آزمائش اس دنیا کا لازمہ ہے ۔ اس لیے کہ یہ عمل کی جگہ ہے
اور آخرت بدلے کی۔جو انسان جس قدر اﷲ تعالیٰ سے محبت کا دعوے دار ہوگا، اسے
اسی قدر ابتلا و آزمائش سے گزرنا ہوگا۔ مومن کوآزمائش و ابتلا کا سامنا کسی
گناہ کے سبب نہیں، بلکہ گناہوں سے معافی اور درجات کی بلندی کے سبب ہوتا ہے
۔شرط یہ ہے کہ صبر کا دامن تھامے ہوئے اس مرحلے سے گزرا جائے ۔ یہ باتیں
رحمۃ للعالمین، خاتم النبیین ﷺ نے اپنے ارشادات میں بہت واضح طور پر بیان
فرمائی ہیں۔ اس وقت امتِ مسلمہ نازک دور سے گزر رہی ہے ، اس لیے مناسب
معلوم ہوا کہ اس سلسلے کی بعض احادیث پیش کی جائیں۔
مومن اور منافق کی مثال
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے ،رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: مومن کی مثال
کھیتی کی مانند ہے کہ ہوا اسے ہمیشہ جھکاتی رہتی ہے ، کبھی دائیں کبھی
بائیں۔ مومن ہمیشہ آزمائش میں رہتا ہے ۔ منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی سی
ہے کہ کبھی نہیں ہلتا، یہاں تک کہ جڑ سے کاٹ دیا جائے۔(ترمذی)
گناہوں سے پاکی کا سبب
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے ، رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:مومن مرد اور
عورت پر ہمیشہ آزمائش رہتی ہے کبھی اس کی ذات میں، کبھی اولاد میں اور کبھی
مال میں، یہاں تک کہ وہ جب اﷲ تعالیٰ سے ملاقات کرتا ہے تو گناہوں سے پاک
ہوتا ہے ۔(ترمذی)
درجات کی بلندی کا سبب
ابراہیم سلمی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں -اور ان کی
صحبت رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ تھی-کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے
: بے شک بندے کا مقام و مرتبہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اعلیٰ لکھا جاتا ہے ،
مگر انسان اپنے اعمال سے اس تک نہیں پہنچ پاتا تو اﷲ تعالیٰ اس بندے کو اس
کے جسم ،مال یا اولاد کی وجہ سے آزمائش میں مبتلا کرتے ہیں۔(ابن نفیل نے یہ
الفاظ مزید بیان کیے ) پھر وہ اس پر صبر کرتا ہے (اس بات میں وہ دونوں متفق
ہیں) یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ اس بندے کو اس مقام پر پہنچاتے ہیں جو اﷲ تعالیٰ
کی طرف سے لکھا جا چکا ہوتا ہے۔(سنن کبریٰ بیہقی)
آزمائش پر بے انتہا ثواب
حضرت جابر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے ، رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے
دن جب آزمائش والوں کو ان مصیبتوں کا بدلہ دیا جائے گا تو اہلِ عافیت تمنا
کریں گے کاش ان کی کھالیں دنیا میں قینچیوں سے کاٹ دی جاتیں، تاکہ انھیں
بھی اسی طرح اجر ملتا۔(ترمذی)
گناہوں کا کفارہ
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت -(ترجمہ) جو بھی برا
عمل کرے گا، اس کی سزا پائے گا، اور اﷲ کے سوا اسے اپنا کوئی یارو مددگار
نہیں ملے گا۔ (النساء)-نازل ہوئی تو مسلمانوں پر شاق گزرا۔ چناں چہ انھوں
نے حضرت نبی کریم ﷺ سے اس کا اظہار کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تمام امور میں
افراط وتفریط سے بچو اور استقامت کی دعا کرو۔ مومن کی ہر آزمائش میں اس کے
گناہوں کا کفارہ ہے ، یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا چبھ جائے یا کوئی مشکل
پیش آجائے (اس پر بھی اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں)۔(ترمذی)
دل برداشتہ نہ ہوں
حضرت ابوسعید خدری رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت نبی کریم ﷺ کی خدمت
میں حاضر ہوا۔ آپ کو شدید بخار تھا۔ میں نے اپنا ہاتھ آپ پر رکھا تو چادر
کے اوپر بھی حرارت محسوس ہو رہی تھی۔ میں نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول آپ کو
اتنا شدید بخار ہے ! آپ نے فرمایا: ہمارے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے ۔ آزمائش
بھی دُگنی ہوتی ہے اور ثواب بھی دگنا ملتا ہے ۔ میں نے عرض کیا: اے اﷲ کے
رسول! لوگوں میں سب سے زیادہ سخت آزمائش کن پر ہوتی ہے ؟ آپ نے فرمایا:
انبیاے کرام علیہم السلام پر۔ میں نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول ! ان کے بعد ؟
آپ نے فرمایا :ان کے بعد نیک لوگوں پر۔ بعض نیک لوگوں پر فقر کی ایسی
آزمائش آتی ہے کہ اوڑھے ہوئے کمبل کے علاوہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہوتا،
اور نیک لوگ آزمائش سے ایسے خوش ہوتے ہیں جیسے تم لوگ وسعت اور فراخی
سے۔(ابن ماجہ)
اپنے آپ کو ذلیل نہ کرے
اس لیے ہمیں بھی نیکوکاروں کی روش اپنانی چاہیے ، البتہ از خود کوئی مصیبت
مول لینے کی کوشش نہ کرے ۔حضرت حذیفہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں، رسول اﷲﷺ نے
فرمایا: مومن کے لیے مناسب نہیں کہ اپنے آپ کو ذلیل کرے ؟ ہم نے عرض کیا:
اپنے آپ کو ذلیل کرنے سے کیا مراد ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:(اپنے آپ کو ذلیل
کرنا یہ ہے کہ آدمی)جس آزمائش کو برداشت نہیں کرسکتا، خود اس کے درپے
ہو۔(ابن ماجہ)
آزمائش سے حفاظت کی ایک دعا
آزمائش کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہم کسی اور کو مصیبت میں مبتلا دیکھنے پر
بھی خدا سے رجوع نہیں کرتے ۔ اگر ہم اُس وقت بھی خدا سے رجوع کر لیں تو
امید ہے کہ ہم تک وہ مصیبت نہ پہنچے ۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے ،
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کو مصیبت و آزمائش میں مبتلا دیکھ کر
(آہستہ سے ) یہ کلمات کہے: الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی عَافَانِی مِمَّا
ابْتَلَاکَ بِہِ وَفَضَّلَنِی عَلَی کَثِیرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیلًا۔
(تمام تعریفیں اسی ذات کے لیے ہیں جس نے مجھے اس مصیبت سے نجات دی جس میں
تجھے مبتلا کیا اور مجھے اپنی بہت سی مخلوق پر فضیلت دی)تو وہ شخص جب تک
زندہ رہے گا اس مصیبت میں مبتلا نہیں ہوگا۔(ترمذی)
(مضمون نگار الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیاکے ڈیریکٹر ہیں)
|