ٹڈی دل کا تعارف اسلامی نقطہ نظر سے

اس وقت دنیا کے بہت سے ملکوں میں ٹڈی دل نامی حشرات فصلوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے بہت سے علاقے اس کی لپیٹ میں ہیں۔ جہاں جہاں سے اس کا گزر ہو رہا ہے بڑے پیمانے پر فصلیں اور کھیت تباہ ہو رہے ہیں۔ حکومت اور عوام اسکے بارے میں پریشان ہیں ۔اسکے تدارک کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔اس کے بارے میں ہم درج ذیل سطور میں کچھ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

تعارف:
ٹڈی سے مراد حشرات کی وہ قسم ہے جو بعض اوقات جھنڈ کی شکل میں اکٹھی اڑتی ہوئی آتی ہیں اور جس کھیت یافصل پر بیٹھ جائیں اسے چٹ کر جاتی ہیں اوردرختوں کے پتے کھاجاتی ہیں۔ اسے پنجابی میں مکڑی کہتے ہیں۔ اردو میں اس کا عظیم جھنڈ ’’ٹڈی دل‘‘ کہلاتا ہے ۔عربی میں اس کو ’’الجراد‘‘ کہتے ہیں ۔ واحد کیلئے جَرَادَةٌ استعمال ہوتا ہے ۔یہ ان حشرات الارض میں شمار ہوتی ہے جن کے اندر بہت زیادہ پروٹین پائی جاتی ہے۔

مسلمہ بن عبد الملک اسلامی تاریخ کی مشہور شخصیت ہیں جو آذر بائیجان کے گورنر رہے۔بڑےبہادر اور جری آدمی تھے ان کا لقب الجرادالصفراء یعنی زرد رنگ کی ٹڈی تھا ۔

ساخت اور اقسام:
اس کی مختلف اقسام ہیں جن میں دو اقسام بہت مشہور ہیں ۔بری جو خشکی پر رہتی ہیں اور بحری جو پانی میں بسیراکرتی ہیں۔ بعض بڑی جسامت کی ہیں ، بعض چھوٹی ہیں، بعض سرخ رنگ کی، بعض زردگ اوربعض سفید رنگ کی ہوتی ہیں۔ علامہ محمد بن موسى دميرى، شافعى (متوفى: 808ھ) حياة الحيوان الكبرى میں لکھتے ہیں :اس ٹڈی کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں ان میں سے دو ہاتھ سینے پر، دو ٹانگیں درمیان میں سیدھی کھڑی ہوتی ہیں اور دو آخر میں ہوتی ہیں۔ اس کی پچھلی دو ٹانگوں کے اَطراف میں آری کی طرح دندانے ہوتے ہیں۔ یہ ان جانوروں میں سے ہے جو اپنے سردار کے فرمانبردار ہوتے ہیں اور ایک لشکر کی طرح جمع ہو جاتے ہیں، جب ان میں سے پہلا کسی طرف کوچ کرتا ہے تو سب اس کے پیچھے چل پڑتے ہیں اور جب پہلا کسی جگہ اترتا ہے تو سب اتر پڑتے ہیں۔ اس کا لُعَاب نباتات کے لیے زَہْرِ قاتِل ہے، جس حصّے پر بھی پڑتا ہے تباہ کر دیتا ہے۔یہ روزانہ دو سو کلومیٹر تک سفر کرسکتی ہیں،ہوا کے رخ کے ساتھ اُڑان بھرتی ہیں، ہوا کے رفتار تیز ہونے پر ان کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔اللہ کا ایک عذاب ٹڈیوں کی شکل میں ہوتا تھا کہ نہ جانے کہاں سے اچانک کروڑوں اربوں ٹڈیوں کے دَل آجاتے تھے۔ ‎

قرآن میں ذکر:
قرآن پاک میں اس کا دو جگہ ذکر ہوا ہے۔ پہلی جگہ اسے لشکروں میں سے ایک لشکر قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے قوم فرعون پر عذاب بنا کر بھیجا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔فأرسلنا عليهم الطوفان والجراد والقُمل والضفادعَ والدم آيات مفصلات فاستكبرُوا وكانوا قوماً مجرمين۔(سورة الأعراف:133)
جب فرعونیوں کا کفر و تکبر اور ظلم و ستم پھر بڑھنے لگا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے قہر و عذاب کو ٹڈیوں کی شکل میں بھیج دیا کہ چاروں طرف سے ٹڈیوں کے جھنڈ کے جھنڈ آگئے جو ان کی کھیتیوں اور باغوں کو یہاں تک کہ ان کے مکانوں کی لکڑیاں تک کو کھا گئیں اور انکے گھر ان سے بھر گئے، ان کا سانس لینا مشکل ہو گیا مگر بنی اسرائیل کے مومنین کے کھیت اور باغ اور مکانات ان ٹڈیوں کی یلغار سے بالکل محفوظ رہے۔ یہ دیکھ کر قوم فرعون کو بڑی عبرت حاصل ہوئی۔

دوسری جگہ اس کا ذکر یوم حشر کے احوال کے ضمن میں آیا ہے۔ جس دن لوگ قبروں سے نکلیں گے تو وہ بڑے خوفزدہ ہوں گے اور ہر طرف بکھری ہوئی ٹڈیوں کی طرح ہوں گے۔
قیامت کی حالت کو اللہ تعالی نے جرادٌ سے تشبیہ دی ہے ۔( خُشَّعًا أَبْصَارُهُمْ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ كَأَنَّهُمْ جَرَادٌ مُنْتَشِرٌ) جس روز لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے تو وہ ایسے معلوم ہوں گے جیسے ٹڈیوں کا لشکر جرار جو چاروں طرف پھیلا ہوا ہے۔حافظ ابن عساکر رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مستقل رسالہ انہی ٹڈیوں کے بارے تصنیف فرمایا ہے۔

اللہ کی کاریگری کی علامت:
حياة الحيوان الكبرى میں ہے ۔ٹڈی میں مختلف جانوروں کی دس چیزیں پائی جاتی ہیں۔ گھوڑے کا چہرا، ہاتھی کی آنکھ، بیل کی گردن، بارہ سنگا کا سینگ، شیر کا سینہ، بچھو کا پیٹ، گدھ کے پر، اونٹ کی ران، شتر مرغ کی ٹانگ اور سانپ کی دم ہوتی ہے۔

کھانے کا حکم:
ٹڈی کھانا حلال ہے اور بہت سی احادیث میں اسکے حلال ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔ اسے بغیر ذبح کھایا جاتا ہے۔ کیونکہ حشرات کی دو قسمیں ہیں۔اول وہ حشرات جنکے اندر بہنے والا خون ہوتا ہے۔ یہ مرنے کے ساتھ ہی نجس ہو جاتے ہیں اور اگر یہ ماء قلیل میں مل جائیں یا گر جائیں تو اس کو نجس کردیتے ہیں۔دوم جنکے اندر بہنے والا خون نہیں ہوتا؛یہ زندہ اور مردہ دونوں حالتوں میں پاک ہوتے ہیں۔ مرنے کے ساتھ نجس نہیں ہوتے۔ اور نہ کسی چیز کو نجس کرتے ہیں۔ٹڈی بھی اسی قسم سے ہے لہذا اس کو ذبح کیے بغیر کھانا جائز اور حلال ہے۔حضرت عبداللہ بن ابی اونی سے سوال ہوا تو آپ نے فرمایا سات غزوے میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کئے ہیں ۔ ہر ایک میں ہم تو ٹڈیاں کھاتے رہے، مسند احمد میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :دو مردے اور دو خون ہمارے لئے حلال کئے گئے ہیں۔ مچھلی اور ٹڈی اور کلیجی اور تلی ۔

امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ ٹڈی کو بڑی رغبت سے کھایا کرتے ، تلاش کر کے منگوایا کرتے۔چنانچہ کسی نے آپ سے مسئلہ پوچھا کہ ٹڈی کھائی جائے؟ آپ نے فرمایا کاش کہ ایک دو پیس مل جاتیں تو کیسے مزے سے کھاتے ۔ سنن ابن ماجہ میں ہے ۔«كن أمهات المؤمنين يتهادين الجراد» یعنی امہات المومنین تو طباقوں میں لگا کر ٹڈیاں ہدیے اور تحفے کے طور پر بھیجتی تھیں ۔

اللہ کا عذاب یا نعمت:
جیسا کہ درج بالا سطور میں وضاحت ہوئی ہے کہ یہ اللہ کی نعمت ہیں۔ لیکن بعض اوقات یہ عذاب اور مصیبت ثابت ہوتی ہے۔ جس کی فصل اور کھیت نہیں ہے اسکے لیے تو بلا شبہ نعمت ہے اور جس کی فصل اور کھیت ہے اس کے لیے یہ نعمت سے زیادہ مصیبت ہے۔یہ یومیہ اپنے وزن کے برابر کھاتی ہے اس کا وزن تین گرام سے زیادہ نہیں ہوتا۔اللہ تعالی نے بعض اقوام پر ان کو عذاب بنا کر بھیجا جیسا کہ قوم فرعون پر بھیجا گیا۔اردو ادب میں ٹڈی کے حوالے سے ایک ضرب المثل مشہور ہے کہ ٹڈی کا آنا کال کی نشانی۔ یعنی ٹڈی آئے تو سمجھ لو کہ آفت پڑے گا کیونکہ یہ کھیتوں کو کھا جاتی ہے۔

شعب الايمان میں ہے، رسول اکرمﷺ نے فرمایا: ٹڈی کے پَر پر لکھا ہوتا ہے کہ میں اللہ ہوں،میرے سوا کوئی معبود نہیں، میں ہی ٹڈی کو رزق دیتا ہوں،جب چاہتا ہوں تو( اسے)کسی قوم کے لیے رزق بنا کر بھیج دیتا ہوں اور اگر چاہتا ہوں تو کسی پر مصیبت بناکر بھیج دیتا ہوں۔

اسی لیے ایک موقع آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں انکی ہلاکت کی دعا مانگی ہے۔’’اے اللہ بڑی ٹڈیوں کو ہلاک و برباد کردے اور چھوٹی ٹڈیوں کو ختم کر دے اور ان کی بھیڑ مٹادے اور ان کا منہ بند کردے تاکہ ہمارے ذریعہ معاش یعنی کھیتی باڑی کو نقصان نہ پہنچا سکیں ۔ آپﷺ نے دعا کی کہ یا اللہ، تو ہی دعاؤں کو سننے والا ہے‘‘۔

اور ایک حدیث میں یہ بھی ارشاد فرمایا :تم ٹڈیوں کو ہلاک مت کیا کرو کیونکہ یہ تو حق تعالی کا لشکر (فوج) ہے ۔ علامہ دمیری فرماتے ہیں۔ عدم قتل کا حکم اس وقت صحیح ہے جب تک کھیتی وغیرہ کو کوئی نقصان نہ پہنچائے۔ ان کو بلا وجہ قتل کرنا درست نہیں۔

 

Mohammad Nadir Waseem
About the Author: Mohammad Nadir Waseem Read More Articles by Mohammad Nadir Waseem: 34 Articles with 115167 views I am student of MS (Hadith and its sciences). Want to become preacher of Islam and defend the allegations against Hadith and Sunnah... View More