دوپہر کی چند منٹ کی نیند یا قیلولہ کیوں ضروری ہے؟ جانیے

image

نیند انسانی جسم کے لیے بالکل اسی طرح ضروری ہے جس طرح ہوا پانی اور کھانا لازمی ہے ۔ رات کی نیند تو ہر کوئی لیتا ہے اور چھ سے آٹھ گھنٹے تک سونا اگلے آنے والے دن کے لیے تروتازہ کر کے تیار کر دیتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ دوپہر کو کھانے کے بعد چند منٹوں کی نیند جس کو قیلولہ کہا جاتا ہے- انسانی جسم اور دماغ پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے اس کے بارے میں ہم آج آپ کو بتائيں گے-

1: رات کے آٹھ گھنٹے کی نیند دوپہر کے آدھے گھنٹے کی نیند کے برابر
جدید تحقیقات کے مطابق دوپہر کے کھانے کے بعد صرف آدھے گھنٹے سے ایک گھنٹے تک کی نیند انسانی دماغ کو اتنا چارج کر دیتا ہے جتنا کہ رات کی آٹھ گھنٹوں کی نیند کے بعد ہوتا ہے- یہی سبب ہے کہ جاپان میں سرکاری طور پر دوپہر کے کھانے کے بعد ہر دفتر میں ملازمین کو آدھے گھنٹے سونے کا وقت دیا جاتا ہے اور تحقیقات سے یہ بات ثابت ہے کہ اس طرح سے ملازمین کے کام کرنے کی استعداد میں واضح فرق دیکھنے میں آیا ہے-

2: دل کے دورے کے خطرات کو کم کر دیتا ہے
صنعتی ترقی کے دور کے آغاز کے بعد سے انسانوں نے مشینوں کی دوڑ میں مبتلا ہونے کے سبب دن کے وقت سونے میں کمی کر دی ہے- جس کے سبب دل کے دورے سے اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے- یونان میں تئیس ہزار لوگوں پر چھ سال تک ریسرچ کے بعد اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ جو لوگ ہفتے میں تین بار قیلولہ کرتے ہیں ان میں دل کے دورے کے خطرات 37 فی صد کم ہوتے ہیں-
 

image


3: یداداشت کو بہتر بناتا ہے
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ چند منٹوں کا قیلولہ انسان کی یاداشت کو بہت بہتر بنا دیتا ہے اس سے دماغ مضبوط ہوتا ہے اور اعصاب پر سکون ہوتے ہیں-

4: یہ اخراجات میں کمی کرتا ہے
دوپہر کا قیلولہ ان لوگوں کے لیے بہت بہتر ہوتا ہے جو کہ دماغ کو تازہ کرنے کے لیے کافی یا چائے کا سہارا لیتے ہیں- اگر وہ قیلولہ کرنا شروع کر دیں تو اس سے ان کے بہت سارے پیسے بھی بچ سکتے ہیں-
 

image


5: قوت ارادی میں اضافہ کرتی ہے
قیلولہ انسان کے کام کرنے کی استعداد کے ساتھ ساتھ قوت ارادی میں اضافہ کا سبب بھی بنتا ہے اس سے انسان کو نئی طاقت ملتی ہے اور اس کی قوت ارادی میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے -

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: