رشوت خوری

ٓآج کے اس پرفتن دور میں حرام خوروں میں سب سے زیادہ خطر ناک وہ حرام خور ہے جو رشوت خور ہے جس نے ملک عزیز پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کر کے اس کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچایا ہواہے،ایسا وطن عزیزجو’’ لاالہ الااﷲ‘‘ کی بنیاد پر حاصل کیا گیاجس کی بنیادوں میں لاکھوں قیمتی جانوں کا خون اس لیے شامل ہوا کہ یہاں اسلام،عدل وانصاف اور قانون کی حکمرانی ہوگی ۔مگر افسوس صد افسوس آج اسی مملکت میں دیگر حرام خوروں کی طرح رشوت خور چند ٹکوں کے بدلے قانون بیچ دیتا ہے،سر عام چائے پانی اور پیار ومحبت کے نام پرحسب موقع منہ مانگی رشوت کی بولی لگائی جاتی ہے اور منہ چڑھ کر مانگی جاتی ہے ، انکار کرنے یا دیر کرنے پر جان بوجھ کر اس کاکام ایک دستخط کرنے پر اٹکادیا جاتا ہے ،نچلے ٹاؤٹ سے لے کر بڑے مگر مچھ تک سب کی جیب گرم کرنے کے دنیاوی فضائل اور فوائد بتائے جاتے ہیں۔ورنہ بے گناہ غریب کو مجرم اور قاتل ٹھہرا دیا جاتا ہے اورسرمایہ دار سیاسی قد کاٹھ رکھنے والے کو رشوت کے جادو سے بے گناہ اور پاکباز بنا دیا جاتا ہے۔رشوت کا حرام کلچر اس قدر عام ہو چکا ہے امیرتو امیر غریب بھی اسی فکر اور کوشش میں مگن نظر آتا ہے کیونکہ یہ جملہ تو اب زبان زدعام ہے صاحب جی!آج کے دور میں اس ملک میں رشوت کے بل بوتے پر کیا نہیں ہوسکتا۔رشوت کے بل بوتے پرقانون خریدنا،جھوٹے گواہوں کا انتظام،زمینوں اور مکانوں پر ناجائز قبضے،من گھڑت میڈیکل رپورٹس تیار کروائی جاسکتی ہیں۔رشوت سے سکول و کالج ،یونیورسٹیز کے امتحانات میں سوالیہ پیپرزآؤٹ کروانے ،من پسند اعلی نمبروں اور امتحانی عملہ سے نقل کروانے کے لئے اور نوکریوں کے لئے میڈیکل کلیرنس اورکال لیٹر وصول کیے جاسکتے ہیں ،ٹیلی فونز،پانی اور بجلی کے کنکشن کے جلد حصول اور شاہراہوں پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں رشوت کی چھتری تلے کرسکتے ہیں ،رشوت کی بنیادپرانتخابی نتائج کی تبدیلی،ملک کے قیام کو داؤ پر لگاکر غداری اور سودا کرنے سے لے کر دشمن ممالک کے لئے جاسوسی تک کی جاتی ہے اس کے برعکس اگر آپ رشوت دینے کی طاقت نہیں رکھتے اس لیے کہ آپ اﷲ سے ڈرتے ہیں یا آپ کی جیب افسران بالا کی ڈیمانڈ فیس پوری کرنے کی اجازت نہیں دیتی توچلن دیکھ لیجیے اور سن لیجیے آپ قانون کی پاسداری کرتے ہوئے بھی جیل کی کال کوٹھڑی کے حوالے ہو کر حوالات میں بند ہو سکتے ہیں اور پھر رہائی کے لئے اگر جیب رشوت کی اجازت نہیں دیتی تو ہوسکتا ہے آپ زندگی کا بڑا حصہ گزار کر یا جنازے کی صورت میں ہی جیل سے برآمد ہو سکتے ہیں ۔رشوت ایک خطرناک جرم ہے جو معاشرے میں ہزارہا برائیوں اور مشکلات کو جنم دیتی ہے،قوم اور ان کے اداروں کو کھوکھلا کردیتی ہے،رشوت خور کوحرام خوری کی ایسی لت پڑ جاتی ہے کہ حلال سے دل اچاٹ ہو جاتا ہے۔رشوت حقداروں کو ان کے حق سے محروم کردیتی ہے،نااہل ، نالائق اورناتجربہ کارلوگوں کو اہم مناصب اور عہدوں پر بٹھا دیتی ہے،جس کی وجہ معاشرہ عدم توازن کا شکار ہو کر ترقی کے راستے سے کوسوں دور چلا جاتا ہے۔رشوت کی وجہ سے تمام تعمیری اورترقیاتی کام ناقص رہ جاتے ہیں کیونکہ کام کرنے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کی ہر قسم کی حرام خوری کو رشوت چھپا دے گی جس کی وجہ سے تمام ترقیاتی کام،پل،سڑکیں،نہریں،عمارتیں،تعلیمی اور رفاہی کام ادھورے اور بسااوقات صرف ریکارڈ کی حد تک ہی رہ جاتے ہیں۔ناقص تعمیراتی کام ہزاروں ہلاکتوں کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ڈرگس،نشہ آورچیزیں،مضر ادویات اور گھٹیا سامان کو رشوت دے کر آسانی سے امپورٹ اور ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔ یوں چند رشوت خور اس حرام خوری میں ملوث ہو کر پورے معاشرے کو ہلاکت کی دلدل میں دھکیل دیتے ہیں۔رشوت دین واخلاق کو سرے سے مونڈھ دیتی ہے اسی لیے اسلام نے رشوت خوری سے بہت سختی سے منع کرکے حرام قرار دے کر رشوت دینے اور لینے والے دونوں پر لعنت کی ہے اور سخت وعید بھی بتائی جیساکہ قرآن پاک میں رشوت کی برائی کا صاف طور پر ذکر کیا گیا’’آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے نہ کھاؤاور نہ پہنچاؤ ان کوحاکموں تک تاکہ تم اس کے ذریعے لوگوں کے مال سے کوئی حصہ کھالو ناحق طورپر اور تم کو معلوم ہے‘‘(البقرۃ:۱۸۸) سرکار دو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد عالیشان ہے’’رشوت دینے والااور رشوت لینے والا دونوں جہنمی ہیں‘‘ (الحدیث)اسی طرح فرمایا’’جس قوم میں بھی رشوت عام ہوجاتی ہے ان پر رعب مسلط کر دیا جاتا ہے‘‘(الحدیث)رسول اﷲ ﷺ نے رشوت لینے والے اور رشوت دینے والے (دونوں پر)لعنت کی ہے(ابوداؤد)اسلام کی نظر میں رشوت لینے اوردینے والا ملعون اور دوزخی ہے اسی طرح اس معاملہ کی دلالی کرنے والا بھی حدیث رسول اﷲ ﷺ کی روشنی میں ملعون قرار دیا گیا(احمد،ظبرانی)حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ قاضی کا کسی سے رشوت لے کر اس کے حق میں فیصلہ کرنا کفر کے برابر ہے اور عام لوگوں کا ایک دوسرے سے رشوت لینا ’’سحت‘‘ یعنی حرام ناپاک کمائی ہے(طبرانی)دور نبوت میں خیبر کے یہودیوں سے زمین کی آدھو آدھ پیداوارپر مصالحت ہوئی تھی ۔جب پیداوار کی تقسیم کا وقت آتا تو آپ ﷺ حضرت عبداﷲ بن رواحہ ؓ کو بھیجتے وہ بڑی ایمانداری سے پیداوار کے دوحصے کردیتے اور کہہ دیتے کہ ان دو میں سے جو چاہو لے لو۔یہودیوں نے ان کو اپنی عادت کے مطابق اپنی عورتوں کے زیورات اکٹھے کر کے رشوت دینی چاہی تاکہ وہ ان کا پیداواری حصہ بڑھا دیں تو حضرت عبداﷲؓ نے فرمایا اے یہودیو!اﷲ کی قسم تم اﷲ کی ساری مخلوق میں مجھے سب سے زیادہ مبغوض (ناپسند) ہولیکن یہ بات مجھے تم پر ظلم کرنے پر آمادہ نہیں کر سکتی اور تم نے جو رشوت پیش کی ہے وہ حرام ہے ہم(مسلمان) اس کو نہیں کھاتے‘‘یہودیوں نے سن کر کہا’’ یہی وہ عدل وانصاف ہے جس کی وجہ سے زمین وآسمان قائم ہیں‘‘(موطامالک،کتاب المساقاۃ)رشوت کیا ہے؟

فقہی قواعد کی رو سے جو مال کسی سے ظلما یعنی بغیر کسی حق کے حاصل کیا جائے ،شرعا وہ رشوت کہلاتا ہے پھر رشوت لینے والے کے لئے اس مال کا لینا کسی بھی حالت میں جائز نہیں،حرام ہے اور دینے والے کے لئے ایسی صورت میں دینے کی گنجائش ہے جب کہ نہ دینے کی صورت میں اس کا جائز حق مارا جا رہا ہویا اتنی دیر سے ملے جس میں اسے غیر معمولی مشقت برداشت کرنی پڑے گی۔اسی طرح اس کے اوپر کسی فرد کے ظالمانہ مطالبات عائد ہوگئے ہیں اور رشوت دیے بغیر ان سے خلاصی مشکل ہے تو امید ہے کہ دینے والا گناہ گار نہ ہو گا البتہ دیانت شرط ہے جس کی ذمہ داری خود اس پر ہوگی۔اسی طرح اگر رشوت نہ دے تو ناحق طریقہ پر اس کو جانی یامالی نقصان کا اندیشہ ہو یایہ اندیشہ ہو کہ جس ذمہ دار کے پاس اسکی درخواست زیر غور ہے وہ اس کے ساتھ انصاف سے کام نہ لے گا اس کے اور دوسرے امیدواروں کے درمیان مساویانہ سلوک روا نہ رکھے گا تو دینے کی گنجائش ہے لیکن لینے والے کے لئے بہر صورت لینا حرام اور سخت گناہ ہے (کتاب النوازل)آج جب کہ زمانہ بڑی تیزی کے ساتھ ترقی کر رہا ہے ،ہر چیز کی نت نئی شکلیں ایجاد ہورہی ہیں اس طرح رشوت کی بھی کوئی ایک شکل متعین نہیں رہی ،بلکہ زمانے اورحیثیت کے لحاظ رشوت کی مختلف شکلیں رائج ہیں ایک عام آدمی کلرک کو رشوت فائل میں چند نوٹ رکھ کردیتا ہے جب کہ بڑے عہدیدارآفیسر کبھی بنگلہ،کار،کسی ملک کا سیاحتی ٹکٹ وغیرہ کی شکل میں ھدیے یا گفٹ کے نام سے رشوت دیتے ہیں ۔لہذا ہر وہ شئی جو اپنے جائز یا ناجائز مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے کسی اہل منصب کو دی جائے وہ رشوت ہی ہو گی۔ راشی انسان شیطان کا بھائی ہے اس کا انسانوں کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں۔آئیے آج سے عہد کریں کہ ہم اپنی عملی زندگی میں ہر حرام مال سے بالخصوص سود،رشوت،جواوغیرہ سے اپپنے آپ کو اور اپنی نسلوں کو بچائیں گے۔۔۔انشاء اﷲ عزوجل
 

Tanvir Ahmed
About the Author: Tanvir Ahmed Read More Articles by Tanvir Ahmed: 21 Articles with 23421 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.