ابھی کچھ ہی دنوں میں ہندوستان کے نظام کو سنبھالنے والے
افسروں کی تقرری کیلئے یونین پبلک سرویس کمیشن (یو پی ایس سی) کیلئے
نوٹیفکیشن جاری کیا جائیگا۔اس کے بعد مختلف مرحلوںمیں امتحانات لیتے ہوئے
حکومت آئی اے ایس ،آئی پی ایس اور آئی ایف ایس جیسے افسروںکی تقرری
کریگی۔لیکن ہر سال ہندوستان میں مسلم نوجوان ان امتحانات کے تعلق سے سنجیدہ
نہیں ہوتے،جس کی وجہ سے وہ اعلیٰ عہدوں پرفائز ہونے سے محروم رہ جاتے
ہیں۔آج ہندوستان کے حالات کا معائنہ کرینگے تو ہمیں محسوس ہوگا کہ مسلمان
تعلیم یافتہ ہوکر بھی بے یارو مدد لاچار ہوچکے ہیں۔ہمارے پاس لاکھوں کروڑوں
روپئے کی دولت ہوتے ہوئے بھی ہم اپنے معمولی سے معمولی کاموں کیلئے بھی
غیروں کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے ہوتے ہیں۔کمشنریٹ سے لیکر تحصیلداردفتر تک
اپنے کام کو لینے کیلئے رشوت بھی دیتے ہیںاور تعصب کا شکاربھی ہوتے ہیں۔ہر
سرکاری دفتر میں مسلمانوں کو متعصبانہ رویہ جھیلنا پڑتا ہے۔تھانوں سے لیکر
ایس پی آفیس تک مسلمانوں کی کوئی سننے والانہیں ہوتا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ
ہمارے اپنے نوجوان ان عہدوں کو منتخب نہیں کرتے اور نہ ہی وہ ان عہدوںمیں
نوکریاں حاصل کرتے ہوئے اپنے اور ملک کے مستقبل کے تعلق سے مثبت فیصلے لیتے
ہیں۔ہمارے نوجوانوںکی بڑی تعداد ہر سال انجینئرنگ او رمیڈیکل سائنس سے فارغ
ہورہی ہے۔لیکن ہرایک کا مقصد بیرونی ممالک جاکر ڈالر،درہم اور دینا ر کمانا
ہی بن گیا ہے۔کسی کو اپنے ملک ،قوم اورملت کی فکر نہیں ہے!۔اس کے علاوہ کئی
نوجوان جو سائنس اور آرٹس کے گریجوئٹ ہوتے ہیں وہ پہلے تو سرکاری
نوکریوںمیں جانا ہی نہیں چاہتے اور اگر سرکاری نوکریاں کو انتخاب کرتے بھی
ہیںتو زیادہ سے زیادہ ان کی سوچ ٹیچر یا لکچرر تک ہی محدود ہے۔اس سے آگے
قدم بڑھانے کیلئے نہ ان میں سوچ آتی ہے اور نہ ہی ان میںسوچ لائی جاتی
ہے۔ہندوستان کے16 کروڑ مسلمانوںمیں سے محض تین فیصد سے کم مسلمان سرکاری
عہدوں پر فائز ہیں۔ان میں آئی اے ایس یا آئی پی ایس کے عہدوںمیں تو اور
بھی کم ہیں۔جس طرح سے ہم مسلمان اپنے مسجدوںکیلئے مسجد کمیٹی،مدرسوںکیلئے
مدرسہ کمیٹی،قبرستانوں کیلئے قبرستان کمیٹی،درگاہوںکیلئے درگاہ کمیٹی
اورمشاعرے و مسخرہ پن کرنے کیلئے تنظیمیں بنائی جارہی ہیں،اسی طرح سے اگر
تعلیمی بیداری لانے کیلئے بھی ہمارے درمیان کمیٹیاں و تنظیمیں بنائی جائیں
تو یقینا اُمت مسلمہ کوبہت بڑا فائدہ ہوگا۔غور طلب بات ہے کہ آج ہم
مسلمانوںکے سامنے ایک ہی مقصد ہے وہ ہے پیسہ کمانا۔اس کیلئے وہ کسی بھی راہ
کو اختیارکرنے کیلئے تیارہیں۔مگر یہ کیوں نہیں سمجھ رہے ہیں حکومت کے اعلیٰ
عہدیداران بننے پر نہ صرف پیسہ ہماری جیبوں میںآئیگا بلکہ شہرت وعزت بھی
خوب ملے گی ۔ اسلام کو آئے ہوئے1450 سال کاعرصہ ہوچکا ہے اور آج بھی ہم
کچھ مسلکی و فقہی مسائل کو لیکر الجھے ہوئے ہیں۔ہماری سوچ اب بھی مضبوط
نہیں ہوئی ہے،ہمارے پاس صرف ایسے مسائل ہیں جن کو لیکر ہم ایک دوسرے کے
دشمن بنتے جارہے ہیں۔آج اُمت مسلمہ کوبچانے کیلئے نوجوانوں کو آگے آنے
کی ضرورت ہے،اگر ہمارے نوجوان آئی اے ایس یا آئی پی ایس افسر بن جاتے ہیں
تو یقیناً اس ملت کوکم ازکم سہاراتو مل جائیگا۔دراصل تعلیم دلانا جہاں
والدین کی ذمہ داری ہے وہیں تعلیم یافتہ نوجوانوںکی رہنمائی کرنا سماج کے
ہر ذمہ دار فرد کی ذمہ داری ہے۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے نوجوانوںکی
رہنمائی نہ ہونے کے سبب وہ اپنے آپ کو دوسروں سے کمتر سمجھتے ہیں،ان میں
خود اعتمادی نہیں پائی جاتی،اس صورت میں ان کی رہنمائی کرتے ہوئے ان کی ہمت
افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔جب ہمارے درمیان سے اگر ایک بھی نوجوان قابل افسر
بن جائے تو وہ نہ صرف اپنی زندگی سنوار سکے گا بلکہ اُس میں احساس پیدا
ہوگاکہ اُ س کی کامیابی کیلئے پوری قوم نے مددکی تھی،اب میری ذمہ داری ہے
کہ میں قوم کے کام آؤں۔ملک کے مختلف علاقوںمیں مسلم نوجوانوں کو پبلک
سرویس کمیشن کے عہدیداران بنانے کیلئے بڑے پیمانے پر کام کیا جارہا
ہے۔ڈاکٹر ظفر محمود،جامعہ ملیہ اسلامیہ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،کرینسنٹ،حج
کمیٹی آف انڈیا جیسے ادارے مسلم نوجوانوں کو آئی اے ایس اور آئی پی ایس
افسربنانے کی مہم سے جڑ چکے ہیںاور انہیں کافی حد تک کامیابی بھی مل چکی
ہے۔اسی طرح سے چنئی کی ایک مسجد کے احاطے میں آئی اے ایس کوچنگ سینٹرکا
قیام ہوا ہے۔اس مسجد کے ذمہ داروں نے مسجد کو آنے والی آمدنی اورمسجد کے
احاطے کو ہی تربیت کیلئے وقف کردیا ہے۔غور طلب بات ہے کہ ہندوستان میں
مسلمانوں کی کئی ایسی عالیشان مسجدیں ہیںاور کئی مالدار مسجدیں بھی ہیں
جہاں پر صرف مسجدوں کو پانچ وقت کی نمازوںکیلئے محدود رکھا گیا ہے۔اگر ہر
مسجد کے احاطے میں اس سوچ کو رکھ کر کام کیا جائے تو یقینا کامیابی
مسلمانوںکے قدم چومے گی۔اللہ کاوعدہ ہے کہ وہ اپنے بندوںکی نیک کوششوںکا
ضرور ساتھ دیگا اور اللہ کا کیا گیا وعدہ کبھی جھوٹا نہیں ہوسکتااور ہم
اللہ کے بندے ہیں تو اللہ کی رضا کیلئے اپنی ملت کیلئے کچھ اچھے کاموں کو
انجام دینے کیلئے بھی کوشش کریں۔
|