|
ماں باپ کا فرض بچوں کی بہترین تربیت کرنا ہے مگر یہ ایک آسان کام نہیں ہے
اس کے لیے انسان کو بہت صبر اور ہنر کی ضرورت ہوتی ہے کیوں کہ بچہ اپنی بری
عادات سے صرف خود کو نقصان نہیں پہنچاتا ہے بلکہ اس کے ذریعے وہ ماں باپ کی
تربیت پر بھی سوال اٹھوا دیتا ہے- اس لیے ہر ماں باپ کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ
ان کا بچہ بہترین طریقے والا تمیز دار بچہ بنے- آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ
طریقے بتائيں گے جو بچوں کی بری عادات کو چھڑوا سکتے ہیں-
1: انگوٹھا چوسنا
اکثر بچے شیرخوارگی کے دوران انگوٹھا چوستے ہیں جو شروع شروع میں تو بہت
اچھا لگتا ہے مگر وقت کے ساتھ یہ ایک بری عادت کا روپ دھار لیتا ہے- اور
پوری کوشش کے باوجود ماں باپ اس کو چھڑانے میں ناکام ثابت ہوتے ہیں- اس
عادت کو چھڑوانے کے لیے ماں باپ کو چاہیے کہ پہلے تو اس عادت کے وقت کو
محدود کریں- بچے کو اس بات کا پابند کریں کہ وہ یہ عادت لوگوں کے سامنے
نہیں کرے گا اور صرف سوتے میں یا تنہائی میں کرے گا ۔ ہر وقت کی ڈانٹ کے
بجائے بچے کو تعریف کے ذریعے اس عادت سے روکیں وہ جب جب انگوٹھا نہ چوسے اس
کی تعریف کریں اور اس کو انعام دیں تاکہ وہ اس عادت سے نجات حاصل کر سکے-
بچے سے اس حوالے سے بات کریں اور اس بری عادت کے نقصانات سے آگاہ کریں اور
اس کو یہ احساس دلائيں کہ وہ اب بڑا ہو گیا ہے اور یہ عادت اس کے بڑے پن کے
لیے نقصان دہ ہے-
|
|
2: ناخن کھانا
بچے کے اندر دانتوں سے ناخن کاٹنے کی عادت مختلف اسباب کی بنا پر ہو جاتی
ہے ان میں بچے کا ذہنی دباؤ میں ہونا ، فارغ ہونا ، احساس کمتری میں مبتلا
ہونا شامل ہے- اس لیے اس عادت کے خاتمے کے لیے سب سے پہلے ان وجوہات کا
خاتمہ ضروری ہے جن کے سبب بچہ یہ کرتا ہے- اس کے بعد بچے سے اس بری عادت کے
نقصانات کے حوالے سے بات کریں اور اس کو اس بات پر قائل کریں کہ وہ اس عادت
کو چھوڑ دے- بچے کے ناخن کے اوپر خوبصورت نیل پالش لگا کر اس کو اس کے
ناخنوں اور ہاتھوں کی خوبصورتی کا احساس دلا کر بھی اس عادت کا خاتمہ کیا
جاسکتا ہے-
3: ناک میں انگلی ڈالنا
اکثر بچوں کے اندر یہ عادت ہو جاتی ہے کہ وہ ناک میں انگلی ڈال کر اس کو
منہ میں ڈالتے ہیں یہ عادت دیکھنے میں بھی بہت بری لگتی ہے اور بچے کی صحت
کے لیے بھی بہت بری ہوتی ہے- اس عادت کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ بچے کے
پاس ہر وقت ٹشو پیپر رکھیں اور اسے اس بات کا پابند کریں کہ وہ ناک کی
صفائی کے لیے اس ٹشو پیپر کا استعمال کرے اس کے ساتھ ساتھ اس کو اس بات سے
بھی آگاہ کریں کہ ناک کے اندر جراثیم ہوتے ہیں اور یہ جراثيم انسان کے لیے
کس حد تک خطرناک ہو سکتے ہیں اور صفائی کی اہمیت بتائيں-
|
|
4: بری زبان استعمال کرنا
بچوں کے اندر سیکھنے کا عمل بڑوں سے زیادہ ہوتا ہے اور وہ اپنے اردگرد سے
سیکھے ہوئے الفاظ ان کے مطلب جانے بغیر دہرانے کے عادی ہوتے ہیں- ایسی
صورتحال میں بعض اوقات بچوں کی زبان سے برے الفاظ یا گالیاں بھی نکل جاتی
ہیں جن کے معنی سے وہ نا آشنا ہوتے ہیں- اس لیے بچوں کی تربیت کے لیے یہ
ضروری ہے کہ ان کے سامنے برے الفاظ کی ادائیگی سے پرہیز کریں اور ان کے
ماحول پر گہری نظر رکھیں تاکہ وہ برے الفاظ یا گالیاں نہ سیکھ سکیں اس کے
ساتھ ساتھ اگر وہ کوئی برا لفظ اپنی زبان سے ادا کریں بھی تو اس کو فوراً
ٹوک دیں تاکہ اس کو صحیح اور غلط کی تمیز ہوسکے-
5: جھوٹ بولنا
جھوٹ بولنا ایسی بری عادت ہے جو کہ تمام برائيوں کی جڑ ہے مگر یاد رکھیں
ماں کے پیٹ سے ہر بچہ صرف سچ سیکھ کر آتا ہے اس کو جھوٹ بولنا ہم خود
سکھاتے ہیں- اس لیے بچے کے سامنے کسی بھی معاملے میں جھوٹ بولنے سے پرہیز
کریں- اس کے ساتھ ساتھ یاد رکھیں بچہ جھوٹ ڈر کے سبب بولتا ہے تو اس کو اس
کی غلطیوں پر ڈانٹنے کے بجائے اس کو یہ ہمت اور حوصلہ دیں کہ وہ اپنی
غلطیوں کو تسلیم کر سکے تاکہ اس کے اندر جھوٹ بولنے کی عادت نہ پنپ سکے-
|