|
پاکستان کا شمار دنیا کے ان ترقی پزیر ممالک میں ہوتا ہے جہاں پر صحت کی
صورتحال بہت حوصلہ افزا نہیں ہے خاص طور پر حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں
کی صحت کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے- اور بڑی تعداد میں خواتین ایام زچگی
کے دوران اور بچے پیدائش کے دوران یا پیدائش کے فوراً بعد ہلاک ہو جاتی ہیں۔
موت کی وجوہات میں دیگر وجوہات کے ساتھ ایک اہم سبب سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ بھی
ہے ۔ جس کے خطرے سے لوگ بے خبر ہیں -
سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ کیا ہے؟
سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ سے مراد تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کے جسم میں
جانے والا وہ دھواں اور نکوٹین ہے جو کہ ان کے قریبی افراد کے تمباکو نوشی
کرنے سے ان افراد کے جسم میں داخل ہوتا ہے ۔ یہ دھواں حاملہ خواتین اور ان
کی کوکھ میں پلنے والے بچوں کے لیے اس حد تک خطرناک ہوتا ہے کہ بچوں کے
پھیپھڑے بننے کے عمل کے دوران ہی نکوٹین کے سبب سانس لینے کے قابل نہیں ہو
سکتے اور ان کی موت دم گھٹنے کے سبب ہو جاتی ہے-
|
|
سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ کے اثرات
پاکستان میں خواتین کی تمباکو نوشی بہت معیوب تصور کیا جاتا ہے اس وجہ سے
صرف ایک فی صد حاملہ خواتین ہی تمباکو نوشی کرتی ہیں اور ایک فی صد بچوں کی
موت کا سبب بنتی ہیں- مگر چالیس فی صد خواتین اپنے قریبی عزیزوں کی تمباکو
نوشی کے دھوئیں سے متاثر ہوتی ہیں اور حالت حمل میں ہونے کے سبب اس سے سات
فی صد بچے متاثر ہوتے ہیں اور خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں جو ان کی
موت کا بھی سبب بن سکتی ہیں۔ یہ شرح پوری دنیا کے مقابلے میں نوے فیصد
زیادہ ہے اور ہر سال سترہ ہزار بچے سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ کے سبب ہلاکت کا
شکار ہو جاتے ہیں-
|
|
سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ سے بچنے کی تدابیر
سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ کے خطرات سے بچنے کے لیے حاملہ ماں کے سامنے اور اس کے
قریب تمباکو نوشی سے پرہیز کرنا چاہیے- اس کے ساتھ ساتھ حالت حمل میں گھر
سے باہر نکلتے ہوئے اور رش والے علاقوں میں جانے سے قبل حاملہ ماں کو ماسک
کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ دھوئيں سے وہ اور اس کا بچہ متاثر نہ ہو سکے-
|