معزز قارئین کرام !
کام خواہ چھوٹا ہو یا بڑا، اگر وہ آپ کی نظر میں اہمیت کے حامل ہے تو یاد
رکھیں اس کے لیے وہ باتیں کرنا ضروری ہیں جو خاکسار ابھی آپ کو بتائے دیتا
ہے ۔
۱:۔ہر کام کا ارادہ کرنے سے پہلے ان شاء اللہ کہہ لینا ضروری ہے ۔
قرآن کریم سورة القلم آیات 18 تا 21 میں خدا تعالیٰ ایسی قوم کے بارہ میں
جو ان شاء اللہ نہیں کہتے تھے فرماتا ہے :
ترجمہ‘‘ یقیناً ہم تمہیں آزمائیں گے جیسے ہم نے باغ والوں کو آزمایا ۔ جب
انہوں نے قسمیں کھائیں کہ وہ ضرور بالضرور صبح ہوتے ہی اس کو کاٹیں گے ۔
اور انہوں نے ان شاء اللہ نہ کہا۔ پس اس پر تیرے رب کی طرف سے ایک چکر
کھانے والے (عذاب ) نے چکر کھایا اور وہ سونے والے تھے ۔ پس وہ صبح کے وقت
کٹی کھیتی کی مانند ہوگیا ۔ ’’
حدیث رسول کریم ﷺ صحیح بخاری حدیث نمبر 2819 میں یوں بیان ہوا ہے کہ :
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حضرت سلیمان بن داؤد
علیھما السلام نے کہا ‘‘ میں آج رات 100 بیویوں کے پاس جاؤں گا یا فرمایا
ننانوے بیویوں کے پاس ۔ ان میں سے ہر ایک گھوڑسوار کو جنم دے گی جو اللہ کی
راہ میں جہاد کرے گا۔ تو ان سے ان کے ساتھی نے کہا ان شاء اللہ ۔ انہوں نے
ان شاء اللہ نہ کہا۔تو ان بیویوں میں سے کسی کو حمل نہ ہوا سوائے ایک بیوی
کے جس نے نامکمل بچہ جنا ۔ (آپﷺ نے فرمایا) اس کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد
ﷺ کی جان ہے اگر انہوں نے ان شاء اللہ کہا ہوتا تو سب کے ہاں ایسے شہسوار
بچے پید ا ہوتے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے۔ ’’
۲:۔ پھر ہر کام کی ابتداء کرتے ہوئے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کہہ لینا
ضروری ہے ۔ کیونکہ یہ آنحضرت ﷺ کی خاص نصیحت ہے ۔
آج امت مسلمہ اس نصیحت کو بھولنے کی وجہ سے خسارہ اٹھا رہی ہے ۔ ظاہر بات
ہے کہ جو کام خدا تعالیٰ کے نام سے شروع کیا جائے گا وہ تمام تر برائیوں سے
پاک اور ہر قسم کی حق سے ہٹی بات سے منزہ ہوگا۔ اور ایسے کام میں ہی خدا
تعالیٰ برکت ڈالتا ہے ۔
۳:۔ ہر کام شروع کرنے سے قبل خدا تعالیٰ سے دعا ضرور مانگ لینی چاہیئے ۔ یہ
نہیں دیکھنا چاہیئے کہ یہ کام بڑا چھوٹا ہے اس کے لئے خدا تعالیٰ سے کیا
مانگنا! یاد رکھیں ہم خدا تعالیٰ کے سہارے کے بنا کچھ نہیں ۔ اسی کے سہارے
سے دنیا و ما فیھا قائم ہیں ۔ وہ ذات قیم ہے جس کا مطلب ہے خود بھی وہ قائم
ہے اور قائم رکھنے والا بھی ہے ۔ اسی طرح آنحضرتﷺ نے اپنی حدیث میں بھی یہ
فرمایا کہ اگر جوتی کا تسمہ بھی گم ہو جائے تو وہ بھی خدا تعالیٰ سے مانگو۔
پس ہر کام کی ابتداء پر اور دوران بھی خدا تعالیٰ سے دعائیں مانگتے رہنا
چاہیئے ۔ اور دوسروں کو بھی دعا کے لئے کہنا چاہیئے ۔
۴:۔ صدقہ :۔ پھر صدقہ کرنا ہے ۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ صدقہ رد بلا کرتی
ہے ۔ اس لیے ہر کام شروع کرنے سے پہلے صدقہ ضرور دے دینا چاہیئے ۔ اس سے
کام کی پیچیدگیاں خدا تعالیٰ دور فرما دیتا ہے ۔
اس پر آیات اور بہت سی احادیث پیش کی جا سکتی ہیں لیکن خاکسار مضمون کی
طوالت سے بچنے اور قارئین کا خیال رکھتے ہوئے مختصر طور پر بتا رہا ہے ۔
۵:۔ پھر ایک بات یہ ہے کہ اگر کوئی اہم کام ہو تو اس پر اپنے حلقہ احباب
میں سے صائب الرائے سے مشورہ ضرور لے لینا چاہیئے ۔
۶:۔ مشورہ کے ساتھ ساتھ کام کی ایک سکیم بنا لینی چاہیئے ۔ اور اس کام کے
ہر پہلو پر سکیم میں روشنی ڈالنی چاہیئے ۔ اندازے سے اس پروگرام کو ایسے
طور پر نوٹ بھی کر سکتے ہیں گویا کہ وہ پروگرام ہو چکا ہے ۔
۷:۔ مندرجہ بالا تمام امور پر عمل کر کے آخری کام یہ ہوتا ہے کہ ‘‘ فَاِذَا
عَزَمتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ’’ یعنی جب تو پختہ ارادہ کر لے تو اللہ پر
توکل کر ۔ یعنی پھر معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دینا چاہیئے ۔
والسلام
خاکسار
آپ کی دعاؤں کا طالب
ملک ظفراللہ
|