درد_زندگی - قسط_نمبر_10

ہیپی برتھڈے ٹو یو ، ہیپی برتھڈے ٹو یو ، ہیپی برتھڈے مسٹر سمیر ۔۔۔۔۔۔۔

حیا كلاپپینگ کر کے سمیر کے پاس آتی ہوئے اسے برتھڈے وش کرنے لگی ۔۔۔۔۔

جس پر سمیر حیران ہو گیا اسے کمرے میں ہونے والا سارا منزل یاد آیا ۔۔۔۔کے اتنا سب ہونے کے باوجود حیا مجھے برتھڈے ویش کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔

کیا ہوا برتھڈے گفت نہیں لوگے ۔۔۔۔حیا اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے پوچنے لگی ۔۔۔۔

آب بھی سب حیا کو حیرانی سے دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔۔

سمیر کو اتنی سمجھ تو آ چکی تھی کے اس کے دماغ میں کچھ تو الٹا چل رہا ہے ۔۔۔۔۔

حیا نے پوچنے کے ساتھ ہی سمیر کو ایک زور دار تاپر دے مارا ۔۔۔۔

جس کو سمیر تو کیا جیسے سب کو سامپ سونگ گیا ہو فنکشن میں ایسا سناٹا چا گیا ۔۔۔۔
***

مس حیا آب تم نے جو غلطی کی ہے اس پے تمہیں کبھی معافی نہیں ملے گی پوری زندگی تمہیں تر پاؤنگا آب تم پوری زندگی میری غلامی کروگی چیلنج کرتا ہوں میں تمہیں ۔۔۔۔۔

سمیر کے لئے آب اور برداش کرنا مشکل پڑھا تو وہ حیا پر ٹوٹ پڑھا جو دل میں آیا کہتے گیا ۔۔۔۔۔

ہاہا ۔۔۔مسٹر سمیر ۔۔۔۔!!
بگڑوں جو کسی بات پر تو
سنبھلتی نہیں ہوں میں
جو ٹھان لوں ایک بار
تو بدلتی نہیں ہوں میں
بس اتنی سی انا کی
تو مالک ہوں میں
کشتیاں جلا دیتی ہوں
پلٹتی نہیں ہوں میں

مجھے آپ کا چیلنج قبول ہے ۔۔۔۔

اور امید ہے آج کا دن تم کبھی نہیں بولاؤگے میرا گیفٹ تمہیں ہمیشہ یاد رہےگا تمہاری برتھڈے میں نے بہت اسپیشل بنا دی ہے ۔۔۔۔۔

حیا مسکراتی ہوئی جیا کا ہاتھ پکڑ کے وہاں سے جانے لگی ۔۔۔۔

سمیر آب بھی غصے کی نظروں سے اسے دیکھے جا رہا تھا ۔۔۔

تم مجھ سے ناراض تو نہیں ۔۔۔گاڑی میں بیٹھ کے آب جیا حیا سے پوچنے لگی ۔۔۔۔

کیوں کے آج اس نے حیا کو پہلی بار اتنے غصے میں دیکھا تھا ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔میں ناراض نہیں ہوتی بس دل کبھی خاموش سا ہو جاتا ہے۔۔۔

کچھ الفاظ سن کر بہت سناٹا سا پھیل جاتا ہے۔۔۔یک دم اندر تک نہ غصہ کرنے کو دل کرتا ہے
نہ شکوے کی تمنا ہوتی ہے اور
نہ ہی کسی شکایت کی طلب رہتی ہے۔۔۔۔۔

حیا نے اپنے موبائل میں دیکھتے ہوئے جیا کو جواب دیا جس کا مطلب تھا وہ اس وقت خاموش رہنا چاہتی ہے ۔۔۔۔۔۔

پورے راستے میں سناٹا سا رہا گاڑی میں ۔۔۔۔۔

السلام عليكم ماما ۔۔۔۔!!

حیا گھر انے کے بعد سب سے پھلے ماما کے کمرے میں آیی ۔۔۔

وعلیکم السلام گڑیا ۔۔۔!!
کیسا رہا آج کا دن ۔۔۔۔؟

ماما اچھا رہا ۔۔۔بلکے بہت اچھا نا میں بھولونگی نہ کسی کو بھلا نے دونگی ۔۔۔۔۔

کیا مطلب بیٹا ۔۔۔آب فلک آليان اپنی بیٹی کو پریشان نظرو سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔

کچھ نہیں ماما میں بس علی بھائی اپی فاطمہ چڑیل سب کو بہت مس کر رہی ہوں ۔۔۔
ماما کیا وہ لوگ بھی مجھے یاد کرتے ہیں ۔۔۔؟

حیا نے بات چینج کرتے ہوئے دوسرا سوال کیا ۔۔۔۔

ہاں کیوں نہیں بیٹا جتنا پیار تم کرتی ہو اتنا وہ بھی کرتے ہیں تم سے ۔۔۔۔

فلک آليان نے اپنی بیٹی کی اداسی دور کرنے کی پوری کوشش کی ۔۔۔۔

ماما جن سے ہم اتنا پیار کرتے ہیں وہ ہی کیوں چھوڑ کے چلے جاتے ہیں ۔۔۔

لوگوں کی نفسیات بہت عجیب ہوتی ہے

وہ سمجھتے ہیں کہ جن پیاروں سے بچھڑ جائے تو
کچھ عرصےبعد انہیں یاد تک نہیں کرتا

کتنے بھولے ہوتے ہیں نا، لوگ...!
انہیں کیاپتہ جو زندگی کی راہ میں بچھڑ جائیں یا ہمیشہ کے لیے جداہو جائیں۔۔۔۔۔

صرف وہی تو ہوتے ہیں........!!
جوپل پل یاد آتے ہیں اور آنکھوں میں نمی چھوڑجاتے ہیں۔۔۔۔

رہتی سانسوں تک اُن کی یادوں کا کارواں یونہی
دل کے زخموں کو تازہ کیے رکھتا ہے

جو ساتھ نہیں ہوتے نا،
وہی تو ہوتے ہیں جو ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں....!!!!

حیا فلک الیان اپنی ماما کی گود میں سر رکھ کے ماما سے شکوہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔

چلو بیٹا آب سوجاؤ کافی دیر ہو گئی ہے ۔۔۔۔

اوکے ماما گڈ نائٹ ۔۔۔حیا ماما کو کس کرتے ہوئے اپنے روم میں جانے لگی ۔۔۔۔!!

( ناول :- جاری ہے )
 

Aiman Shah Bangash
About the Author: Aiman Shah Bangash Read More Articles by Aiman Shah Bangash: 14 Articles with 14312 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.