حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کامرتبہ انبیاء کرام کے
بعدتمام انسانیت میں سب سے بلندہے۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کوآزادمردوں
میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کااعزازحاصل ہے۔آپ رضی اﷲ عنہ کے فضائل
ومناقب قرآن مجید میں بیان ہوئے ہیں۔ قرآن مجیدکی جن آیات مبارکہ میں حضرت
ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ جومناقب بیان ہوئے ہیں اس تحریرمیں لکھے جارہے ہیں۔
سورۃ التوبہ میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ
’’ اگرمحبوب کی مددنہ کروتوبے شک اﷲ نے ان کی مددفرمائی جب کافروں کی شرارت
سے انہیں باہرتشریف لے جاناہوا۔ صرف دوجان سے،جب وہ دونوں غارمیں تھے۔ جب
اپنے یارسے فرماتے تھے غم نہ کھا بے شک اﷲ ہمارے ساتھ ہے ۔تواﷲ نے اس
پراپناسکینہ اتارااوران فوجوں سے اس کی مددکی جوتم نے نہ دیکھیں ۔اورکافروں
کی بات نیچے ڈالی، اﷲ ہی کابول بالاہے اوراﷲ غالب حکمت والاہے۔ ‘‘
کتاب تاریخ کربلا میں اس آیت مبارکہ کی تفسیرمیں لکھاہے کہ تمام مسلمانوں
کااس پراتفاق ہے کہ اس آیت کریمہ میں صاحب سے مرادحضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ
عنہ ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہمافرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم سے سکینہ(سکون وخاطروتسلی) توکبھی زائل نہ ہوا۔ بس جن پرسکینہ
نازل ہواوہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ ہیں۔ بہرحال یہ آیت مبارکہ حضرت
صدیق اکبررضی اﷲ عنہ کی تعریف وتوصیف میں بالکل واضح بیان ہے۔ اورآپ رضی اﷲ
عنہ صحابی ء رسول ہیں اس پربھی نص قطعی ہے۔ اسی لیے حضرت حسن بن فضل رضی
رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جوشخص حضرت صدیق اکبررضی اﷲ عنہ کی صحابیت
کاانکارکرے ،وہ نص قرآنی کے انکارکے سبب کافرہے۔ اسی آیت مبارکہ کی
تفسیرمیں کتاب خطبات محرم میں لکھاہے کہ اب اس آیت کریمہ کامطلب ملاحظہ
فرمائیں ۔خدائے عزوجل ارشادفرماتاہے یعنی اے مسلمانو!اگرتم لوگ میرے رسول
کی مددنہ کروتوبے شک اﷲ نے ان کی مددفرمائی جب کافروں کی شرارت سے انہیں
باہرتشریف لے جاناہوا صرف دوجان سے جب وہ دونوں یعنی حضورانورصلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم اورحضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ غارمیں تھے۔ جب رسول اﷲ صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم اپنے یارغارحضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ سے فرماتے تھے غم نہ
کربے شک اﷲ ہمارے ساتھ ہے۔ تواﷲ تعالیٰ نے حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ
پراپناسکینہ اتارا۔ یعنی ان کے دل کواطمینان عطافرمایا اورایسی فوجوں سے اس
کی مددفرمائی جن کوتم لوگوں نے نہیں دیکھا اوروہ ملائکہ تھے۔ جنہوں نے
کفارکے رخ پھیردیے یہاں تک کہ وہ لوگ آپ کودیکھ ہی نہ سکے۔اورکافروں کی بات
کونیچے کردی۔ یعنی ان کی دعوت کفروشرک کوپست کردیا۔ اوراﷲ کاہی بول بالاہے
اوراﷲ غالب حکمت والاہے۔ برادران ملت اس آیت کریمہ میں جوآقائے عالمیان صلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم کایہ قول نقل کیاگیاہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے
حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ سے فرمایا غم مت کروکہ اﷲ ہمارے ساتھ ہے۔ تواس
موقع پرحضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کواپناغم نہیں تھا بلکہ نبی کریم صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم کاغم تھا۔
سورۃ الزمرمیں اﷲ تعالیٰ نے ارشادفرمایا
’’ اوروہ جویہ سچ لے کرتشریف لائے اوروہ جنہوں نے ان کی تصدیق کی یہی
ڈروالے ہیں۔ ‘‘
کتاب تاریخ کربلامیں اس آیت کریمہ کی تفسیرمیں لکھاہے کہ یہ آیت کریمہ بھی
حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کی فضیلت کااعلان کررہی ہے۔ جیساکہ بزاراورابن
عساکرنے بیان کیاہے کہ حق لانے والے حضرت محمدرسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم ہیں اورحق کی تصدیق کرنے والے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم حضرت
سیّدناصدیق اکبررضی اﷲ عنہ ہیں۔ صاحب تفسیرکبیرامام رازی علیہ الرحمہ اس
آیت کریمہ کی تفسیربیان فرماتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’ یعنی اس سے ایک ہی شخص
مرادہے کہ جوسچ لے کرتشریف لائے سے حضرت محمدمصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
کی ذات پاک ہے اورجنہوں نے اس کی تصدیق کی سے مرادحضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ
عنہ ہیں۔ اوریہ قول حضرت سیّدناعلی ابن ابی طالب رضی اﷲ عنہ اوردیگرمفسرین
کاہے۔ لہذا مفسرین کرام کی تفاسیرسے یہ ثابت ہوگیاکہ اﷲ تعالیٰ نے حضورصلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت صدیق اکبررضی اﷲ عنہ کوبھی متقی فرمایاہے۔
اسی لیے آپ رضی اﷲ عنہ قیامت تک پیداہونے والے تمام متقیوں کے سردارہیں۔
اعلیٰ حضرت امام احمدرضاعلیہ الرحمہ اسی لییب توفرماتے ہیں۔
اصدق الصادقین سیدالمتقین
چشم وگوش وزارت پہ لاکھوں سلام
اسی آیت کریمہ کی تفسیرمیں کتاب خطبات محرم میں لکھاہے کہ اس آیت کریمہ کی
تفسیرمیں حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے ایسے ہی مروی ہے کہ جوسچ کے ساتھ تشریف
لائے سے مرادرسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اورجنہوں نے تصدیق کی سے
مرادحضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ ہیں۔ ایساہی تفسیرمدارک میں بھی ہے اوراسی
کوامام رازی علیہ الرحمہ نے ترجیح دی ہے اورتفسیرروح البیان نے بھی۔
سورۃ الحدیدمیں اﷲ تعالیٰ نے ارشادفرمایا کہ
’’ تم میں برابرنہیں ،وہ جنہوں نے فتح مکہ سے پہلے خرچ کیااورجہادکیاوہ
مرتبہ میں ان سے بڑے ہیں جنہوں نے فتح مکہ کے بعدخرچ کیااورجہادکیااوران سب
سے اﷲ جنت کاوعدہ فرماچکاہے اوراﷲ کوتمہارے کاموں کی خبرہے۔‘‘
کتاب تاریخ کربلامیں لکھا ہے کہ کلبی نے کہا کہ یہ آیت مبارکہ بھی حضرت
ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کے حق میں بازل ہوئی ۔کیونکہ آپ رضی اﷲ عنہ پہلے وہ
شخص ہیں جواسلام لائے اورپہلے وہ شخصیت ہیں جس نے راہ خدامیں مال خرچ کیا
اوررسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی حمایت کی۔ صاحب تفسیرحسینی وقادری
اپنی تفسیرمیں لکھتے ہیں کہ یہ آیت حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کی شان میں
نازل ہوئی ہے ۔اس واسطے کہ آپ رضی اﷲ عنہ ہی پہلے وہ شخص ہیں جوایمان لائے
اورخرچ کیااورکافروں سے جنگ کی۔
سورۃ والیل میں اﷲ تعالیٰ کاارشاد مبارک ہے کہ
’’ اورجہنم سے بہت دوررکھاجائے گاوہ شخص کہ جوکہ سب سے بڑاپرہیزگارہے جوکہ
اپنامال دیتاہے خدائے تعالیٰ کے نزدیک ستھراہونے کے لیے ،نہ کہ ریا،سمعہ
یاان کے علاوہ کسی دوسرے مقصدکے لیے خرچ کرتاہے۔ ‘‘
کتاب خطبات محرم میں لکھا ہے کہ یہ آیت مبارکہ بھی حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ
عنہ کی فضیلت نازل ہوئی ہے۔ حضرت سیّدمحمدنعیم الدین مرادآبادی علیہ
الرحمۃتحریر فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ نے حضرت بلال رضی
اﷲ عنہ کوبہت گراں قیمت پرخریدکرآزادکردیا توکفارکوحیرت ہوئی اورانہوں نے
کہاکہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ نے ایساکیوں کیا۔ شایدبلال کاان پرکوئی
احسان ہوگا جوانہوں نے اتنی گراں قیمت دے کرخریدااورآزادکیا۔اس پریہ آیت
کریمہ نازل ہوئی اورظاہرفرمادیاگیا کہ حضرت صدیق اکبرکایہ فعل محض اﷲ
تعالیٰ کی رضاکے لیے ہے کسی کے احسان کابدلہ نہیں اورنہ ان پرحضرت بلال رضی
اﷲ عنہ وغیرہ کاکوئی احسان ہے۔
اس تحریر میں آپ حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کے مناقب میں قرآن پاک کی آیات
مبارکہ کامفہوم اوران آیات مبارکہ کی تفاسیربھی پڑھ چکے ہیں۔ حضرت
ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کی شان، عظمت اورفضیلت کااس سے بڑااورثبوت کیاہوکہ
اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کی شان بیان کی ہے۔
اﷲ تعالیٰ نے ان آیات مبارکہ میں حضرت صدیق اکبررضی اﷲ عنہ کے اوصاف بیان
کیے ہیں۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کے مناقب بیان کرنااﷲ تعالیٰ کے فرمان
پرعمل کرناہے۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کی خدمات کوخراج تحسین پیش کرنے
اورآپ رضی اﷲ عنہ کے فضائل ومناقب بیان کرنے اورسننے کے لیے اوردرجات کی
بلندی کی دعاکرنے کے لیے اپنی نزدیکی مساجداورگھروں میں محافل شان وعظمت
صدیق اکبررضی اﷲ عنہ منعقدکریں۔ اپنے شاگردوں اوربچوں کوآپ رضی اﷲ عنہ کے
فضائل ومناقب سے آگاہ کریں۔ ان کے دلوں میں صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم
اجمعین کی محبت کی شمع روشن کریں۔
|