آزمائش پر صبر

اللہ تعالی ٰ کا ارشاد ہے:
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ۭ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَ ۔(القرآن،البقرۃ،2/155)
اور ہم ضرور بالضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے، اور (اے حبیب ! ) آپ (ان) صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں ۔

آزمائش کا مقصود: آزمائش سے فرمانبردار اور نافرمان کے حال کا ظاہر کرنا مقصود ہے۔

امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کے بقول خوف سے اللہ کا ڈر بھوک سے رمضان کے روزے مالو کی کمی سے زکوۃ و صدقات دینا جانو کی کمی سے امراض کے ذریعہ اموات ہونا پھلوں کی کمی سے اولاد کی موت مراد ہے کیونکہ اولاد دل کا پھول ہوتی ہے ۔

یاد رہے کہ زندگی میں قدم قدم پر آزمائشیں ہیں اللہ تعالی اپنے بندوں کو کبھی مرض سے کبھی جان و مال کی کمی سے کبھی دشمن کے ڈر خوف سے کبھی کسی نقصان سے کبھی آفات و بلیات سے اور کبھی نت نئے فتنوں سے آزماتا ہے اور راہ دین اور تبلیغ دین تو خصوصا وہ راستہ ہے جس میں قدم قدم پر آزمائشیں ہیں اسی سے فرمابردار و نافرمان محبت میں سچے اور محبت کے صرف دعوے کرنے والوں کے درمیان فرق ہوتا ہے ۔

آزمائش پر امثلہ: حضرت نوح علیہ الصلاۃ والسلام پر اکثر قوم کا ایمان نہ لانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا آگ میں ڈالاجانا۔۔۔۔۔۔۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے فرزند کو قربان کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت ایوب علیہ الصلاۃ والسلام کا کو بیماری میں مبتلا کیاجانا۔۔۔۔۔۔حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کی اولاد اور مال کا ختم ہونا ۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام کا مصر سے مدین جانا۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت عیسی علیہ الصلاۃ وسلام کا ستایا جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت یونس علیہ السلام کا مچھلی کے پیٹ میں رہنا ۔۔۔۔۔۔۔۔اور انبیاء کرام صلاۃ و السلام کا شہید کیا جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب آزمائش کی مثالیں ہیں اور ان مقدس ہستیوں کی آزمائشیں اوراس پر انبیاء کا صبر کا مظاہرہ کرنا ہر مسلمان کے لیے ایک نمونے کی حیثیت رکھتا ہے لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ اسے جب کوئی مصیبت آئے اور وہ کسی تکلیف یا اذیت میں مبتلا ہو تو صبر کرے اور اللہ عزوجل کی رضا پر راضی رہے اور بے صبری کا مظاہرہ نہ کرے مصیبت پر صبر کرنے کا ثواب احادیث کی روشنی میں ذیلی سطور میں مذکور ہے:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ عزوجل جس سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے تکلیف میں مبتلا کرتا ہے ۔

حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمان کو جو تکلیف رنج و ملال اور اذیت و غم پہنچے یہاں تک کہ اس کے پیر میں کوئی کانٹا ہی چبے تو اللہ تعالی عزوجل اس کے سبب اس کے گناہ مٹا دیتا ہے ۔اللہ ہمیں مصائب وآلام پر توفیق ِصبر ِجمیل عطا فرمائے۔آمین

وصلی اللہ تعالیٰ علیٰ حبیبہ محمد وعلیٰ اٰلہ وصحبہ اجمعین


 

Sheraz ali
About the Author: Sheraz ali Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.