|
اس وقت پورے ملک میں آٹے کا شدید ترین بحران ہے مارکیٹ میں چکی کا آٹا ستر
سے پچھتر روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کیا جا رہا ہے ۔وفاقی حکومت اس
بحران کا ذمہ دار ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کو قرار دے رہی ہے جبکہ
اپوزیشن والے اس بحران کا ذمہ دار موجودہ حکومت کو قرار دے کر اسے غریب
دشمن حکومت قرار دے رہے ہیں ۔
تندور مالکان نے روٹی مہنگی کرنے کا اعلان کر دیا ہے جس پر حکومتی ارکان نے
ان کا یہ مطالبہ تسلیم کرنے سے انکار کیا جس پر ملک کے بیشتر حصوں میں اور
خاص طور پر خیبر پختونخواہ میں تندور مالکان نے ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے-
خیبر پختونخواہ میں عام طور پر روٹی گھر پر نہیں بنائی جاتی ہے اور وہاں پر
روٹی کو تندور سے منگوانے کا رجحان ہے اس وجہ سے تندور مالکان کی جانب سے
کی جانے والی ہڑتال کے سبب تمام گھر براہ راست متاثر ہو رہے ہیں-
مگر اسی خیبر پختونخواہ میں ایک علاقہ ایسا بھی ہے جہاں پر عوام کو صرف چھ
روپے کی 120 گرام کی روٹی فراہم کی جا رہی ہے- تفصیل کے مطابق سوات کے اندر
شیر مالک نامی شخص نے ایک تندور بنایا ہے جہاں پر مشین کے ذریعے عوام کو
سستی روٹی فراہم کی جاتی ہے-
|
|
شیر مالک کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انہوں نے روٹی بنانے کا پلانٹ سعودی
عرب میں دیکھا تھا وہاں سے واپسی میں انہوں نے اس حوالے سے جب معلومات حاصل
کی تو ان کا وہ پلانٹ گجرانوالہ سے مل گیا جس میں آٹا گوندھنے سے لے کر
تندور تک سب مشینی تھا-
شیر مالک کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا تھا کہ ایک نانبائی ایک گھنٹے میں 250
روٹیوں سے زيادہ نہیں بنا سکتا جبکہ اس مشین کے ذریعے ایک وقت میں 1500 تک
روٹیاں تیار کی جا سکتی ہیں جس کے سبب نانبائی اور فیول کے اخراجات میں
کافی بچت ہوتی ہے اس وجہ سے وہ مارکیٹ سے سستی روٹی بیچتے ہیں-
|
|
انہوں نے باقی تندور مالکان پر بھی زور دیا کہ وہ بھی جدید مشینوں کا
استعمال کرتے ہوئے عوام کو سستی روٹی کی فراہمی یقینی بنائيں اس طرح ایک
جانب تو ایندھن کی بھی بچت ہوگی دوسرا عوام کو بھی سہولت میسر ہو گی-
اب جب کہ ملک بھر میں آٹے کا بحران موجود ہے ایسی صورتحال میں اس قسم کی
کوششیں تمام لوگوں کے لیے ایک مثال ہیں جس میں اپنی مدد آپ کے تحت ایسے
اقدامات کر کے عوام کو سہولت فراہم کی جا سکتی ہے-
|