وزیر اعظم بننے سے قبل عمران خان نے اپنی سیاسی
تقاریر،الیکشن مہم اور دھرنے کے ایک سو چھبیس ایام میں پاکستانی معیشت میں
نوجوانوں کے کردار،نجی سیکٹر،حکومتی پالیسیوں اور اقتصادیات کا ملکی ترقی
میں کردار کا اس قدر اظہار اور پرچار کیا تھا کہ بچہ بچہ ان کے خیالات سے
واقف حال ہو گیا اور ایک امید قائم کر لی کہ اگر عمران خان ملک کا وزیر
اعظم بن جاتا ہے تو ملکی معیشت کی بحالی اور بہتری کے لئے ضرور اپنی
استعداد کا ر کو بروئے کار لائے گا،اب جبکہ پی ٹی آئی کی حکومت کو ایک سال
سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے تو عمران خان کے فیصل آباد میں علامہ اقبال
انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام سے ہی اندازہ ہونا شروع ہو گیا ہے کہ عمران خان
حکومت پراپیگنڈہ اور تشہیری مہم پر یقین نہیں رکھتی بلکہ کچھ کرنے کے عزم
اور عملدرآمد پر پختہ یقین رکھتی ہے۔بلاشبہ صنعتی میدان میں یہ ایک اہم پیش
رفت ہے اور اس سے یہ بھی ظاہر ہو رہا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے
مثبت نتائج قوم کے سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں،علامہ اقبال انڈسٹریل اسٹیٹ
دراصل چین کے تعاون سے سی پیک منصوبہ کے تحت صنعت وتجارت کے سات منصوبوں
میں سے ایک بڑا منصوبہ ہے،پاک چین دوستی کے تناظر میں یہ منصوبہ پاکستانی
معیشت،عوام اور صنعتکاروں کے لئے بڑی کامیابی ہے۔گویا آپ کہہ سکتے ہیں کہ
پاکستان صحیح معنوں میں ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہونا شروع ہوگیا ہے۔یہ ایک
منصوبہ ہی نہیں ہے بلکہ نوجوان نسل کے لئے روزگار کی فراہمی کا
ذریعہ،صنعتکاروں کے لئے معاشی فلاح کا ایک موقع،ملکی معیشت کی بحالی وترقی
کا ذریعہ اور سب سے بڑھ کر دوست ملک چین کے اعتماد کا استحکام بھی ہے۔
علامہ اقبال انڈسٹریل اسٹیٹ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے ذریعے سے تین لاکھ
ڈائریکٹ اور دس لاکھ ان ڈائریکٹ نوجوانوں کو روزگار کاموقع ملے گا۔گویا کم
وبیش تیرہ لاکھ گھروں کا چولہا گرم ہونا شروع ہوجائے گا۔میں سمجھتا ہوں کہ
بحثیت پاکستانی نقاد حضرات کو بھی اس منصوبہ کی اہمیت کا مثبت پہلو عوام کے
سامنے پیش کرنا چاہئے کیونکہ گھنے جنگل میں دور کسی کٹیا میں جلتا دیا،صحرا
میں نخلستان کا دکھائی دینا،تندو تیز سمندری لہروں میں پھنسے جہاز کو
مینارہ نور نظر آنا زندگی کی دلیل اور امید سے کسی طور بھی کم نہیں
ہوتا۔ہمیں حکومت کے اس فعل کو نہ صرف قابل تحسین خیال کرنا چاہئے بلکہ
میڈیا کے ذریعے اس کی مثبت تشہیر بھی کرنا چاہئے۔تاکہ حکومت وقت اس طرح کے
اور پراجیکٹ لگا کر ملکی معیشت کو استحکام بخشنے کا باعث بنے۔
علامہ اقبال انڈسٹریل اسٹیٹ کا پہلا فیز ان شا اﷲ جون 2021 دوسرا2022 کے
اواخر میں اور تیسرا فیز جولائی 2024 تک پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا،اس
انڈسٹریل سٹی میں ائرپورٹ،ہسپتال،لیبر کالونی،پارکس،کمپلیکس،سپورٹس گراؤنڈ
،ایکسپو سینٹر،فورسٹار ہوٹل سمیت دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔جو
ایک لحاظ سے بین الاقوامی اور پاکستانی تارکین وطن صنعتکاروں کے لئے سنہری
موقع ہوگا۔اپنے ان ناقدین کے لئے عرض کرتا چلوں کہ پراجیکٹ کو فیصل آباد کے
لئے ہی کیوں منتخب کیا گیا تو وہ اس لئے کہ یہ ایک ایسا انڈسٹریل سٹی ہے جس
کی صنعتی تاریخ سے پوری دنیا واقف ہے،یہ محنت کشوں اور مزدوروں کا شہر
ہے،اور ساتھ ہی ساتھ سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کا بھی شہر ہے۔یہاں موجود
جب انڈسٹری کا پہیہ چلتا ہے تو لاکھوں مزدوروں کے گھر کا چولہا گرم ہوتا ہے
اور پاکستانی معیشت کا پہیہ بھی گھومتا ہے۔علامہ اقبال انڈسٹریل اسٹیٹ 3217
ایکڑ پر قائم کیا جا رہا ہے۔جس میں ایک ارب دالر غیرملکی سرمایہ کاری کی
کمٹمنٹ آچکی ہے۔ابتدائی طور پر چینی کمپنیوں کو صنعتیں لگانے کے لئے سات سو
ایکڑ زمین فراہم کی گئی ہے ،چین کے علاوہ دیگر غیرملکی سرمایہ دار بھی آنے
کا عندیہ دے چکے ہیں۔چینی کمپنیوں کو تحفظ،دیگر سہولیات کے ساتھ ساتھ ون
ونڈو سروس سینٹر بھی فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ ان کے اعتماد میں اضافہ ہو
اور انہیں ڈاکومینٹیشن کے لئے کسی قسم کی کوئی پریشانی کا سامنا نہ کرنا
پڑے۔یہ اسٹیٹ قائم کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ پی ٹی آئی حکومت یہ سمجھتی ہے
کہ روزگار کی فراہمی صنعتی انقلاب کے بغیر ممکن نہیں ہے اورصنعتی انقلاب کے
لئے ٹیکنیکل ٹریننگ کی بہت اہمیت ہے،اس کے لئے ہنرمند افراد اور وسائل کا
ہونا بھی بہت ضروری ہے،جس کے لئے حکومت TEVTA کو نہ صرف اپ گریڈ کرنے جا
رہی ہے بلکہ اس میں ایسی تبدیلیاں بھی کی جا رہی ہیں جو حالات اور وقت کے
مطابق ضروری تھیں،اس سلسلہ میں حکومت کے اس قدم کو بھی سراہنا ضروری ہے کہ
حکومت تین نئی اسٹیٹ آف آرٹ ٹیکنیکل یونیورسٹیاں ،ڈیرہ غازی خان میں میر
چاکر رند یونیورسٹی،رسول میں پنجاب یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اور راولپنڈی
ٹیکیکل یونیورسٹی قائم کر رہی ہے۔
ہمیں مثبت اندازِ فکر اپناتے ہوئے حکومت کے اس احسن قدم کی تحسین ضرور کرنا
چاہئے کہ انہوں نے نئے سال کے آغاز سے ہی پاکستان کی معاشی حالت اور
اقتسادی بہتری کے لئے جامع اور ٹھوس اقدامات کا آغاز کردیا ہے،جس سے
عوام،نوجوان،علاقہ اور ملک معاشی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو کر خوش حال
پاکستان کے خواب کی تعبیر کی طرف بڑھنا شروع ہو جائے گا۔ان شااﷲ
|