1.دنیا میں مال و دولت سے زیادہ علم و تہذیب کی طرف کشش
کی بہتات ہے.مال کی افادیت سے انکار نہیں مگر دنیا علم و شخصیت کی طرف
زیادہ مائل ہوتی ہے.ان لوگوں کا پروفائل نکال کر دیکھ لیا جائے جن کے پاس
دولت ہے اور جن کے پاس علم ہے. دولت والے کیساتھ صرف معاملہ کیا جاسکتا ان
میں دلچسپی نہیں لی جاسکتی، علم والوں کے آستانے پر سب ہی حاضر ہوتے ہیں.
اور جن کے پاس علم و دولت دونوں جمع ہوجائے، وہ نور علی نور ہے..
2.قدیم زمانے میں معیشت کا تمام تر منبع مرد ہوتے، اس لیے کہ مرد طاقت کا
منبع ہوتے، یعنی طاقت کا انحصار قوت جسمانی پر ہوتا تھا.تب حکومت اور معیشت
مردوں کے دائیں بائیں گھوم رہی ہوتی.آج معیشت کا منبع مرد نہیں عورت بھی ہے.
کیونکہ آج کی عورت بھی طاقتور ہے، طاقت کا منبع اب قوت جسمانی کے بجائے قوت
عقلی ہے. اور عقل کے استعمال میں اب عورت مرد سے آگے نکل چکی ہے اس لیے
طاقتور بھی بن گئی ہے.ہمارے جیسے قبائلی علاقوں میں اب بھی معاملہ پرانا
ہےمگر اب یہ انداز جاتا رہے گا. تو
احباب کیا کہتے ہیں؟
|