|
کچھ لوگ سبزی خور ہوتے ہیں اور کچھ گوشت خور ہوتے ہیں آج کے دور میں مرغی
ہر کوئی پسند کرتا ہے کیونکہ ایک تو یہ بآسانی مل جاتی ہے دوسری اس کی قیمت
بھی باقی گوشت سے کم ہے جس کی وجہ سے اس کی طلب میں ہمیشہ اضافہ رہتا ہے-
سردی کا موسم ہو یا پھر گرمی کا مرغی ہر وقت دستیاب ہوتی ہے اور ہر موسم
میں کھائی جاتی ہے- مرغی پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے جس میں
توانائی زیادہ جب کہ چربی کم ہوتی ہے- مرغی بھوک کی کمی کو کم کرنے میں
مددگار ہے اگر کہا جائے کہ یہ آپ کا وزن کم کرنے میں آپ کو مدد فراہم کرتی
ہے تو غلط نہ ہو گا کیونکہ یہ بسیار خوری کی عادت سے جان چھڑاتی ہے۔
وزن میں کمی کے لئے آپ کو مناسب مقدار میں مرغی کھانی چاہیئے۔اور اس کے
ساتھ ورزش کو اپنا معمول بنانے کی ضرورت ہے آپ کو یہ جان کر حیرانی ہو گی
کہ مرغی ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں آپ کی معاون ہے کیونکہ یہ توانائی
کے ساتھ آپ کو پروٹین بنا چربی کے مہیا کرتی ہے جو ہائی بلڈ پریشر کے
مریضوں کے لئے فائدہ مند ہے۔
جب کولیسٹرول کی سطح بڑھی ہوئی ہو تو ڈاکٹر حضرات مریض کو کم کولیسٹرول
والی غذائیں استعمال کرنے کو کہتے ہیں- اس لئے مرغی میں بھی کم کولیسٹرول ،کم
چربی اور زیادہ توانائی ہوتی ہے جس کی وجہ سے کولیسٹرول کے مریضوں کے لئے
مفید ہوتی ہے۔ لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ جب مرغی بنائی جائے تو کم مصالحہ
جات اور تیل کا استعمال کیا جائے ورنہ یہ فائدے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہو
گی۔
|
|
کم چکنائی تو بھرپور توانائی کے ساتھ ساتھ مرغی میں آئرن،سوڈیم اور وٹامن
سی موجود ہے۔یقیناً یہ ہمارے جسم کی غذائیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ چکن ہمارے دانتوں اور ہڈیوں کے لئے بھی مضبوطی کا باعث بنتا ہے
،بلڈ شوگر کو قابو کرنے میں بھی مدد کرتا ہے اس کے علاوہ خون کی کمی کو دور
کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مرغی کھانے سے ہمارے جسم میں کچھ ایسے
بیکٹیریا شامل ہو جاتے ہیں جو ہمیں بیماریوں کے خلاف قوت معدافعت کو بڑھاتے
ہیں۔
لیکن اگر بات کی جائے مرغی کے نقصانات کی تو امریکن ماہرین طب کا کہنا ہے
کہ مرغی کے استعمال سے کینسر ہو جاتا ہے- برائیلر مرغی کی غذا اور انجیکشن
ابھی بھی ان پر ماہرین بات کرتے ہوئے نظر آتے ہیں- یہ خواتین کے ہارمونز
میں تبدیلی کی بھی ایک وجہ ہے اس کے علاوہ اس میں ایک بیکٹیریا سیلمونیلا
پایا جاتا ہے جو جسم میں سوزش کا باعث بنتا ہے۔
مرغی کی غذا میں اینٹی بائیوٹک کا استعمال بھی کیا جاتا ہے اس وجہ سے مرغی
کھانے والوں پر اینٹی بائیوٹک ادویات کا اثر بھی کم ہو جاتا ہے۔ ای کولی
ایک جراثیم بھی پیشاب میں انفیکشن کا سبب بنتا ہے ان کی غذا میں آرسینک کا
استعمال بھی ہوتا ہے جو بعض اوقات جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ آرسینک
ایک زہر ہے۔
حل کیا ہے؟
وائس چانسلر یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسزلاہور پروفیسر ڈاکٹر
طلعت نصیر پاشا سے برائلر کے نقصان دہ ہونے کے حوالے سے کہنا ہے کہ “
برائلر مرغی کا گوشت پروٹین حاصل کرنے کا سستا ترین ذریعہ ہونے کے ساتھ
ساتھ ایک بہترین غذا بھی ہے اورپولٹری فیڈ متوازن ترین خوراک ہے اور یہ
انسانی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہے“۔
“ اگر یہ کہا جائے کہ چکن پاکستان تو کیا دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال
ہونے والا گوشت ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ پاکستان میں ہر جگہ اس کا گوشت آسانی
سے دستیاب ہے۔اگر نقصان کی بات کی جائے تو گوشت کوئی بھی ہو وہ نقصان دہ اس
صور ت میں ہو سکتا ہے جب گوشت خراب ہو ،یعنی اگر آسان الفاظ میں کہیں تو ان
باتوں کا خاص خیال رکھیں کہ کہیں آپ جو چکن خرید رہے ہیں وہ خراب تو
نہیں،جو نا صرف پیسوں کے ضیاع کا باعث بنتا ہے بلکہ صحت کیلئے بھی نقصان دہ
ثابت ہوسکتا ہے۔
|
|
“ تاہم آپ آسانی سے خراب چکن کی شناخت کرسکتے ہیں اور خریدنے سے پہلے ان
چیزوں کو اگر آپ مدنظر رکھیں گے تو بہت سے نقصانات سے بچ سکتے ہیں۔سب سے
پہلے چکن کے سینے کے گوشت پر بنی سفید لکیروں اور چربی کی موٹی تہہ پر توجہ
مرکوز کریں۔ اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ پولٹری فارم میں چکن میں ہارمونز
داخل کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کے وزن میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا
ہے۔ اس طرح کا گوشت صحت کیلئے اچھا نہیں ہوتا۔اگر چکن کا گوشت گلابی کی
بجائے گرے ہوجائے یا اس کے چربی والے حصوں پر پیلا رنگ نمایاں ہوجائے تو اس
کا مطلب ہے کہ یہ گوشت کھانے کے قابل نہیں رہا اور اس لئے اسے نہ لینا ہی
بہتر ہوگا۔ خام چکن ہلکے گلابی رنگ کا ہو تو بہترین ہوتا ہے جبکہ چربی سفید
رنگ کی ہونی چاہئے۔ خراب چکن کی ایک نشانی اس میں پیدا ہوجانے والی بو ہے،
اگر وہ عام چکن سے ہٹ کر کچھ میٹھی یا گندے انڈوں جیسی ہو تو اسے لینے کا
فیصلہ ترک کردیں۔عام طور پر کچا چکن نم تو ہوتا ہے مگر لجلجا نہیں، اگر آپ
کو گوشت لجلجا لگے اور دھونے کے بعد بھی لیس دار یا چپچپا رہے تو یہ گوشت
خراب ہونے کی نشانی ہے۔ اگر آپ کے فریج میں چکن کا گوشت ایک سے چار ماہ سے
منجمد حالت میں رکھا ہے تو زیادہ امکان یہ ہے کہ اس کا معیار خراب ہوچکا ہے،
اگر آپ کو اس کے خراب ہونے کا ذرا سا بھی اندیشہ ہے تو اسے استعمال نہ کریں
کیونکہ وہ فوڈ پوائزننگ یا معدے کے دیگر امراض کا باعث بن سکتا ہے“۔
|