نویں اور دسویں جماعت کے پرائیوٹ امتحان دئیے انٹر سن پیٹریک کیا ہے جو صدر (کراچی) میں واقع ہے بقول ان کے وہ پڑھائی میں اتنے اچھے نہیں تھے اس لئیے انھیں کراچی یونیورسٹی میں جنرل ہسٹر ی میں ڈاخلہ ملا اور اس میں ماسڑ کیا ایدھی فاوئنڈیشن سے معتلق ان کا کہنا تھا کہ ہمارےآفس چار ممالک میں واقع ہیں افغانستان کو ملا کر ادا کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم اگر فنڈ لیتے ہیں تو صرف پاکستانیوں سے لیتے ہیں وہ اندونی ملک میں ہو یا بیرونی ملک میں ہم کسی ڈونر اجنسی سے فنڈ اکھٹا نہیں کرتے فنڈ کا زکر کرتے ہوئے جب ان سے فنڈ کے آڈٹ کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بغیر آڈٹ کے کوئی ادارہ نہیں چل سکتا ہمارے اکاونٹ کا ہر سال آڈٹ ہوتا ہے اور آڈٹ رپورٹ ایف بی آر میں جمع ہوتی ہے

ہمارے پاس پانچ ہزارلاوارث داخل ہیں ان کو تین وقت کا کھانا دینا ہوتا ہے اس کے علاوہ بھی ایدھی فاوئنڈیشن کا کام آپ سب کے سامنے ہے ان سے جب روڈ پر چھیپااور سیلانی کی طرح دستر خوان نہ لگانے کا سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ سڑک پر بھیکاری پیدا کر رہے ہیں یہ لوگو ں کو محنت کرنے پر نہیں بلکہ محنت کی نفی پیدا کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ایدھی ایمبولینس دو سو روپے لیتی ہے اور چھیپا آٹھ سو لیتی ہے انسانیت کی خدمت کے لئے ہمارے ادارے میں اور کسی اور میں یہی فرق ہے ہمارے پاس ایمرجنسی کے لئے ہر وقت ایمبولینس ،ائیر ایمبولینس اور واٹر ایمبولینس کے سروس موجود ہے جو کسی بھی آفت یا پریشانی میں سب سے پہلے میسر ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ ادارہ آج کا میابی کی بلندیوں کو چھو رہا ہے کچھ سال قبل میرے خلاف ایک پروپگینڈا منظر عام پر آیا تھا انہوں نے کہا اس کے پیچھے ایک ایجنڈا ہے ہمارے پا کستان کے اداروں کو بدنام کرنے کے لئے ہے ان کا کہنا تھا کہ جب آپ کوئی اچھا کا م کررہے ہو تو تنقید کرنے والے بھی پیدا ہو جاتے ہیں اور دشمن بھی کافی بن جاتے ہیں لیکن اگر اپکی نیت اچھی ہے تواآپ نے بھلائی کا راستہ میں چھوڑنا انسانیت کی خدمت میں تکلیف تو ہے لیکن آخرت میں فلاح کا راستہ بھی یہی بنتی ہے -
Shamoon Ansari
About the Author: Shamoon Ansari Read More Articles by Shamoon Ansari: 4 Articles with 2918 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.