معاشرتی انسان اور انسانیت

انسان اور انسانیت کا چولی و دامن کا ساتھ ہونا چاہیے۔۔۔بغیر انسانیت کے انسان ایک حیوان ہی ہے۔

رانا عامر راۓ

انسان اور انسانیت۔۔۔۔کتنی دور کتنے پاس
انسان کو اللہ تعالی نے اس دنیا میں اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے۔۔اسکی زندگی کا ایک مقصد ہے اور انسانی زندگی کو گزارنے کے لیے اسلام نے چھوٹے چھوٹے معاملات کے لیے بھی ہر شعبہ میں ہدایات فراہم کی ہیں۔۔۔
لیکن آج جب میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو دیکھتا ہوں تو میرا دل سوالات کی بوچھاڑ کر دیتا ہے۔۔۔کیا یہی اسلام نے سکھایا ہے؟ کیا اسلام جذبات ، احساسات کا خیال کرنا نہی سکھاتا؟ کیا انسان اتنا ترقی کر چکا ہے کہ اسکے سامنے خدا کے فرمان بے معنی ہو گئے؟ کیا قرآن میں اپنے بھائیوں،ہمسایوں اور انسانوں کا خیال رکھنا سکھاتا ہے؟…
بات تو تب ہوتی جب ہم لوگوں نے اللہ کے نازل کیے ہوۓ قرآن کو صرف پڑھا ہی نہی بلکا اسے سمجھا ہوتا۔۔۔جب ہم نے رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دی گئ تعلیمات پر عمل کیا ہوتا۔۔۔۔
لیکن آجکل کے انسان کے پاس اتنا فارغ وقت ہی کہاں ہے کہ وہ ان چیزوں کے بارے دو گھڑی بیٹھ کر سوچ لے، غوروفکر کر لے۔۔۔ دکھ اسبات کا نہی ہے کہ مغربی معاشرہ ہم پر غالب آگیا ہے بلکہ تکلیف تو تب ہوتی ہے جب ہم خود ہی اپنی روایات، دین، اور معاشرے کو چھوڑ کر مغرب کی تقلید کرنے کرنے کی بھونڈی سی نقل کرتے ہیں۔۔۔
انسان تو ہمارے ارد گرد بے شمار ہیں لیکن کیا کر سکتے ہیں کہ وہ تو انسانیت سے عاری نظر آتے ہیں۔۔۔۔بھلا ہو ان امیر لٹیروں کا کہ جنکی وجہ سے ہمارا معاشرہ غربت کی طرف جاتا دکھائ دے رہا ہے۔۔۔اور رہی سہی کسر غریبوں نے بھی نکال دی ہے۔۔۔کہ بے چارے غربت کی وجہ سے انسانیت بھول بیٹھے ہیں۔۔۔
آپکو معلوم ہوگا کہ جب کسی معاشرے میں غربت بڑھتی ہے تو وہاں جرائم، اسمگلنگ،جھگڑے، چوریاں تو عام بات ہوا کرتی ہے۔۔۔یہ بات بلکل درست ہے کہ کسی معاشرے کا توازن غربت سے بگڑ جاتا ہے ۔۔۔۔لیکن یہاں کو۔من ہے جسے انسانیت کی پڑی ہے؟ امیروں کو دولت جمع کرنے کی حرص ہے تو غریب بے چارے بھی پیٹ کی خاطر مجبور ہیں۔۔۔۔ذس طرح کے حالات میں اگر آپکو اگر کوئ انسانیت کا احساس رکھنے والا مل جاۓ تو وہ ضرور پاگل کہلایا جاۓ گا۔۔۔اور پاگلوں کی تو ہمارے معاشرے کو بلکل ضرورت نہی ہے کیونکہ یہاں ہمارے پاس ایک سے بڑھ کر ایک سیانا سمجھدار اور دانا دیکھنے کو ملتا ہے۔۔۔
بات کی جاۓ ہمارے معاشرے کے امیر طبقے کی تو آپکو یہ سن کر حیرت کا جھٹکا لگے گا کہ ان کا اتنا ذیادہ قصور نہی ہے بس وہ تو دولت ہے ہی ایک ایسی چیز جو انسان کو انسانیت کے سارے سبق بھلا دیا کرتی ہے۔۔رہی سہی کسر دولت کی وجہ سے پیدا ہونے والا غرور، مقابلہ ، حسد وغیرہ پوری کر دیتے ہیں۔۔۔
غریبوں کی کمر غربت نے توڑی ہے جسکی وجہ سے معاشرے میں جرائم، جسم فروشی، چورری اور ڈکیتیوں کا بازار گرم ہے۔۔۔۔
انسانیت انسان کو امن، بھائ چارہ، اچھائ، احساس، دوستی، محبت ، اخلاقیات اور پتا نہی کیا کیا سکھاتی ہے۔۔۔۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اس دنیا میں اللہ کے نائب ہیں بہتری اسی میں ہے کہ نائب ہی بن کر رہیں ۔۔۔۔۔
ظلم وتشدد، دولت کی حرص، غرور و تکبر میں کچھ نہی رکھا آخر میں سب نے ہی مر جانا ہے اور اسی منوں مٹی میں چلے جانا ہے۔۔۔۔
ہمیں چاہیے کہ آپس کے چھوٹے چھوٹے جھگڑے بھلا کر ایک دوسرے کا سہارا بن جائیں، ایک دوسرے سے اختلافات کے باوجود انسانیت کے ناتے امن سے رہیں۔۔۔انسانیت تو بہت بڑی چیز ہے جنگل کے بھی کچھ قوانین ہوتے ہیں۔۔۔۔وہ تو جانور ہیں سوچ سمجھ نہی سکتے لیکن ہم لوگوں کو ہو کیا گیا ہے کہ سوچ ، سمجھ، عقل و شعور کو پس پشت ڈال کر آگے بڑھ رہے ہیں۔۔۔۔ میرے عزیزو یہ سرا سر گھاٹے کا سودا ہے۔۔۔۔
جانتے ہو انسانیت کیا ہے؟
ایک ایسا جذبہ جو انسان کو انسان سے منسلک رکھتا ہے اور آگر یہ احساس ناپید ہو جائے تو وہ معاشرہ، قوم یا سلطنت تباہی اور بربادی کی نظر ہو جاتی ہیں۔
خود غرضی کے بجائے مثبت قومیت کو پروان چڑھایا جائے۔ رنگ، نسل، قومیت یا مذہب کی تفریق کیے بغیر ایک دوسرے کے کام آنا بھی انسانیت ہے اور اللہ بھی ایسے لوگوں کو پسند
کرتاہے جو ایسی اقدار کی پرورش کرتے ہوں۔
کسی ضرورت مند کے لیے اپنی ذات کو بھول جانا، دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر اپن تکلیفوں کو بھلا دینا اور پھر اپنی بسات سے بڑھ کر مدد کرنا یہ سب انسانیت ہے۔

ہونہ جائے کہیں لبریز مرے صبر کا جام

تم لگاو نہ مجھے اتنا بھی دیوار کے ساتھ

صبح ہر روز ہی چھا جاتا ہے غم کا بادل

روز آتا ہے نیا دکھ نئے اخبار کے ساتھ

اللہ سبھی انسانوں کو انسانیت جیسا خوبصورت احساس عطا کرے۔ آمین۔۔۔ثم آمین!

 

Rana Amir Roy
About the Author: Rana Amir Roy Read More Articles by Rana Amir Roy: 20 Articles with 30172 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.