ضرورت برائے سٹاف! ناسا کو نئے خلاباز درکار ہیں

image


خلا بازی کا خواب دنیا بھر میں بچوں سے لے کر بوڑھوں تک سبھی میں پایا جاتا ہے۔

اگرچہ گذشتہ نصف صدی سے انسان نے چاند پر قدم نہیں رکھا لیکن امریکی خلائی ایجنسی ناسا کو امید ہے کہ وہ اس صورتحال کو تبدیل کر لیں گے۔ ناسا کا منصوبہ ہے کہ وہ چاند پر قدم رکھنے والی تاریخ کی پہلی خاتون اور اگلے مرد کو 2024 تک چاند پر بھیجیں گے۔

اور اب ناسا اپنے مستقبل کے مشنز کے لیے خلاباز ڈھونڈ رہی ہے اور اس سلسلے میں درخواستیں دو مارچ سے اکتیس مارچ تک کھلی ہوں گی۔

شہریت اہم ہے
1960 کی دہائی سے اب تک ناسا نے 350 افراد کو خلابازی کی تربیت کے لیے چنا ہے اور تقریباً 48 اس وقت ایکٹیو گروپ میں ہیں۔

مگر یہ ایک امریکی ایجنسی ہے اور ناسا میں ملازمت کے لیے پہلی شرط امریکی شہریت ہے اگرچہ دوہری شہریت والے بھی ناسا کا حصہ بن سکتے ہیں۔
 


اس قانون نے سب کے خواب نہیں توڑے۔ برطانوی خلاباز پیئرز سیلرز نے برطانیہ چھوڑا، امریکہ جا کر امریکی شہریت حاصل کی اور پھر تین مشنز پر گئے۔

سائنس کی تعلیم دوسری شرط ہے۔ نئے آنے والے خلابازوں کے حوالے سے توقع ہے کہ ان کے پاس ریاضی یا سائنس جیسے مضامین میں ماسٹرز کی ڈگری ہو گی جیسے انجنیئرنگ، بائولوجیکل سائنس، فیزیکل سائنس یا کمپیوٹر سائنس۔

قابل ڈاکٹر اور جو لوگ قومی ٹیسٹ پائلٹ پروگرام مکمل کر چکے ہیں، وہ بھی اپلائی کر سکتے ہیں۔

اور صرف تعلیم ہی کافی نہیں۔ دو سال متعلقہ پیشہ وارانہ تجربہ یا جیٹ طیارے میں 1000 گھنٹے بطور لیڈ پائلٹ بھی درکار ہیں۔

اس کے بعد کیا ہوتا ہے؟
ایک آن لائن درخواست مکمل کرنے کے بعد جو لوگ اگلے مرحلے تک پہنچ جائیں گے انھیں ایک جسمانی ٹیسٹ پاس کرنا ہوگا۔

منتخب لوگوں کو پھر دو سال کی تربیت حاصل کرنی ہوگی اور جسمانی ٹرینگ کا پروگرام مکمل کرنا ہوگا۔ اس دوران انھیں ملٹری واٹر سروائیول کورٹ، تکنیکی تربیت، روباٹکس کی تربیت اور روسی زبان سیکھنی ہوگی۔

ناسا کا کہنا ہے کہ جو لوگ یہ تربیت حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے انھیں ایجنسی میں کسی اور رول کے لیے چنا جا سکتا ہے۔

اگر میں درخواست ہی نہیں بھیج سکتا تو پھر؟
اگر آپ ناسا کے لیے کام کرنے کی شرائط پر پورا نہیں اترتے تو خلا بازی کا خواب پورا کرنے کے دوسرے راستے بھی موجود ہیں۔

بین الاقوامی خلائی سینٹر پر وقت گزارنے والے 239 خلابازوں میں سے 151 امریکی تھے مگر دنیا بھر کے درجنوں افراد نے بھی وہاں وقت گزارا ہے۔

اور اگر آپ کے پاس ناسا کی تربیت مکمل کرنے کا وقت نہیں اور آپ کے پاس بہت پیسے ہیں تو فکر کی کوئی بات نہیں، ورجن اٹلانٹک وہ پہلی نجی کمپنی بننے والی ہے جو عام شہریوں کو خلا کی سیر کروائے گی۔
 


Partner Content: BBC

YOU MAY ALSO LIKE: