کچھ ایسی نشانیاں جن کے سامنے آنے پر دودھ پینا فوراً بند کر دینا چاہیے

image


بچپن سے یہی سنتے آئے ہیں کہ دودھ انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید ہوتا ہے اور ہر بیماری کے علاج کے طور پر دودھ کو ہی تجویز کیا جاتا ہے- معاملہ کمزوری کا ہو یا معدے کی جلن یا پھر ہڈی کے ٹوٹنے کا ہر ہربیماری کا علاج دودھ پینا قرار دیا جاتا ہے- مگر اب جدید تحقیقات کے مطابق کچھ بیماریاں اور ان کی نشانیاں ایسی بھی ہیں جس کی علامات سامنے آتے ہی دودھ پینا بند کر دینا چاہیے ورنہ وہ سخت نقصان ہوسکتا ہے-

1: بدہضمی کی صورت میں :
بدہضمی کی صورت میں جب انسان دست اور الٹی میں مبتلا ہوتا ہے اس صورت میں دودھ کا استعمال اس حالت کو مزید سنگین کر سکتا ہے- اس لیے بدہضمی کی حالت میں دودھ اور اس سے تیار شدہ مصنوعات سے پرہیز کرنا چاہیے-

2: کولیسٹرول کے بڑھنے کی صورت میں
دودھ کے اندر کیلشیم کے ساتھ چکنائی کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے اگر جسم میں کولیسٹرول کا لیول زیادہ ہو تو دودھ کا استعمال اس مقدار میں مزید اضافے کا باعث بن سکتا ہے- جس کی وجہ سے دل کی بیماری اور بلند فشار خون کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے- اس لیے اس حالت میں دودھ کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے-
 

image


3: ایکنی کی صورت میں
اگر جلد بہت چکنی ہو اور چہرے پر اس کی وجہ سے دانے اور مہاسے نکل رہے ہیں اس صورت میں دودھ کا استعمال ایکنی میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے- اس وجہ سے ایسی حالت میں دودھ کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے-

4: زخموں کے انفیکشن کی صورت میں
کسی بھی سبب لگنے والے زخموں میں اگر انفیکشن ہو جائے اور اس میں پیپ پڑ جائے تو ایسی صورت میں دودھ کا استعمال اس زخم میں مزید پیپ پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے- جس کی وجہ سے ایسی حالت میں اس وقت تک دودھ کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے جب تک کہ زخم ٹھیک نہ ہو جائے-
 

image


5: ٹائپ ون ذیابطیس کی صورت میں
دودھ کے اندر ایک شکر لیکٹوز پایا جاتا ہے جو کہ جسم میں شکر کے لیول میں اضافے کا باعث بنتا ہے- اس وجہ سے ٹائپ ون ذیابطیس کے مریضوں کو دودھ کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیۓ کیوں کہ وہ ان کے جسم میں شکر کی مقدار میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے -

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: