تصویر کے اُس پار - قسط 1

یہ ایک دلچسپ سی کہانی ہے جس میں کردار مختلف زمانوں کا سفر کرتے نظر آئیں گے۔۔ اسی سفر میں کبھی آدم خوروں کے ہتھے چڑھ جائیں گے ۔۔تو کبھی چنگیز خان سے بال بال بچے گیں۔۔۔کبھی صلیبی جنگوں کے شاہد ہونگیں تو کبھی مغلیہ دور میں انار کلی کے ساتھ دیوار میں چنوانے کی نوبت کو آجائیں گے۔۔۔کبھی رومن ایمپائر کے بھوکے شیروں کا شکار ہونگے تو کبھی اہرام مصر کے پراسرار دور میں شامل ہوجائیں گے۔۔۔ضرور پڑھیے گا۔۔

تصویر کے اُس پار - قسط 1
یہ شہر کی مشہور و معروف بازار تھی۔۔رات میں بھی دن کا سماں ہوتا۔۔۔یہاں سب برانڈذ دستیاب تھیں ۔۔ بازار میں چلتے جائیں کچھ آگے جانے کے بعد ایک موڑ آجاے گا۔۔یہاں رونق تھوڑی سی تھمتی ہے۔۔کیونکہ یہاں سے بازار چینج ہوجاتی ہے۔۔
لیکن کیسے؟؟
یہاں اینٹیک جیولریز نایاب اشیاء اور پینٹینگز کی شاپس شروع ہوتی ہیں۔۔ یہ کیونکہ ہر کسی کی دلچسپی کا مرکز نہیں ہوتیں لہذا یہاں رش کم ہوجاتا ہے۔صرف ان اینٹیکس کا ذوق رکھنے والے لوگ ہی یہاں داخل ہوتے ہیں اور ان کے شوق کا سارا سامان یہاں موجود ہوتا۔
۔ان دکانوں سے بھی چند قدم آگے جائیں۔۔
بس بس۔۔یہی پر رک جائیں۔۔یہاں ایک بڑی سی شاپ نظر آرہی ہوگی۔۔اس کے اندر داخل ہوجائیں۔۔ بلاشبہ اینٹیک اشیاء کی مارکیٹ میں یہ ایک بہترین اضافہ ہے۔۔یہاں پر نایاب اور پرانی پینٹینگز کی بہترین کولیکشن دستیاب ہے۔۔

۔حال ہی میں اس کی اوپننگ کی گئی اور لوگوں کی کافی تعداد نے شرکت کی تھی۔۔ اس کا ڈسپلے ایسا بنایا گیا ہے کہ یہ وزٹرز کی توجہ اپنی طرف کھینچنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔اور لوگ کھچے چلے جاتے ہیں۔۔

اندر داخل ہوں تو لمبی سی گیلری ہے اطراف میں دیواروں پر پینٹگز آویزاں ہیں۔۔ہر سایز موجود تھا۔۔کچھ میں پرانے ادوار کی منظر کشی کی گئی تھی۔۔تو کچھ میں ایڈوانس دور ہے ۔۔جنگوں کا زمانہ ہو یا قحط کا۔۔یہاں ہر موضوع پر پینٹنگز موجود تھیں۔۔گیلری آگے جا کر مڑ جاتی اور آخر میں بھی چند تصاویر ہی تھیں۔

۔اس شاپ کا انٹریئر کافی پراسرار سا تھا۔۔لائٹنگ بھی اس انداز میں کی گئی تھی ہوں محسوس ہوتا گویا آپ قدیم زمانے میں داخل ہوگئے ہیں۔۔۔اندر جانے والا مسحور ہوے بغیر نا رہ سکتا تھا۔۔

۔اس شاپ کا اونر تیس سال کے لگ بھگ ہوگا ۔۔ کھچڑی بالوں اور حلیے سے خاصہ بے پروا سا تھا۔۔۔اس کی آنکھیں عجیب سی تھیں۔۔اضطراب تھا اس کی آنکھوں میں۔کنفیوز سا لگتا۔ایک چیز نوٹ کرنے والی تھی اور وہ یہ کہ یہ اکثر کسی نا کسی پینٹنگ کے سامنے کتنی کتنی دیر کھڑا رہتا۔۔۔اور بولتا رہتا۔۔گویا ان تصویروں سے باتیں کر رہا ہو۔۔

۔دیکھنے والوں نے یہی سمجھا کہ اپنے کام سے عشق کرتا ہے ۔
۔اس کی جمع کردہ پینٹنگز میں ایک چیز محسوس کرنے کی تھی۔۔اور وہ تھی ان کی real look ۔۔۔یہ پینٹنگز بالکل اصلی محسوس ہوتیں۔۔کہیں سے بھی پینٹنگ نا لگتیں۔

۔صائم نے اس شاپ کی بہت تعریف سنی تھی۔۔اس کے تمام دوست اس شاپ کا وزٹ کر چکے تھے اور اچھی طرح جانتے تھے کہ صائم ایسے آرٹ کا دیوانہ تھا۔لہذا بار بار اس کو ٹائم نکال کر وہاں جانے کا کہہ رہے تھے۔۔اور صائم جاب کی مصروفیت کے سبب نا جا پا رہا تھا۔۔

ایک دن اسی طرف کام کے سلسلے میں آنا ہوا تو اسے یاد آگیا کہ اسی بازار میں تو دوستو نے شاپ کا پتہ دیا تھا۔اس نے سوچ لیا کہ آج تو ضرور جاے گا۔۔کام ختم ہوتے ہوتے رات کے بارہ ایک کے قریب بج گئے۔۔اور اس بازار میں آدھی رات کوئی معنی نہیں رکھتی تھی۔۔اس نے ایک دو لوگوں سے شاپ کا ایڈریس لیا اور اپنی گاڑی کو اس شاپ کی ڈایرکشن میں موڑ دیا۔۔کچھ سفر کے بعد شاپ سامنے تھی ۔

"۔واو" ڈسپلے دیکھ کر اس کے منہ سے بے ساختہ نکلا۔۔۔گاڑی لاک کرکے اندر داخل ہوا ۔۔اور سراہے بغیر نا رہ سکا۔۔۔۔کیونکہ شاپ ہر جتنی محنت کی گئی تھی نظر بھی آرہی تھی۔۔ایک ایک پینٹنگ کو ستایشی انداز میں دیکھتے ہوے آگے بڑھتا جا رہا تھا۔۔

ایک پینٹنگ کے سامنے اس کے قدم رک گئے۔۔۔یہ ایک جنگل میں رات کا منظر تھا۔۔اور ایسا خوبصورتی سے پینٹ کیا گیا تھا کہ صائم اس سے سحر زدہ ہوے بغیر نا رہ سکا۔۔ہاتھ سینے پر باندھے اس پینٹنگ کو دیکھے جا رہا تھا۔۔اسے اپنے ساتھ کسی کی موجودگی کا احساس ہوا تو رخ موڑ کر دیکھا ۔سٹپٹا گیا ۔۔کیونکہ شاپ کا اونر عجیب انداز میں اسے دیکھ رہا تھا۔

۔اس نے تذبذب سے بات شروع کی " دراصل میں اس پینٹنگ کو دیکھ کر حیران ہو رہا ہوں۔۔۔یہ بہت امیزنگ ورک ہے۔۔۔یوں لگتا حقیقی منظر ہے"

اگلے بندے کے ہونٹوں پر عجیب سی مسکراہٹ دوڑ گئی۔۔ہولے سے بڑبڑایا" حقیقت ہی ہے۔ تو حقیقی کیوں نا لگے گی؟"

صائم نے چونک کر اسے دیکھا " کیا مطلب ہے آپ کا؟؟ یہ جگہ حقیقت میں موجود ہے؟؟؟"
شاپ اونر کی مسکراہٹ گہری ہوگئی۔۔۔" ہاں یہ حقیقت ہی ہے۔۔,۔تھوڑے توقف سے بولا"پینٹنگ کی خالی خولی تعریف میں کیا رکھا ہے؟؟؟ اس کے اندر داخل ہو کر دیکھو پھر اس کا اصل حسن نظر آے گا۔۔"
صائم نے اس بات پر غور سے اسے دیکھا " ہاں درست کہہ رہے ہیں آپ۔۔دلچسپی سے تائیدی انداز میں سر ہلایا۔۔کاش واقعی اس منظر میں داخل ہو اجاسکتا "
اگلے بندے کی آنکھیں چمکیں۔۔" کیا آپ واقعی اندر داخل ہونا چاہتے ہیں؟؟"
عمر نے الجھن سے اسے دیکھا ۔آپ کیا کہنا۔چاہتے ہیں؟؟

بندے نے دبے دبے چوش سے اس کی بات کاٹ دی" آپ نے پینٹنگ میں داخل ہونا ہے تو اپنا ہاتھ میرے ہاتھ میں دیں۔۔۔"
صائم نے جھجھکتے ہوے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دے دیا۔۔دیکھنا چاہتا تھا کہ یہ کیسے منظر دکھا سکتا بھلا؟۔۔۔اس نے ویسے بھی ایک مذاق سے زیادہ اہمیت نا دی تھی۔۔

بندے نے اس کا ہاتھ تھام۔لیا اور کہا اس پینٹنگ کو دیکھو ۔۔غور سے۔۔عمر مسکراتے ہوے پینٹنگ کو دیکھنے لگا۔۔چند منٹس ہوے ہونگیں کہ اسے ایک جھٹکا س لگا ۔۔

ؓ۔ایک لمحے کو آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا۔۔اسے خوف محسوس ہوا ۔۔اندھیرا۔چھٹنے لگا اور جیسے ہی اندھیرا ختم ہوا اس کے قدموں تلے زمین نکالنے کو یہ منظر کافی تھا۔ اس نے بد حواس ہو کر ادھر ادھر دیکھا۔۔۔صائم پینٹنگ والے جنگل میں موجود تھا۔۔۔(جاری ہے)
 

Kiran khan
About the Author: Kiran khan Read More Articles by Kiran khan: 16 Articles with 20507 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.