ناول وطن یا کفن - قسط نمبر 7

وطن یا کفن ۔۔۔ قسط 7۔۔۔۔مصنفہ شفق کاظمی

فیصل کی بات پہ امرحہ کے دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئی تھیں۔۔۔۔۔امرحہ مسکرانے لگی۔۔۔۔۔امرحہ نے میجر عبدالمغیث کی جانب دیکھا وہ بھی مسکرا رہے تھے جس پر امرحہ بے ساختہ ہنس پڑی۔۔۔۔۔۔۔
یار آپ لوگ ہنس کیوں رہیں ہیں حد ہے ویسے۔۔۔۔۔فیصل کو سمجھ ہی نہیں آئی یہ دونو کیوں ہنس رہے ۔۔۔۔

لیفٹیننٹ صاحب کچھ نہیں ہوا سب ٹھیک ہے۔۔۔۔۔ہم کسی اور بات پہ ہنس رہے ہیں۔۔۔۔۔میجر عبدالمغیث نے گلاس میں کولڈ رینك ڈالتے ہوۓ کہا۔۔۔۔۔

چلیں جناب کوئی بات نہیں۔۔۔۔نہیں بتائیں۔۔۔خیر ہے۔۔فیصل نے منہ بناتے ہوۓ کہا ۔اور میجر صاحب کیا کر رہے ہیں آج کل آپ۔۔۔۔

آج کل تو بس کام کام اور بس کام ۔۔۔۔اور ایک کیس آیا میرے پاس۔۔۔۔۔ایک لڑکی کا۔۔۔

کیسا کیس انکل۔۔۔۔۔

ایک لڑکی ہے اس نے کسی سے فیس بک کی آئی ڈی بنوائ تھی۔۔۔۔۔پاسورڈ اس بندے کو بھی پتہ تھا۔۔۔۔اس لڑکی نے میسنجر پر اپنی دوست کو اپنی کچھ تصویریں سینڈ کر دیں۔۔۔۔۔اب وہ آئی ڈی اس کے پاس بھی اون تھی۔۔۔۔۔اس نے لڑکی کی تصویریں سیو کر لیں ہیں ۔۔۔۔فیک آئی ڈی بنا کر اپلوڈ کر رہا ہے۔۔۔۔۔۔اس لڑکی کو بھی بلیک میل کر رہا ہے ۔۔۔۔

تو انکل لڑکی اس کے گھر چلی جاۓ۔۔۔۔۔۔اس کے گھر والوں سے بات کرے۔۔۔۔۔

امرحہ بیٹا اس بندے کو وہ نہیں جانتی وہ تو فیس بک پر اس کا دوست بنا تھا۔۔۔۔۔بس آج کل حالات خراب ہیں کسی پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے اور اپنی پرسنل انفارمیشن تو ہرگز نہیں دینی چاہئے۔۔۔۔۔۔مجھے بے حد افسوس ہو رہا ہے اس بچی پر اب وہ گھر والوں کو بھی نہیں بتا سکتی ۔۔۔۔اور اس کو ڈر ہے کوئی رشتے دار نہ دیکھ لے۔۔۔۔۔۔

ظاہر سی بات ہے انکل عزت تو ہر ایک کو عزیز ہوتی ہے۔۔۔۔۔خاندان والے اس کے کردار پر باتیں بنائیں گے۔۔۔۔۔۔

بس بیٹا۔۔۔۔۔میرے بتانے کا مقصد یہ تھا کے آج کل اب ایسا ہو رہا ہے۔۔۔۔۔۔اس لئے کسی پر بھی آپ نے بھی بھروسہ نہیں کرنا بلکل بھی نہیں کل کو رونے سے اچھا ہے آج ہی سمبھال جاؤ۔۔۔۔ایک تو میری مصروفیات اتنی ہوگئی ہے۔۔۔۔۔۔سکون سے سانس لینے کی بھی فرصت نہیں اور۔ کل مجھے جاب پر واپس جانا ہے۔۔۔۔

لیکن میجر صاحب آپ کو تو ایک مہینے کی چھوٹی ملی تھی ابھی تو دو دن بھی نہیں ہوۓ۔۔۔۔

بس فیصل بیٹا۔۔۔۔ڈیپارٹمینٹ کو میری ضرورت ہے۔۔۔۔جب ہماری ضرورت ہو تو ہمیں جانا چاہئے۔۔۔۔ورنہ میں ایک مہینے کی چھوٹی آرام سے گزار سکتا ہوں۔۔۔۔۔۔ ہمارا آرمی جوائن کرنے کا مقصد ہی یہی ہے۔۔۔۔۔جب ہمارے ڈیپارٹمینٹ کو ہمارے وطن کو ہماری ضرورت ہو تو ہم ہر وقت تیار ہوں۔۔۔۔۔۔نہ کے نخرے دیکھائیں۔۔۔

جی انکل آپ نے درست فرمایا۔۔۔۔۔انکل آپ مجھے اس بندے کی آئی ڈی کا لنک دے دیں جو یہ حرکت کر رہا ہے۔۔۔۔

لیکن بیٹا تم کیا کرو گی اس کا۔۔۔۔۔میجر عبدالمغیث نے حیرت سے پوچھا۔۔۔۔۔

انکل میں اس کی آئی ڈی ہیک کر کے وہ تمام تصویریں ڈیلیٹ کر سکتی ہوں۔۔۔۔۔یا پھر کاپی رائیٹ کیلیم بھی کر سکتی ہوں۔۔۔۔۔ایک اور راستہ بھی ہے وہ بندہ بلیک میل کر رہا ہے اس کے میسج کے سکرین شاٹ وہ لڑکی بھیج دے۔۔۔میں فیس بک کو ای میل کروں گی لڑکی کا سی این آئی سی نمبر دے کر یا کوئی بھی فیک سی این آئی سی نمبر دے دوں گی اور دو تین تصویریں دے دوں۔ گی ۔۔۔یا پھر صرف اس بلیک میلر کے سکرین شاٹ بھیج دوں گی اس سے یہ ہو گا اس کی آئی ڈی فوراً ختم کر دی جاۓ گی اور وہ تصویریں بھی بلیک لسٹ میں چلی جائیں گی جب بھی جو بھی اپلوڈ کرے گا فوراً ختم کر دی جاۓ گی۔۔۔۔۔
میجر عبدالمغیث اور فلائٹ لیفٹینینٹ امرحہ کو حیرت سے دیکھ رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔جناب میجر صاحب میں تو کہتا ہوں یہ کیس تو امرحہ محترمہ بھی حل کر لے گی۔۔۔۔

امرحہ بیٹا آپ کا ٹاسک ہے۔۔۔۔آپ کو اس درندے کا نمبر بھی نکلوانا ہے کسی بھی طریقے سے۔۔۔۔
ایک بار بس نمبر مل جاۓ اس بندے کا براہ راست ملوں گا میں اس سے۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹھیک ہے انکل میں اس شخص سے دوستی کرتی ہوں اور طریقے سے نمبر نکلوا کر آپ لوگوں کو دے دوں گی ۔۔۔۔
ویسے بھی یہ الیکٹرونک کرائمز ایکٹ ہے اور اس کے بارے میں مجھے تھوڑا بہت معلوم بھی ہے۔۔۔۔۔۔امرحہ نے موبائل میں ٹائم دیکھتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔

تو محترمہ کیا معلوم ہے آپ کو الیکٹرونک کرائمز کے بارے میں ذرا ہمیں بھی بتائیں۔ ۔۔۔۔فیصل نے مسکراہتے ہوۓ کہا۔۔۔۔۔
جناب کسی بھی شخص کے نام کے جعلی سکرین شاٹ یا میسج یا ٹوئیٹ کرنا سنگین جرم ہے جس کی سزا تین سال قید و جرمانہ ہے۔۔۔۔۔۔آن لائن ہراساں کرنے۔۔۔بازاری یا ناشائستہ گفتگو کرنے پر ایک سال قید یا دس لاکھ روپے جرمانہ یا دونو سزائیں ہو سکتی ہیں۔۔۔۔۔سپامنگ پر پہلی دفع پچاس ہزار روپے جرمانہ۔ اور اس کے خلاف ورزی پر تین ماہ قید یا دس لاکھ جرمانہ یا دونو ہوسکتی ہیں ۔۔۔۔۔اور سپوفنگ پر بھی تین سال قید یا پانچ لاکھ جرمانہ یا دونو سزائیں ہوسکتی ہیں
بس بس محترمہ بریک بھی لگائیں۔۔۔۔۔۔یار میجر یہ لڑکی تو بہت تیز ہے۔۔۔۔اتنا سب پتہ اس کو یہ تو پٹاخہ ہے پوری کی پوری۔۔۔۔۔فیصل نے سر کھجاتے ہوۓ کہا۔۔۔۔۔۔
سہی بات ہے امرحہ بیٹا گڈ جاب۔۔۔۔۔۔فیس بک پر فیک لوگوں کو ایکسپوز کرنے کا کام کرواتے ہیں ہم تم سے۔۔۔۔میجر عبدالمغیث نے ہنستے ہوۓ کہا۔۔۔۔۔

انکل مجھے آتا ہے وہ تو۔۔۔۔پر میں سکرین شاٹ نہیں لگاتی ویسے وقت گزاری کے لئے اچھا مشغلہ ہے یہ۔۔۔۔۔۔کل تو حد ہو گئی ایک بندہ آیا میرے ان باکس پہ مجھے کہتا کہ پچھلے سال مجھے نشان حیدر ملا تھا۔۔۔۔۔

ہاہاہا کیا نشان حیدر حد ہے یار پھر۔۔۔۔۔تم نے کیا کہا۔۔۔۔
میں نے کہا جا کر کسی اور کو بے وقوف بناؤ۔۔۔۔۔۔میں نے کہا نشان حیدر اب تک جتنو کو ملا ہے ان کی تعداد گیارہ ہے۔۔۔۔۔۔

محترمہ آپ نشان حیدر کے بارے میں بھی جانتی ہیں ؟ فیصل کو امرحہ سے بات کرتے ہوۓ مزہ آرہا تھا۔۔۔۔۔۔

جی ہاں جانتی ہوں۔۔۔۔۔نشانِ حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے۔جو دوران جنگ دشمن سے قبضے میں لیے جانے والے اسلحے کو پگھلا کر تیار کیا جاتا اور اس میں 20 فیصد سونے کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اور نشانِ حیدر اب تک پاک فوج کے گیارہ جوانوں کو مل چکا ہے۔ پاکستان کی فضائیہ کی تاریخ اور پاکستان کی بری فوج کے مطابق نشانِ حیدر حضرت علی کے نام پر دیا جاتا ہے کیونکہ ان کا لقب حیدر کرار تھا اور ان کی بہادری ضرب المثل ہے۔ یہ نشان صرف ان لوگوں کو دیا جاتا ہے، جو وطن کے لیے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید ہو چکے ہوں۔ ان میں میجر طفیل نے سب سے بڑی عمر یعنی 44 سال میں شہادت پانے کے بعد نشان حیدر حاصل کیا، باقی فوجی جنہوں نے نشان حیدر حاصل کیا ان کی عمریں 40 سال سے بھی کم تھیں جبکہ سب سے کم عمر نشان حیدر پانے والے راشد منہاس تھے جنہوں نے اپنی تربیت میں 20 سال 6 ماہ کی عمر میں شہادت پر نشان حیدر اپنے نام کیا

یار میجر میں جا رہا ہوں یہ لڑکی تو ہمیں بھی پیچھے چھوڑ دے گی۔۔۔۔۔فیصل نے ہنستے ہوۓ کہا۔۔۔۔۔۔
امرحہ بیٹا گڈ جاب بہت ہی عمدہ ۔۔۔۔۔اللّه تمہیں شاد و آباد رکھے۔۔۔۔۔۔۔آمین ثمّ آمین۔۔۔۔۔۔میجر عبدالمغیث نے امرحہ کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا۔۔۔۔۔۔

آمین شکریہ انکل۔۔۔۔۔چلیں میں چلتی ہوں۔ گھر ۔۔۔۔۔کافی ٹائم ہو گیا ہے ماما پریشان ہو رہی ہوں گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔فیصل تم امرحہ کے ساتھ جاوّ اس کو گھر تک چھوڑ کر آنا۔۔۔۔۔میجر عبدالمغیث نے فیصل کو حکم دیتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔

لیکن انکل میں اکیلے جا سکتی ہوں اور میں اپنی کار میں آئی ہوں۔۔۔۔۔۔امرحہ نے ہینڈ بیگ کرسی سے اٹھاتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
تو کیا ہوا میں تمہارے ساتھ تمہاری کار میں چلا۔ جاؤں گا ہاہاہاہا ہم کبھی بھی کہیں بھی.۔۔۔۔۔۔۔فیصل نے اپنا موبائل اور گھڑی اٹھائی۔۔۔۔اور ۔امرحہ کے مد مقابل آکر ہاتھ باندھ کر کھڑا ہوگیا۔۔۔۔۔۔امرحہ نے میجر عبدالمغیث کی جانب دیکھا جو مسکرا رہے تھے۔۔۔۔۔امرحہ ۔ خاموشی سے باہر کی جانب چل پڑی۔۔۔۔۔۔فیصل بھی امرحہ کے ہمراہ چلنے لگا۔۔۔۔۔۔۔
. . . . . ******
امرحہ کار ڈرائیو کر رہی تھی۔۔۔۔۔کافی دیر دونو جانب خاموشی تھی۔۔۔۔۔آخر کار فلائٹ لیفٹیننٹ صاحب نے خاموشی توڑی
اور امرحہ کو اپنی جانب مخاطب کیا۔۔۔۔۔۔ویسے محترمہ امرحہ آپ کے پاس کچھ زیادہ ہی معلومات ہے کافی دلچسپ شخصیت کی مالک معلوم ہوتی ہیں آپ۔۔۔۔۔۔۔

جناب فلائٹ لیفٹیننٹ صاحب آپ کے اس التفات کے لئے تشکرات۔۔۔۔۔امرحہ نے فیصل کی جانب دیکھتے ہوئے مسکراہتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔۔

جناب سامنے دیکھیں۔۔۔۔۔آپ جانتی ہیں نہ آپ ڈرائیونگ کر رہی ہیں خود تو جنّت کی تتلی بنیں گی ہی ساتھ مجھے بھی لے جائیں گی۔۔۔۔۔۔۔فیصل نے گلوکمپارٹمنٹ کی چھان بین کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔اس کی نظر گلوکمپارٹمنٹ میں پڑی ایک پرچی پر گئی فیصل اس پرچی کو اٹھا کر پڑھنے لگا۔۔۔۔۔۔ امرحہ کی نظر جیسے ہی پرچی پر پڑی وہ سہم گئی۔۔۔۔۔امرحہ نے یکدم۔ ہی بریک لگا دی۔۔۔۔۔

(جاری
 

Shafaq kazmi
About the Author: Shafaq kazmi Read More Articles by Shafaq kazmi: 111 Articles with 149673 views Follow me on Instagram
Shafaqkazmiofficial1
Fb page
Shafaq kazmi-The writer
Email I'd
[email protected]
.. View More