حسد کی آگ سب کچھ اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ حسد کا لفظ
ہر خوبصورت جزبے کے منافی ہے۔ جس شخص کو آپ سے حسد ہو تو پھر پیچھے کوئ بھی
اعتماد اور خلوص کا رشتہ بچتا ہی نہیں۔ حاسد کی حسد آپ سے آپ کی ہر خوشی
اور سکون چھن جانے کی خواہش رکھتی ہے۔
میری تحریر کا عنوان پڑھ کر عجیب لگا ہو گا۔ ایک طرف محبت اور دوسری طرف
حسد۔ محبت جو سب کچھ دینا جانتی ہے اور حسد جو سب کچھ لینا جانتی ہے. کسی
بھی شخص کے لیے یہ جان لینا بے حد ضروری ہے کہ جو شخص اس سے اظہار وفا کر
رہا ہے اس میں صداقت کتنی ہے۔ انسانی جزبات کی قدروقیمت بہت زیادہ ہے اور
انہیں کسی کو مکمل سونپتے وقت ہوش مند رہنا چاہئیے کیونکہ کبھی کبھی یہ
جزبات کسی حاسد کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔
میں نے اپنی تحریر "آؤ ڈھونڈیں محبت" میں اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ
جہاں ہر دوسرے شخص کو بے حد محبت ہے اور ہر دوسرا شخص مبتلاۓ مرض عشق ہے
وہاں وہی شخص معاشرے میں پر کیف اور پر سکون فضا قائم کرنے میں ناکام ہے۔
جبکہ کسی محبت کرنے والے شخص کی شخصیت صرف محبوب کی حد تک نہیں بلکہ ہر
لحاظ سے محبت کرنے والی ہونی چاہئیے۔ اس تحریر کا مقصد اسی عنوان کے دوسرے
پہلو کو اجاگر کرنا ہے۔ جو میرا اس تحریر کا عنوان ہے اس طرف بہت کم لوگوں
کا دھیان جاتا ہے۔
ایک مثال کے ذریعے میں اپنے نقطے کی وضاحت کروں گی۔ کوئ شخص آپ سے متاثر
ہوتا ہے، پھر کچھ عرصے بعد اسے آپ پہ رشک آنے لگتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے
اسے آپ کی ہر چیز سے بے حد لگاؤ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ
رشک سے شروع ہونے والا سفر حسد کی جانب ہے یا محبت کی جانب؟ اگر اس شخص کی
آپ سے دلچسپی، آپ سے منسلک رشتوں سے لگاؤ، آپ کے علم و ہنر سے لگاؤ اور آپ
کی ترقی سے لگاؤ آپ کے اندر عدم اعتماد پیدا کرنے لگے اور آپ کا دل مضطرب
رہنے لگے تو سمجھ لیں اسے آپ سے، آپ سے منسلک رشتوں سے، آپ کے علم و ہنر سے
اور آپ کی ترقی سے محبت نہیں بلکہ ان سے حسد ہے۔ اس شخص کا رشک محبت کی
منزل کو پیچھے چھوڑ کر حسد کے مقام پہ آ پہنچا ہے۔
اکثر کوئ شخص آپ سے بہت جزباتی لگاؤ رکھتا ہے اور اپنے ہر رنگ کو آپ کے رنگ
میں ڈھا لنا چاہتا ہے۔ شروع میں لگتا ہے کہ محبت کی گہرائیوں کی حد تک محبت
ہے لیکن آہستہ آہستہ وہ تعلق زہر بن جاتا ہے۔ کیونکہ ہر خوبی اور ہر علم و
ہنر جو آپ سے جڑا ہوتا ہے وہ حسد سے اپنی طرف کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جو
شروع میں بے لوث محبت لگتی ہے وہ درحقیقت اس شخص کا احساس کمتری ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر کچھ شادی شدہ جوڑوں کے بیچ کوئ دوسری عورت وارد ہو جاتی ہے
جو اولاد کو اپنی طرف کھینچ کے آہستہ آہستہ سب کچھ اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔
وہ اس شخص کی شریک حیات جیسا بلکہ اس سے بہتر خود کو ثابت کرنے کی کوشش
کرتی ہے اور اس کی ہر خوشی میں اپنا حصہ ڈھونڈتی ہے۔ نام دیا جاتا ہے اسے
محبت جبکہ ہوتی یہ حسد اور احساس کمتری ہے۔ عورتیں بھی مردوں کی حسد بھری
محبت کا نشانہ بنتی ہیں۔ اکثر وہ کچھ جگہوں پہ بہتر ہوتی ہیں تو صرف حاصل
کرنے کی ضد بن جاتی ہیں۔۔۔نہ عزت ہوتی ہے، اعتماد کو جگہ جگہ ٹھیس پہنچائ
جاتی ہے۔۔۔بس کسی کا حاصل بن کے رہ جاتی ہیں۔
ایسے حسد سے بھری محبت والے افراد مرد اور عورت دونوں کی زندگی میں آتے
ہیں۔ انسان چونکہ فطری طور پہ محبت کی طرف مائل ہوتا ہے سو اکثر دھوکہ کھا
جاتا ہے۔ اپنی زندگی میں کسی بھی شخص کو اس حد تک شامل کرنے سے گریز کرنا
چاہئیے۔ جہاں اپنوں کا خون سفید ہو وہاں کسی اور پہ کیا بھروسہ کیا جا سکتا
ہے۔ بہت سے لوگ احساس کمتری میں آپ سے خود کو منسلک کر لیتے ہیں اور پھر
احساس کمتری حسد کا رنگ پکڑ کر سب کچھ اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔
ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں:
نفرت کو پرکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہ ایک دم عیاں ہوتی ہے۔ لیکن
محبت کے رنگوں میں سے ایک رنگ بھی کچا نکلے تو کچھ ہی عرصے میں پوری تصویر
دھندلی ہو جاتی ہے۔
محبت کے مارے نفرت کے ماروں سے زیادہ تڑپتے ہیں کیونکہ ان کی آنکھ دیر سے
کھلتی ہے۔اسی لیے محبت کے مارے نفرت کے ماروں سے زیادہ ہیں۔
اللہ سب کی زندگی میں محبت کے خوبصورت رنگوں کو بھرے رکھے۔ تمام رشتوں کے
خوبصورت رنگ زندگی کی تصویر کی تکمیل کریں اور کوئ بھی حسد بھری محبت کا
کچا رنگ اس تصویر کی خوبصورتی کو دھندلاۓ نہ۔ آمین۔۔
|