مجھے سائیکل پسند ہے

رانا عامر راۓ

آجکل کے اس تیز ٹیکنکل، ترقی یافتہ دور میں نوجوان تیز رفتار بائیک، کار اور پتا نہی کیا کیا پسند کرتے ہیں۔۔لیکن میں ٹھہرا پرانی سوچ کا بڈھا نوجوان جو اس تیز دوڑ کی بھیڑ بھاڑ میں کہیں کسمساتا رہتا ہوں۔۔۔
آج جو میں بات کرنے والا ہوں وہ میری سائیکل کی پسندیدگی کے بارے میں ہے مجھے سائیکل تین وجوہات پر بہت پسند ہے.

پہلی وجہ بتاوں تو اس نے مجھے ابتدائی شعور کے تین سبق دئے تھے. مجھے بچپن میں بھی سائکل پسند تھی. میں کسی سے سائکل مانگتا تو وہ پوچھتا تمہیں چلانا آتی ہے.؟ میں کہتا نہیں آتی. اس جواب پر مجھے وہ اپنی سائکل نہیں دیتا. تب مجھے سمجھ آئی اپنا شوق پورا کرنے کیلئے یا تو خود کی چیز ہو ورنہ دوسرے کی تسلی کیلئے کوئی سرٹیفکیٹ ہو.

ابو جی کی منت سماجت کر کے آخر سائیکل خرید ہی لی. وہ زندگی کا ایک یادگار دن تھا. میرے دوستو نے پیچھے سائکل کیریئر پکڑا اور میں سائیکل پر بیٹھ گیا. اب میں سائکل چلا رہا تھا وہ کیریئر پکڑ کر دوڑ رہے تھے. ابو جی سے لے کر ان دوستو نے سمجھایا زندگی میں یہ کچھ رشتے ہی ہوتے ہیں جو آپ کو سٹیرنگ وہیل پر بٹھاتے ہیں. یہ بے لوث رشتے بڑے قیمتی ہوتے ہیں.

کیریئر پکڑے دوستو کو میں بار بار کہتا کیریئر نہ چھوڑنا وہ مجھے کہتے آگے دیکھ ہم نے پکڑا ہوا ہے. تمہیں گرنے نہیں دیں گے. میری مکمل توجہ کنٹرول پر ہوگئی. پیڈل کا ردھم بنا رفتار کچھ تیز ہوئی. ڈگمگاتی سائیکل اب سیدھی چل رہی تھی. میں نے فخر سے پیچھے آواز لگائی اور تیز دھکا نہ دو. دوسری بار آواز دی تو کافی پیچھے سے آواز آئی ہم چھوڑ چکے ہیں. میں کچھ گھبرایا سائیکل کچھ ڈگمگا سی گئی. لیکن گرنے کے خوف نے توازن حاصل کر ہی لیا.

مجھے تیسرا سبق ملا. سفر اپنے اعتماد کا ہی ہوتا ہے. کوئی ہر وقت آپکا کیریئر پکڑ کر آپ کے ساتھ دوڑ نہیں سکتا.
 

Rana Amir Roy
About the Author: Rana Amir Roy Read More Articles by Rana Amir Roy: 20 Articles with 30169 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.