*کینہ پروری*
از قلم: *محمد ضیاءاللہ چشتی*
آج کے اس پرفتن دور میں بغض و کینہ کا مرض مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
*کینہ* یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اُس سے دشمنی وبُغْض
رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے ۔
مسلمان سے بلاوجہ شرعی کینہ وبُغْض رکھنا حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ) یعنی کسی
نے ہم پر نہ تو ظُلْم کیا اور نہ ہی ہماری جان ومال وغیرہ میں کوئی حق تلفی
کی پھر بھی ہم اس کے لئے دل میں کینہ رکھیں تو یہ ناجائز وحرام اور جہنم
میں لے جانے والا کام ہے.
یاد رہے کہ بُغْض وکینہ آج کل کی پیداوارنہیں بلکہ بہت پرانی بیماری ہے ،
ہم سے پہلی اُمتیں بھی اس کا شکار ہوتی رہی ہیں ۔دافِعِ رنج و مَلال،
صاحِبِ جُودو نَوال صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ باکمال
ہے: ’’ عنقریب میری اُمّت کو پچھلی امتوں کی بیماری لاحِق ہو گی۔ ‘‘ صحابہ
کرام علیہم الرضوان نے عَرْض کی: ’’ پچھلی اُمتوں کی بیماری کیا ہے؟ ‘‘ تو
آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ تکبُّر
کرنا، اِترانا، ایک دوسرے کی غیبت کرنا اور دُنیا میں ایک دوسرے پر سبقت کی
کوشِش کرنا نیز آپس میں بُغض رکھنا، بُخْل کرنا، یہاں تک کہ وہ ظُلم میں
تبدیل ہوجائے اور پھر فِتنہ وفساد بن جائے۔
نبی کریم علیہ السلام نے فرمایا: اِنَّ النَّمِیْمَۃَ وَالْحِقْدَ فِی
النَّارِ لَایَجْتَمِعَانِ فِیْ قَلْبِ مُسْلِمٍبے شک چغل خوری اور کینہ
پروری جہنم میں ہیں ، یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے ۔
(المعجم الاوسط)
رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: ہر
پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں ، پھر بُغْض وکینہ
رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مؤمن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا
ہے: اُ تْرُکُوْا اَوِ ارْکُوْا ہٰذَیْنِ حَتّٰی یَفِیْئَا ان دونوں کو
چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اُس بُغْض سے واپس پلٹ آئیں۔(صحیح مسلم)
حضرتِ سیِّدُنا فقیہ ابو اللَّیث سمر قندی علیہ رَحمَۃُ اللہِ علیہ فرماتے
ہیں : تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں کی جاتی: (پہلا) حرام کھانے
والا( دوسرا) کثرت سے غیبت کرنے والا اور ( تیسرا) وہ شخص کہ جس کے دل میں
اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ یا حَسَد موجود ہو ۔ ( درۃ الناصحین)
امام شافعی علیہ الرحمہ فرما تے ہیں : ’’ اَقَلُّ النَّاسِ فِی الدُّنْیَا
رَاحَۃً اَلْحَسُوْدُ وَالْحَقُوْدُ دُنیا میں کینہ پَرْوَر اور حاسِدین سب
سے کم سکون پاتے ہیں۔ ‘‘ (تنبیہ المغترین)
اللہ تعالی ہمیں مسلمانوں کے کینہ سے محفوظ فرمائے۔آمین
|