|
عام طور پر دنیا بھر میں کام کرنے کے لیے آٹھ گھنٹے کا دورانیہ مقرر ہوتا
ہے مگر بعض لوگ اوور ٹائم کی لالچ اور زیادہ کام کرنے کے جنون میں مبتلا ہو
کر آٹھ گھنٹوں سے زیادہ بھی کام کرتے ہیں- دوسری جنگ عظیم کے بعد کیے گئے
ایک سروے کی رپورٹ کے مطابق فاضل اوقات میں کام کرنے والے لوگ کامیاب نہیں
ہوتے ہیں اس سے نہ صرف ان کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں بلکہ اس سے ان کی
سوشل لائف پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے ان کی خانگی زندگی بھی
بری طرح متاثر ہوتی ہے- اسی وجہ سے موجودہ دور میں بھی اس بات کو اولیت دی
جاتی ہے کہ کوالٹی کام کرنا بہتر ہے ۔ جو کہ مقررہ وقت میں کیا جا سکتا ہے-
1: زیادہ دیر تک کام کرنا فائدہ مند نہیں
ہوتا ہے
جدید ترین تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ انسان کے اندر کام کرنے کی
استعداد ایک خاص وقت تک تو ہوتی ہے اگر اس وقت سے زیادہ بھی کام کر لے تب
بھی اس کی پروڈکشن میں کسی بھی قسم کا اضافہ نہیں ہوتا ہے- اس وجہ سے زیادہ
دیر تک کام کرنا نہ تو ترقی میں اضافے کا سبب ہوتا ہے اور نہ ہی کام کرنے
کی صلاحیتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے-
|
|
2: صحت بہتر ہوتی ہے
زیادہ دیر تک کام کرنے کے سبب انسانی جسم تھکن کا شکار ہو جاتا ہے جس سے
صحت بھی متاثر ہوتی ہے اور ان کے انرجی لیول میں بھی کمی واقع ہوتی ہے- اس
کے ساتھ ساتھ دیر تک کام کرنے والے افراد کو دل کے دورے کا خطرہ کم وقت کام
کرنے والے لوگوں کے مقابلے میں تینتیس فی صد زیادہ ہوتا ہے- اس وجہ سے
زيادہ دیر تک کام کرنے کے سبب صحت کا شدید خطرات مبتلا ہونے کے خدشات ہوتے
ہیں-
3: ٹارگٹ کے مطابق کام کرنے کی عادت ہوتی
ہے
جو لوگ اپنے اندر اس بات کا ارادہ کر لیتے ہیں کہ انہوں نے مقررہ وقت پر
کام کرنا ہے تو وہ وقت کو ضائع کرنے سے اجتناب کرتے ہیں- اور لمبے ٹی بریک
لینے کے بجائے مقررہ وقت پر کام ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں- جس سے ان کو
ٹارگٹ پر کام کرنے کی عادت ہو جاتی ہے جس سے ان کی استعداد میں اضافہ ہوتا
ہے-
|
|
4: اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کے
مواقع حاصل ہوتے ہیں
آٹھ گھنٹے تک کام کرنے والے لوگ اپنے خاندان کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں اور
اپنے خاندان کو زيادہ وقت دے سکتے ہیں جس سے ان کو ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے-
اس کے ساتھ ساتھ ان کے سماجی رابطے بھی بہتر ہوتے ہیں جس سے ان کے ترقی کے
امکانات بھی بہتر ہوتے ہیں-
|