پاکستانی ڈرامے ہمیشہ سے پاپولررہے ہیں وہ سیاسی ہو۔سماجی
ہوں یا TVڈرامے ہوں سیاسی ڈرامے تووہ ہیں کہ جھوٹ پہ جھوٹ اور جھوٹ کہہ ختم
ہی نہیں ہوتے اور ایسے سیاستدانوں نے سیاست سے عبادت سے ہٹ کے سیاست کو
بزنس بنا لیا ہے ۔سماجی ڈرامے صرف ہمارا روگ ہے جس سے ہماری مجبوریاں
۔محرومیاں چھلکتی نظرآتی ہیں بارش ہوتو سڑکیں ندی نالے بن جاتے ہیں اور ندی
نالے درایاؤں کاروپ دھارلیتے ہیں مہنگائی نے تو سماجی راموں میں ایسے رنگ
بھرے کہہ وقفہ آنے کا نام نہیں لے رہا اگرٹی وی ڈراموں کی بات کریں تو
پاکستان کیا پوری دنیامیں پاکستانی ڈرامے شہرت رکھتے ہیں اورسالہاسال
دیکھنے والوں کی پسندیدگی بڑھ رہی ہے ٹی وی ڈراموں کے ساتھ اگریہاں پر ہفتہ
کوڈرامہ سیریل"میرے پاس تم ہو" کی بات نہ ہوتو یقینا" تحریرمکمل نہ ہوگی
پہلی قسط سے ہی اس ڈرامے نے سب کواپنی طرف کھینچ لیااور ایسا کھینچا کہ سب
اس ڈرامے کی طعف جکڑتے چلے گئے۔ اس ڈرامے کے مین رول ہمایوں
سعید(دانش)عدنان صدیقی(شہوار)عائزہ خان (مہوش)حرامانی(ہانیہ)شیزسجل
گل(رومی)سویراندیم،فرقان قریشی،انوشی عباسی،مصدق ملک(مونٹی)مین رول تھے اس
ڈرامے کے پروڈیوسر ہمایوں سعیداورشہزادتھے جبکہ ڈائریکٹرندیم بیگ
اوررائیٹرکاکریڈٹ خلیل الرحمان کوجاتا ہےتھیم میوزک
کمپوزرنویدناشاداورگاناراحت فتح علی خان نے گایا۔تمام اداکاروں نے باخوبی
اپنے کریکٹرکونبھایااورپہلی قسط سے آخری قسط تک کے ایسے سینکڑوں کلپ ہیں
جنہیں لوگوں نے اپنے سٹیٹس لگائے ہوئے تھے اس ڈرامے کی مقبولیت کی وجہ
یقینا" یہی ہے کہ اس میں شادی شدہ اور بچے کی ماں اپنے خاوند کوچھوڑ کرکسی
غیرمرد کے پاس چلی جاتی ہے اس کا خاوند اسے ایک پارٹی میں لے جاتا ہے جس
میں اس کے حسن کی وجہ سے ایک امیربزنس مین شہوار (عدنان صدیقی )عائزہ خان
(مہوش )کے ساتھ ڈانس کرتا ہےجواس کے شوہر(دانش)ہمایوں سعیدکوپسند نہیں
اوراس پارٹی میں عورتوں نے فیشن اور مہنگے کپڑے پہنے ہوئے تھی تو اسکا دل
بے ایمان ہوجاتا ہے جس وجہ سے امیربزنس مین مہوش کو جاب کی آفرکرتا ہے ایک
لاکھ روپے سیلری کے ساتھ جس پروہ سمجھتی ہے کہ اس کواس کے ٹیلنٹ کی سیلری
مل رہی ہے جس کی وجہ سے وہ شہوار کی آنکھوں میں حوس دیکھ کے بھی ان
دیکھاکردیتی ہے مگرشہوارکی قربت کی وجہ سے دانش سے دوری بڑھتی جاتی ہے شک
وشبہ پرآکرآخرمہوش اور دانش میں علیحدگی ہوہی جاتی ہے۔بچے جیسا کہہ پیار کے
پیاسےہوتے ہیں تو اسی طرح دانش کا بیٹا رومی جس سکول میں پڑھتا ہے اس سے
اسکی ٹیچر پیارسے پڑھاتی ہے تو ماں کا سکول ٹیچرز سے رابطہ اورملناجلنا کم
ہونے کی وجہ سے باپ کا آنا جانا اور رابطے کی وجہ سے رومی کاوالدرومی کی
ٹیچرکوپسندآجاتا ہے تورومی خواہش ظاہرکردیتا ہے کہ وہ اس کے ولد سے شادی
کرلے۔مہوش کے صرف پیسے کی وجہ سے چھوڑ جانے کی وجہ سے دانش کو بہت بڑاجھٹکا
لگتا ہے اوراس سیںن کو دیکھنے والوں میں بے حدپزیرائی ملی بچہ سکول میں
پڑھتا ہے ماں پرغصے ہونے کی وجہ سے ملنے سے انکارکردیتا ہے تومہوش شہوار
کوکہہ کے بیٹا واپس لینا چاہتی ہے ۔ شہوار دانش کودھنکی دیتا ہے تو دانش
شہوار کواسکے دفتر میں جاکے تھپڑرسیدکرتا ہے کیونکہ اولاد والدین کیلئے
weekness توہے اگرسمجھا جائے تو Strength بھی ہے تو جب بیٹااسکے ساتھ رہنا
چاہتا تھا تواسے طاقت مل گئی اوروہ نامور بزنس مین شہوار کوتھپڑمارتا ہے
جسکی دیکھنے والے آس لگائے بیٹھے تھے ایک طرف مہوش شادی شدہ دوسری طرف
شہوار بھی شادی شدہ ہوتا ہے جس کوکسی کی امیدنہ تھی اسکی بیوی مہوش کومنہ
پہ تمانچہ مارتی ہے جسکی امیدکیاسوچ بھی نہیں تھی یہاں سے ڈرامے نے اختتام
کی جانب قدم رکھ دیا کیونکہ بیوی کے ساتھ باس ہونے کی وجہ سے شہوار مہوش کو
پہلے والا پیار نہیں دیتا تھامگراسکے بدلے جھنڑکیں دیتا تھا۔ محنت کرتے
کرتے دانش بھی نامی گرامی بزنس کرنے والوں کی لائن میں آجاتا
ہے۔انتظارتھاآخری قسط کاجس نے اٹھارہ جنوری کوٹی وی کے ساتھ سینماگھروں کی
زینت بھی بننا تھا مگرتحریک لبیک پاکستان نے عدالت میں رٹ دائرکردی کہہ اس
ڈرامہ میں عورت کی توہین کی گئی ہے کہ ایک عورت بغیرنکاح کے اور اپنے خاوند
سے طلاق لیے بنا غیرمرد کے ساتھ ریلیشن میں ہے کیونکہ یہ مغربی طریقہ ہے
اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا اسی وجہ سے 18جنوری کوقسط نشر نہ ہوئی تو آخری
قسط25جنوری بروز ہفتہ کو آن ائیرہوئی جس نے سینماگھروں کوبھی
چارچاندلگائے۔ذرائع سے پتا چلاکہ پاکستانی سینما گھروں"میرے پاس تم ہو" کی
آخری قسط کی ٹکٹیں ڈیڑھ کروڑ میں فروخت ہوئیں ۔ ہر گھرمیں ٹی وی ہونے کے
باوجود لوگ سینما گھر اس وجہ سے گئے کہہ کچھ وقت کیلئے پریشانیاں بھول کر
فیملی کو ٹائم دے سکیں کیونکہ آج کے اس افراتفری کے دور اور پیٹ کی آگ
بجھانے کیلئے اتنی محنت کرتے ہیں کہہ فیملی کو بھی وقت نہیں دے سکتے اسی
وجہ سے ایسے بہانے تلاش کرتے رہتے ہیں کہہ آؤٹنگ بھی ہوجائے اور فیملی کے
ساتھ بھی وقت گزار لیں۔بات ہورہی تھی آخری قسط کی جس پر لوگ سوشل میڈیا پر
مختلف قسم کے تاثرات لکھ رہے تھے کوئی آئیڈیا لگا رہا تھا کہ بچے کا کہنا
مان کے دانش اپنی بیوی مہوش کو معاف کرکے سب ایک ہوجائیں گے ۔ کسی نے لکھا
کہ مہوش کوطلاق دے کرہانیہ(ٹیچر)سےشادی کرلے گا مگر رائٹرنے سب کے ذہنوں سے
ہٹ کے لکھا جس میں دانش اپنی بیوی مہوش کے بلانےپراور بیٹے کے کہنے پرمہوش
سے ملنے جاتا ہے مگر وہاں پرانی باتیں یاد کرکے دل کولگا لیتا ہے اور ہرٹ
اٹیک کی وجہ سے مرجاتا ہے۔اس ڈرامے میں یقینا"لیونگ ریلیشن شپ دکھایا گیا
ہے جس کی وجہ سے بارہا"میرے پاس تم ہو" کوتنقیدکاسامنا کرنا پڑا ہے مگر
آخری قسط میں شہوار(عدنان صدیقی) جب اپنی بیوی ماہ سے اجازت لیتے وقت معافی
مانگی کہ میں نے تمہاری زندگی برباد کی اس کے جواب میں ماہ کہتی ہے کہ تم
نے دانش اور مہوش کی زندگی بھی خراب کی ہے تو راقم کو پورے سیریل میں سے
(شہوار)عدنان صدیقی کا سین پسند آیا اور اس میں پورے ڈرامے کا نچوڑ بھی تھا
شہوار اپنی بیوی ماہ کے کہنے پرکہ اس نے دانش اور مہوش کوبرباد کیاہے
توشہوارجواب دیتاہے کہ ایسی عورت کومردبربادنہیں کرتااسے اپناگھرتوڑدینے کی
ہمت اسے برباد کرتی ہے اسکی آنکھوں سے بڑے خواب اسے برباد کردیتے ہیں ایسی
عورتیں یہ نہیں دیکھتیں کہ انہیں کیاملابلکہ وہ یہ دیکھتی ہیں دوسری عورتوں
کوکیامل گیاہے ’’اندھی ہوتی ہیں ایسی عورتیں‘‘اندھوں کوپالگانے کے بہانے
کوئی اپنے ساتھ لے جائے ایسی عورتوں کیلئے کسی شہوارکاہوناضروری نہیں ہے
اسکے بعدوہ دانش کیلئے پیغام چھوڑتاہے جودانش کیلئے نہیں ہرخاوندکیلئے
تھاجس میں شہوارنے کہاکہ دانش کہیں ملے تواسے کہناکہ مجھے شکریہ اداکرے
کیونکہ میں نے اسے بتایاہے کہ اگربیوی کے پاس دوسرے مردکاآپشن ہوتوخاوندکے
پاس کچھ نہیں رہتا ڈرامہ سیریل میرے پاس تم ہوکی وجہ سے کئی لوگ اپنی
فیملیزکوساتھ بیٹھے دیکھا جس سے محسوس ہوتا ہے کہ وہی دور واپس آرہاہے جب
پوری فیملی الگ الگ ٹی وی کے بجائے ایک ٹی وی پرڈرامہ دیکھتے تھے اور وقت
بتاتے تھے ۔
--
|