نانی کے گھر سے سوشل میڈیا تک

سوشل میڈیا پر رابطے بنائے رکھیں اور چھوٹی موٹی باتوں کو نظر انداز کریں

موجودہ زمانے میں سوشل میڈیا (فیس بک، واٹس ایپ،انسٹا) وغیرہ نانی کے گھر سے کم نہیں بلکہ بعض اوقات تو یہ نانی کے گھر سے بھی بڑا پلیٹ فارم نظر آتا ہے۔جیسے نانی کا گھر ایک زمانے میں مرکز ہوتا تھا اور سب رشتے دار کزنز وہاں ملتے تھے آپس میں اپنی باتیں کہنا سب کی باتیں سننا،ہنسنا ، کھیلنا، لڑنا، جھگڑنا دوستی ،کٹی یہ سب چلتا رہتا تھا ۔ ایک دوسرے سے اپنے واقعات بیان کرتے اپنی مصروفیت سے آگاہ کرتے، اسکول میں کیا ہوا،کیا رزلٹ آیا، ہم کہاں گھومنے گئے ، ہم نے چھٹی والے دن کیا کھایا وغیرہ وغیرہ۔

آج کے اس تیز رفتار زمانے اور مصروف زندگی کے باعث سوشل میڈیا کو کسی حد تک نانی کے مرکزی گھر کا مقام حاصل ہوگیا ہے۔ ہم سوشل میڈیا کے ذریعے ہی اپنی سوشل اور پرنسل لائف ایک دوسرے سے شیئر کرتے ہیں کہ آج ہم نے کیا کھایا، کہاں گئے بچوں کی کیا سرگرمیاں رہیں۔ ان سب چیزوں کا اظہار کبھی ہم تصاویر یا کبھی ویڈیو کلپ سے کرتے ہیں۔ اضافی سہولت جو سوشل میڈیا ہمیں دیتا ہے وہ یہ ہے کہ ہم ان عزیز دوست رشتے داروں سے بھی ہمہ وقت رابطے میں رہتے ہیں جو شہر یا ملک سے باہر رہتے ہیں جب کہ نانی کے گھر ان عزیز رشتے داروں سے ملاقات کسی تہوار یا دو چار سال بعد ہی نصیب ہوتی تھی۔
سوشل میڈیا پر رابطے بنائے رکھیں اور ایک دوسرے کے نظریئے، سوچ،یا کوئی ایسی اختلافی بات جو آپ کو ناگوار گزرے یا غلط محسوس ہو تو اس پر ادب کے ساتھ اپنی رائے کا اظہار کریں اس کو پرسنلی نہ لیں۔
موجودہ دور میں سوشل میڈیا ایک دوسرے سے مسلسل رابطے میں رہنے کا واحد اور بہت خوبصورت ذرائع ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھائیں ایک دوسرے کو اسپیس دینا سیکھیں غلطیوں کو نظر انداز کریں اور کسی کو اَن فرینڈیا کسی گروپ سے لیفٹ نہ ہوں۔ ٹیکنالوجی ایک نعمت ہے اس کو روابط بڑھانے کے لئے استعمال کریں نہ کہ دوری بڑھانے کے لئے۔
 

Syed Sajjad Mehdi
About the Author: Syed Sajjad Mehdi Read More Articles by Syed Sajjad Mehdi: 2 Articles with 1300 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.