|
شوگر اب دنیا میں عام مرض بن چکا ہے اس کے مریضوں میں دن بدن اضافہ ہوتا
چلا جا رہا ہے۔ پاکستان میں ہر دسواں شخص شوگر کا مریض ہے ایک اندازے کے
مطابق پاکستان میں نو ملین افراد شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں- پاکستان میں
2017 کے ایک سروے کے مطابق شوگر کے مریض 26 فیصد ہیں۔بڑی عمر کے علاوہ
نوجوان بھی اس مرض کا شکار ہیں جن کی تعداد تین کروڑ سے زیادہ ہے یقیناً
ہمارے لئے یہ ایک لحمہ فکریہ ہے- شوگر کو کنٹرول کرنے کے لئے متوازن
غذا،ورزش اور ادویات کا باقاعدہ استعمال نہایت ضروری ہے ۔
شوگر خون کا ایک لازمی جزو ہے کیونکہ جب ہم نشاستہ سے بھرپور غذا کا
استعمال کرتے ہیں تو یہ شوگر میں تبدیل ہو جاتی ہے جسے ہمارے جسم میں موجود
اعضاء اسے ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس سے ہمیں توانائی مہیا ہوتی
ہے- اور اگر اس کے برعکس خون میں شوگر کم یا زیادہ ہو تو اس سے ہمارے اعضاء
متاثر ہوتے ہیں اور وہ صحیح طور پر کام نہیں کر سکتے- ایک صحت مند انسان کے
جسم میں شوگر نارمل حد تک رہتی ہے لیکن ذیابیطس کے مریضوں میں شوگر لیول
بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کے معمولات زندگی متاثر ہوتے ہیں- اس لئے ہمیں
اس مرض کے ہونے سے پہلے یا اس سے بچاؤ کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ ہم
اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکیں اور اگر ہم نے کوتاہی برتی تو پھر ہم بھی اس
مرض کا شکار بن جائیں گے۔
|
|
شوگر کی اقسام
شوگر کی دو اقسام ہیں(۱) ذیابیطس ٹائپ ون :۔یہ شوگر کی قسم عام طور پر بچپن
میں لاحق ہوتی ہے یا پھر یہ بیماری اوائل عمری میں ہوتی ہے- اس میں انسولین
کی کمی ہو جاتی ہے اس لئے اس کا علاج انسولین کے بغیر ناممکن ہے۔
(۲) ذیابیطس ٹائپ ٹو:۔یہ شوگر کی عام بیماری ہے اس بیماری کے مریضوں کی
تعداد زیادہ سے زیادہ ہوتی جا رہی ہے- یہ بڑی عمر کے افراد کی بیماری ہے اس
بیماری میں جسم میں بننے والی انسولین قدرتی طور پر استعمال نہیں ہوتی جس
کی وجہ سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے ۔
ذیابیطس ٹائپ ٹو کی وجوہات :۔ موٹاپا، سہل زندگی گزارنا، غیر متوازن غذا کا
استعمال، بڑھتی عمر،ہائی بلڈ پریشر، وراثتی بیماری، وزن کا زیادہ ہونا ،
دوران حمل جن خواتین کو ذیابیطس رہی ہو-
شوگر کی علامات
٭ہاتھوں پیروں کا سن رہنا
٭پیشاب کی زیادتی
٭بینائی میں دھندلا پن
٭زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونا
٭بھوک اور پیاس کا زیادہ لگنا
٭تھکاوٹ کا احساس ہونا
٭جنسی مسائل
اور خارش یا کھردری جلد کا ہونا
لیکن یاد رکھیں کہ خون میں شوگر کی مقدار کا صحیح اندازہ چیک کر کے ہی
لگایا جا سکتا ہے- اگر خون میں شوگر کی مقدار مقررہ مقدار سے زیادہ ہے لیکن
مندرجہ بالا علامات ظاہر نہیں ہو رہیں تو بھی اس شخص کو شوگر ہوگی۔اسی طرح
اگر بتائی گئی علامات میں سے کوئی ایک یا ایک سے زیادہ ہیں لیکن خون میں
شوگر کی مقدار نارمل ہے تو اس شخص کو شوگر کا مرض نہیں ہے۔
|
|
چالیس سال سے زیادہ کے افراد اپنے طرز زندگی کو بدلیں اگر ایسا نہیں کریں
گے تو انہیں شوگر کا مرض آ گھیرے گا- کیونکہ اگر انہیں شوگر کا مرض لاحق ہو
گیا تو وہ معمولات زندگی صحیح طور پر سر انجام دینے کے قابل نہیں رہیں گے-
شوگر سے جسم کے کئی حصوں کو نقصان ہو سکتا ہے جیسے شوگر کے مریض کو دل کی
بیماریاں٬ فالج، آنکھوں کی بینائی کا مسئلہ، گردوں کی خرابی اور اعصاب کی
خرابی بھی ہو سکتی ہے- اس لئے جن حضرات کو شوگر کا مرض ہے وہ شوگر کو
کنٹرول میں رکھیں تاکہ وہ کسی اور مرض میں مبتلا نہ ہوں۔
احتیاطی تدابیر
شوگر کے مریضوں کے لئے ضروری ہے کہ
٭پھل اور سبزیوں کا استعمال کریں
٭ گوشت میں مچھلی کا گوشت استعمال کریں
٭چہل قدمی کو اپنا معمول بنائیں
٭ڈاکٹر کے مشورے سے دوا وقت پر لیں
٭مرغن اور چکنائی والی غذاؤں سے مکمل طور پر پرہیز رکھیں
٭سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے باز رہیں
٭اپنے وزن کو بڑھنے نہ دیں
٭ہائی بلڈ پریشر کے مریض اپنا بلڈ پریشر روزانہ چیک کریں اور اسے کنٹرول
میں رکھیں کیونکہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر اگر دونوں مرض ہوں تو اس سے
جسم میں کئی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔
|