|
انسانی شخصیت میں اس کی مسکراہٹ کا بہت زيادہ اثر ہوتا ہے اور اس مسکراہٹ
کے لیے سفید اور چمکدار دانتوں کا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے- بچوں کی مسکراہٹ
کو اسی وجہ سے خوبصورت کہا جاتا ہے کہ ان کے دانت موتیوں کی طرح چمکدار
ہوتے ہیں- مگر ہماری بعض عادات کے سبب ہمارے دانت پیلے پن کا شکار ہو جاتے
ہیں جس کی وجہ سے پوری شخصیت ہی داغدار ہو جاتی ہے- اور اس کا سبب کوئی اور
نہیں بلکہ ہماری اپنی ہی کچھ عادات ہوتی ہیں جو ہمارے دانتوں کو پیلے پن کا
شکار کر دیتی ہیں اور جن کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہوتا ہے-
کیچپ اور ساسز
فاسٹ فوڈ کی بڑھتی ہوئي عادات کے سبب ہماری غذاؤں میں ساسز اور کیچپ کا
استعمال بہت زیادہ بڑھتا جا رہا ہے جس میں آرٹیفیشل رنگ موجود ہوتا ہے- اس
کا زیادہ استعمال دانتوں کے اوپر پیلے رنگ کی ایک تہہ بنا دیتا ہے اس تہہ
کو ہٹانے کے لیے ضروری ہے کہ تازہ سبزیوں کو اپنی غذا میں شامل کیا جائے
اور کیچپ اور ساسز کا استعمال کم کیا جائے-
مشروبات
پانی اگرچہ صحت کے لیے بہت ضروری اور مفید ہوتا ہے مگر ایک حد سے زیادہ
پانی پینا ممکنات میں شامل نہیں ہوتا- اس لیے لوگ پانی کی کمی مختلف قسم کے
مشروبات کے استعمال سے پورا کرتے ہیں- ان میں سوڈا ڈرنک کے ساتھ ساتھ چائے
اور کافی بھی شامل ہوتے ہیں۔ سوڈے والے ڈرنک دانتوں کی اوپری حفاظتی تہہ کو
نقصان پہنچاتے ہیں اور جس کی وجہ سے کچھ بھی کھانے پینے کی صورت میں ان کا
رنگ دانتوں پر چڑھ جاتا ہے جس سے دانت پیلے پن کا شکار ہو جاتے ہیں- اس کے
اثرات کو دور کرنے کے لیے دودھ کا پینا بہتر ثابت ہوتا ہے جو دانتوں کے
اوپر حفاظتی تہہ بناتا ہے-
|
|
تمباکو نوشی
تمباکو نوشی انسانی صحت کے لیے بہت مضر ہے ایک جانب تو یہ پیسے کا ضیاع ہے
اس کے ساتھ ساتھ صحت کو بھی سنگین خطرات میں مبتلا کرنے کا باعث بن سکتا ہے-
مگر یہ دانتوں کی رنگت کی خرابی کا بھی سبب بن جاتی ہے ۔ تمباکو نوشی کے
نتیجے میں سگریٹ میں موجود نکوٹین دانتوں کو مستقل طور پر زرد کر دیتی ہے
یہاں تک یہ یہ زرد رنگ وقت کے ساتھ براؤن رنگ کے دھبوں میں تبدیل ہو جاتے
ہیں اس لیے دانتوں کے پیلے پن کو دور کرنے کے لیے تمباکو نوشی فوری طور پر
چھوڑ دینی چاہیے-
دانت کچکچانا
بعض لوگوں کو رات سوتے میں دانت کچکچانے کی عادت ہوتی ہے اس کی وجوہات کے
حوالے سے کچھ لوگ اس کو پیٹ میں موجود کیڑوں کی موجودگی بتاتے ہیں جب کہ
کچھ لوگوں کے مطابق جسم میں کیلشیم کی کمی کے سبب بھی یہ عادت ہوتی ہے مگر
اس عادت کے سبب دانتوں کو بہت نقصان پہنچتا ہے- اس سے ایک جانب تو ان کا
رنگ خراب ہوتا ہے اور دوسری جانب اس سے دانت رگڑنے کے سبب ٹوٹ پھوٹ کا بھی
شکار ہوتے ہیں ۔ اس کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کہ دانت کچکچانے کی
کیا وجہ ہے-
عمر کے اثرات
عمر کے ساتھ ساتھ دانتوں کے اوپر کی حفاظتی تہہ پرانی ہو کر ختم ہو جاتی ہے
اور اس تہہ کے ختم ہونے کے سبب دانتوں کا رنگ خراب ہو جاتا ہے اور مستقل
ایک پیلا پن آجاتا ہے- اس پیلے پن کا کوئی علاج نہیں ہے مگر دانتوں کے رنگ
کو بہتر کرنے کے لیے صرف احتیاط سے ہی کام چلایا جا سکتا ہے کہ مزید داتنوں
کا رنگ خراب نہ ہو-
|
|
زیادہ فلورائیڈ کا استعمال
ٹوتھ پیسٹ کے اندر فلورائیڈ موجود ہوتا ہے جو کہ دانتوں کی حفاظت کے لیے
بہت ضروری ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کی بہت مزيد زیادہ مقدار دانتوں
کے رنگ کو پیلا کرنے کا بھی باعث بنتی ہے- اس لیے حفاظتی اقدامات کے طور پر
ایسے ٹوتھ پیسٹ کا استعمال ترک کر دینا چاہیے جس کے اندر فلورائڈ موجود
ہوتا ہے-
ادویات کے اثرات
بعض ادویات کے استعمال کے سبب بھی دانتوں کا رنگ خراب ہوجاتا ہے ان میں
اینٹی بائوٹک کے ساتھ ساتھ آئرن والی ادویات بھی شامل ہوتی ہیں مگر ان
ادویات کے استعمال کو ترک کرنے کے بعد دانتوں کا اصل رنگ واپس درست ہو جاتا
ہے-
|