ایک ایسے ڈاکٹر کی کہانی جس نے گاجر کے سوپ سے ہزاروں بچوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچا لیا

image


ڈاکٹر ارنسٹ مورو کے نام کو سننے سے کسی شناسا شخص کا خاکہ ہماری آنکھوں کے سامنے سے نہیں گزرتا ہے ۔ اور ہم میں سے بہت سارے لوگ ایسے ہوں گے جنہوں نے یہ نام بھی پہلی بار سنا ہوگا مگر آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے بچوں کے ماہر ڈاکٹر نہ صرف ڈاکٹر ارنسٹ مورو سے واقف ہیں بلکہ وہ ڈاکٹر ارنسٹ مورو کو ایک استاد کے طور پر جانتے اور مانتے ہیں اور اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ انہی کی وجہ سے دنیا کے لاکھوں بچوں کی جان بچانا ممکن ہو سکا ہے-

ڈاکٹر ارنسٹ مورو کا تعلق سولوینیا ہنگری سے تھا انہوں نے اپنی تعلیم کی تکمیل آسٹریلیا میں کیا اور پھر بچوں کے ماہر ڈاکٹر کے طور پر وہیں کے ایک ہسپتال میں بطور چائلڈ اسپیشلسٹ کام کرنے لگے ۔ بچوں کی بیماریوں کا شعبہ اسی زمانے میں میڈیکل کی ایک الگ شاخ کے طور پر شناخت حاصل کر رہا تھا-
 

image


اس وقت بچوں کی صحت کی حالت بہت مخدوش تھی اور ہر 25 میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی بیماری کے سبب موت کے منہ میں جا رہا تھا جن میں سے زیادہ تر بچوں کی موت کا سبب ڈائیریا ہوتا تھا- اس وقت میں ڈاکٹر مورو نے اپنی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے اس بیماری کا ایک سادہ اور آسان علاج دریافت کیا-

ڈاکٹر نے ڈائیریا میں مبتلا بچوں کو اپنا تیار کردہ گاجر کا سوپ پینے کے لیے دیا جس سے جادوئی طور پر ان بچوں کو افاقہ ہوا اور ان کی جان بچ گئی- ڈاکٹر ارنسٹ کے گاجر کے سوپ کی ترکیب کچھ اس طرح تھی پانچ سو گرام گاجر کو اچھی طرح چھیل کر صاف کر کے ابالنے کے لیے رکھ دیں اور اس وقت تک ابالیں جب تک کہ گاجر اچھی طرح نرم نہ ہو جائے- اس کے بعد اس گاجر کے سوپ کو کسی برتن میں چھان لیں اور اگر پانی کم ہو تو اس میں سادہ پانی شامل کر کے ایک لیٹر تک سوپ حاصل کر لیں اور اس میں چٹکی بھر نمک شامل کر دیں-
 

image


اس کے بعد اس سوپ کو تھوڑا تھوڑا کر کے بچے کو پلایا گیا جس سے سب نے دیکھا کہ ڈائیریا کا مریض بھی اس سوپ سے صحت یاب ہو گیا ۔ سائنسی تحقیقی کے مطابق گاجر کے سوپ میں ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو کہ آنتوں کی دیواروں کے ساتھ ڈائیریا کے بیکٹیریا کو چپکنے نہیں دیتے ہیں جس کے سبب معدہ تیزی سے روبہ صحت ہوتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: