کورونا: چین میں 1000 سے زائد ہلاک، سینیئر افسران برطرف

image


چین میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 1000 سے بڑھ گئی ہے جبکہ کئی اعلیٰ عہدیداروں کو وائرس سے نمٹنے کے معاملے میں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا نہ کرنے پر 'برطرف' کر دیا گیا ہے۔

ہوبائی ہیلتھ کمیشن کے پارٹی سیکرٹری اور کمیشن کے سربراہ کا شمار فارغ کیے جانے والے سینیئر ترین افسران میں ہوتا ہے۔

مقامی ریڈ کراس کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو بھی عطیات کے انتظام کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں نہ پوری کرنے پر نکالا گیا۔

سوموار کو صرف صوبہ ہوبائی میں 103 افراد ہلاک ہو گئے جو اب تک ایک دن میں ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے کُل اموات کی تعداد 1016 ہو گئی ہے۔

لیکن قومی سطح پر انفیکشن کا شکار ہونے والوں کی تعداد میں 20 فیصد کمی آئی اور نمیر 3062 سے کم ہو کر 2478 ہو گیا ہے۔

ہوبائی کے ہیلتھ کیمش نے سوموار کو 2097 نئے کیسوں کی تصدیق کی۔ اتوار کو نئے کیسوں کی تعداد 2618 تھی۔

چین سمیت دنیا بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 40 ہزار سے بڑھ چکی ہے جبکہ ایک لاکھ 87 ہزار 518 افراد کی طبی نگرانی کی جا رہی ہے کہ کہیں ان میں کورونا وائرس موجود تو نہیں۔ چینی ڈیٹا کے مطابق 3281 افراد کو علاج کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

چین اور برطانیہ کے علاوہ جاپان میں لنگرانداز مسافر بردار بحری جہاز کے مزید 60 مسافروں میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق کی گئی ہے جسے اب قرنطینہ کیا جا چکا ہے۔ اس بحری جہاز کے 3700 مسافروں میں سے اب تک 130 میں اس وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ادھر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے وائرس پر تحقیق میں مدد کے لیے اپنی ایک ٹیم بیجنگ روانہ کی ہے۔

پیر کو چین کے نئے قمری سال کی چھٹیوں کے اختتام کے بعد لاکھوں لوگ کام پر واپس لوٹے ہیں لیکن احتیاط کے پیشِ نظر اوقاتِ کار میں تبدیلی کی جا رہی ہے جبکہ دفاتر اور کام کی دیگر جگہوں میں سے بھی ابھی تمام واپس نہیں کھلی ہیں۔

چین میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے چھٹیوں کو 31 جنوری سے آگے بڑھا دیا گیا تھا۔

ہفتے کے اختتام تک کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 2003 کی سارس وبا سے تجاوز کر گئی تھی۔ یہ وبا بھی چین سے پھوٹی تھی اور اس سے سنہ 2003 میں دو درجن سے زیادہ ممالک میں 774 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
 

image


گزشتہ ماہ، عالمی ادارہ صحت نے اس نئے وائرس کے پیش نظر عالمی سطح پر صحت سے متعلق ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا تھا۔
 

image


اس نئے وائرس 2019-این کویو کی تشخیص سب سے پہلے چین کے صوبے ہوبائی کے دارالحکومت ووہان میں ہوئی تھی اور یہ وسیع و عریض شہر ہفتوں سے لاک ڈاؤن میں ہے۔

اتوار کو چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق ہوبائی صوبے میں سکول کم از کم یکم مارچ تک بند رہیں گے۔

ادھر ہانگ کانگ میں قرنطین کیے گئے بحری جہاز سے مسافروں کو اترنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ان مسافروں کے کیے گئے ٹیسٹوں کے بعد ان میں یا اس کے عملے میں کوئی انفیکشن نہیں پایا گیا تھا۔

ورلڈ ڈریم نامی بحری جہاز پر آٹھ مسافروں کے اس وائرس کے شکار ہونے کے بعد آئسولیشن میں رکھا گیا تھا۔

ہانگ کانگ نے سنیچر کو چین سے آنے والے ہر فرد کے لیے دو ہفتوں کے قرنطینہ کے عمل کو لازمی قرار دیا تھا۔ زائرین کو کہا جاتا ہے کہ وہ خود کو ہوٹل کے کمروں یا حکومت کے زیر انتظام مراکز میں الگ تھلگ رکھیں، جبکہ رہائشیوں کو گھروں میں ہی رہنا کا کہا گیا ہے۔

ہانگ کانگ میں نافذ کردہ ان نئے قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانہ اور قید کی سزا ہو گی۔ ہانگ کانگ میں وائرس کے 26 تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے ہیں۔
 

image


جمعرات کو ایک 60 سالہ امریکی شہری، اس بیماری کا سب سے پہلا تصدیق شدہ غیر چینی، ووہان کے جینیانٹن ہسپتال میں ہلاک ہو گیا تھا۔

برطانیہ میں نئے کیسز
برطانیہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد چار مزید کیسز سامنے آنے کے بعد دگنی ہو کر آٹھ ہو گئی ہے۔

برطانوی حکومت نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرص سے متاثرہ افراد کو طبی حراست میں رکھنے کے لیے نئے اختیارات کا اعلان کیا ہے۔

پیر کو انگلینڈ کے لیے چیف میڈیکل آفیسر پروفیسر کرس وٹی نے کہا کہ ’یہ تمام افراد ان لوگوں سے رابطے میں تھے جو اس سے پہلے برطانیہ میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز ہیں اور ان میں یہ وائرس پیرس میں منتقل ہوا۔ ‘

انھوں نے مزید بتایا کہ انہیں این ایچ ایس کے خصوصی سینٹرز میں منتقل کیا گیا ہے۔

حکومتی ترجمان کا کہنا تھا ’ہم اپنے قواعد کو مضبوط بنا رہے ہیں تاکہ اگر طبی ماہرین سمجھتے ہیں کہ وہ وائرس کو پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں تو ہم متاثرہ افراد کو ان کے اپنے بھلے کے لیے تنہائی میں رکھیں۔‘

فرانس کی صورتحال
سنیچر کو فرانس نے اپنے ہوٹی سیوئی خطے میں اس وائرس سے متاثرہ پانچ نئے مریضوں کی تصدیق کی جس میں ایک نو سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔ جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 11 ہو گئی۔

فرانس کے وزیر صحت اگنیس بزین کا کہنا ہے کہ اس وائرس سے متاثرہ پانچوں نئے افراد برطانوی شہری ہیں جو ایک ہی پہاڑی بنگلے میں مقیم تھے۔ ان کی حالت سنگین نہیں بتائی جاتی ہے۔ اس بنگلے میں رہنے والے مزید 6 افراد زیر نگرانی ہیں۔


Partner Content: BBC

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: