بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
حدیث پاک ہے"" الطہورشطرالایمان""یعنی طہارت ایمان کا حصہ ہے۔اسی حدیث پاک
کے تحت ہمیں طہارت (یعنی صفائی )کا خیال رکھنا چاہیے اور ہم طہارت کا خیال
رکھتے بھی ہیں جب ہم کسی پرگرام یا محفل میں جاتے ہیں توہم اس بات کا خیال
رکھتے ہیں کہ ہمارے کپڑے وغیرہ صاف ہو کسی قسم کا کوئی داغ نہ لگا ہو ۔جب
ہم کسی دنیاوی پروگرام یا محفل میں جائیں تو ہم اپنے کپڑوں وغیرہ کا خیال
کرتے ہیں کہ صاف ستھرے ہو تو ہمیں اپنے آپ کو آخرت کے لیے بھی تیار کرنا
چاہیے اور آخرت کی تیاری کے لیے ہمیں روح کی طہارت کا خیال رکھنا ہوگا اس
کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالی کسی بچے کو پاکیزہ روح عطا نہیں فرماتا
بلکہ اللہ تعالی ہر بچے کو پاکیزہ روح عطافرماتاہے روح کی پاکیزگی کے ختم
ہونے کا سبب معاشرہ یا سوسائٹی ہوتی ہے۔۔۔ نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ
تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :""ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا
ہے پس اس کے والدین اس کو یہودی عیسائی اور نصرانی بنا دیتے ہیں""
(مسند احمد باب مسند ابی ہریرہ حدیث نمبر6884)
پتا چلا کہ ہر بچہ اگرچہ وہ مسلمان کے گھر ہو یا کافر کے گھر ہو وہ فطرت
اسلام پر ہی پیدا ہوتا ہے۔ بچے کی روح پر سوسائٹی کا بہت بڑا اثر پڑتا ہے ۔
اس بچے کو جیسی سوسائٹی ملے گی اس کی روح پر ویسا ہی رنگ چڑھے گا۔ اگر اسے
اچھی سوسائٹی ملی تو اس کی روح پر اچھا اثر پڑے گا اگر اسے سوسائٹی بری ملی
تو اس کی روح پر برا اثر پڑے گا ۔
صحیح حدیث میں موجود ہے :
نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم وسلم نے ارشاد
فرمایا:""جب مومن کی روح نکلتی ہے تو اس وقت مومن کی روح میں کستوری سے بھی
کہیں زیادہ خوشبوموجود ہوتی ہے""
(مصنف ابن ابی شیبہ صفحہ نمبر 257)
نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:""جب
کافر کی روح جسم سے نکلتی ہے تو مردار سے بھی اتنی بدبو نہیں آتی جتنی اس
روح سے بدبو آتی ہے"
(مصنف ابن ابی شیبہ صفحہ نمبر 484)
یہ دونوں روحیں آتے وقت ایک جیسی تھی ۔انسان کے جسم میں زندگی گزارنے کے
بعد جب یہ واپس جا رہیں ہیں تم مومن کی روح سے تو کستوری سے بھی زیادہ
خوشبو آرہی ہے اور کافر کی روح سے مردار سے بھی زیادہ بدبو آ رہی ہے۔ تو
ہمیں اس سے پتہ چل رہا ہے کہ روح کو بھی طہارت کی ضرورت ہوتی ہے لہذا ہمیں
روح کی طہارت کے لئے بھی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔روح کی پاکیزگی کے ختم ہونے
میں سوسائٹی کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے تو والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو
بہترین اور اچھی سے اچھی سوسائٹی مہیا کریں اور انہیں بری صحبت اور بری جگہ
سے بچائیں اور انہیں نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی
محبت کے جام پلائیں۔
صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ
وسلم اگر روح آلودہ ہو جائے روح کی پاکیزگی ختم ہوجائے تو روح کو طہارت اور
پاکیزگی کیسے ملے گی۔۔ ""رسول اکرم نور مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ
وسلم نے ارشاد فرمایا:"" کثرت ذکرالموت وتلاوت القرآن""
٫روح کی طہارت موت کو کثرت سے یاد کرنے اور تلاوت قرآن کرنےسے ہوتی ہے۔
٫(مشکاۃ المصابیح کتاب فضائل القرآن الفصل الثالث صفحہ نمبر 189)
نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا موت کو
کثرت سے یاد کرنے اور تلاوت قرآن کرنے سے روح کو طہارت ملتی ہے۔
فلمیں ڈرامے دیکھنے سے نہیں، گانے سننے سے نہیں، بے حیائی والی چیزیں
دیکھنے سے نہیں،جس وقت موت کی یاد آتی اور فکر آخرت بندے پر طاری ہوتی ہے
تو روح کو طہارت ملتی ہے اس وقت روح کو پاکیزگی مل جاتی ہے۔
تو ہمیں نبی اکرم ہم نور مجسم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم وسلم کے اس
فرمان پر عمل کرتے ہوئے موت کو کثرت سے یاد کرنا
اور کثرت سے قرآن پاک کی تلاوت کرنی چاہیے تاکہ ہماری روح کو طہارت ملتی
رہے ہماری روح کی پاکیزگی برقرار رہے۔
اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے حبیب
محمد مصطفی احمد مجتبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی پکی سچی محبت کو
ہمارے دلوں میں نقش فرمائیں۔
( آمین)۔ آمین بجاہ نبی الامین
|