عالم دين: الشیخ صالح الفوزان حفظه الله
الشیخ صالح الفوزان حفظه الله سے سوال پوچھا گیا:
الشیخ صاحب حفظه الله کے اس آڈیو کو انگریزى اور عربی کو سامنے رکھ کر اردو
میں ترجمہ کیا گیا ہے مگر پھر بھی غلطی کی گنجائش موجود ہے.
ترجمه: ہم فتنہ کے بارے میں خاموش وسكوت ميں رہنے میں فرق كس طرح کر سکتے
ہیں کہ خاموشی کو قصوروار سمجھا جاتا ہے اور فتنہ میں ترغیب نہ دینا جو
قابل تعریف؟
شیخ صالح الفوزان حفظه الله نے جواب دیا:
فتنہ کے بارے میں بات نہیں کی جاتی سوائے اہل علم اور اہل بصیرت کے، ہر ایک
کے لئے اس کے بارے میں بات کرنا نہیں ہے۔
اگر جاہل لوگ فتنہ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو اس سے فتنے میں اضافہ ہوتا
ہے ، لیکن اگر اہل علم فتنہ کے بارے میں بات کریں اور اس کی وضاحت کریں تو
اللہ کے حکم سے وہ (فتنہ) بجھا دیا جاتا ہے۔
لہذا یہ ہر ایک کے لئے فتنہ کے بارے میں بات کرنا نہیں ہے ، بلکہ اس کے
بارے میں صرف اسى كو بات کرنا چاہئے جو اہل علم اور اہل بصیرت کے مالک ہیں۔
وہ جو حق کو باطل سے جانتے ہیں (یعنی حق اور باطل کا فرق کر سکتے ہیں) اور
وہ جانتے ہیں کے اس کے بارے میں کیسے بات کرنی ہے.
اور یہ ہر ایک کے لئے نہیں ہے کے فتنے میں پر جاۓ, اور اس کے بارے میں بات
کرے، اور اس کے بارے میں فتوى دے اور اس کے بارے میں تبصرہ کرتا رہے.
محترم الشیخ صالح الفوزان حفظه الله کے قول کی ایک دلیل یہ ہے:
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:
" سَتَكُونُ فِتَنٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ،
وَالْقَائِمُ خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ
السَّاعِي، مَنْ تَشَرَّفَ لَهَا تَسْتَشْرِفْهُ، فَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً
أَوْ مَعَاذًا فَلْيَعُذْ بِهِ ".
ایسے فتنے برپا ہوں گے کہ ان میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا
اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے
بہتر ہو گا ۔ اگر کوئی ان کی طرف دور سے بھی جھانک کر دیکھے گا تو وہ اسے
بھی سمیٹ لیں گے ایسے وقت جو کوئی اس سے کوئی پناہ کی جگہ پا لے اسے اس کی
پناہ لے لینی چاہئیے ۔
(صحيح البخاري: 7082، صحيح مسلم: 2886)
بخاری و مسلم کی یہ صحیح حدیث بتا رہی ہے کہ فتنہ کے موقع پر ایسی جگہ ایک
شخص بیٹھا ہوگا وه آدمی کھڑے ہونے سے بہتر ہوگا کیونکہ بیٹھا آدمی فتنہ سے
دور ہوگا كیوں کہ بیٹھا آدمی پہلے اٹھے گا پھر چلے گا، یعنی وہ فتنہ سے
کافی دور ہے اور کھڑا ہوا انسان فتنہ کے قریب ہوگا کیونکہ وہ فتنہ میں جانے
کے قریب ہے اور چلنے والا شخص فتنہ کے اور زیادہ قریب تر ہوگا کیونکہ اسے
تو بس فتنہ کی طرف صرف دوڑنا ہے اور دوڑنے والا آدمی فتنہ کے اور بھی زیادہ
قریب ہوگا.
اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہمیں فتنہ میں بات نہیں کرنی چاہئے اور علم کے
طلبہ اور کبار علماء حق وہی لوگ ہیں جنھیں فتنہ کے وقت بات کرنا چاہئے اور
اس وقت اپنا منہ بند رکھنا چاہے اور اپنی رائے نہیں دینی چاہے بلکہ اس وقت
تو ہمیں علمائے کرام کی نصیحت کو سننا چاہئے كیوں کہ وہ دین کے علم میں
گہرائی سے جانتے ہیں جو ایک عام انسان اس گہرائی سے نہ بلد ہوتا ہے.
ہم الله سے دعا کرتے ہیں کے وہ واحد رب ہمیں فتنوں کے حالات سے بچائے اور
فتنوں میں ہمیں اپنا منہ بند رکهنے کی صلاحیّت پیدا فرمائے، اور علماء حق
جو نصیحت کریں ہمیں اس کو مان لینے کی توفیق دے، اللهم آمين. اور اللہ ہى
بہتر جاننے والا ہے.
|