جلد کی حفاظت کرتے ہوئے خواتین کی کچھ ایسی غلطیاں جو ان کے چہرے کو نقصان پہنچا سکتی ہیں

image


خواتین کی جلد ان کی خوبصورتی میں اہم کردار ادا کرتی ہے صحت مند جلد عام سے نقش و نگار کو بھی خوبصورت بنا دیتی ہے جس کی وجہ سے اکثر خواتین اپنی جلد کے حوالے سے بہت حساس ہوتی ہیں اور اس کی حفاظت کے لیۓ مختلف ٹوٹکے استعمال کرتی رہتی ہیں- مگر بعض اوقات جلد کے لیے زیادہ حساس ہونا بھی اس کو بہتر کرنے کے بجائے مزید خراب کرنے کا باعث بن جاتا ہے اور جلد کی خرابی خوبصورتی کو برباد کرنے کا سبب بن جاتا ہے- آج ہم آپ کو خواتین کی کچھ ایسی ہی غلطیوں کے بارے میں بتائيں گے جس کے سبب ان کےچہرے کے مسام کھل جاتے ہیں-

1: زیادہ ٹشو پیپر کا استعمال
عام طور پر جیسے جیسے گرمی بڑھتی ہے پسینے کے ساتھ ساتھ چہرے کے مساموں سے چکنائی کا بھی اخراج ہوتا ہے جس کو صاف کرنےکے لیے خواتین بار بار ٹشو پیپر کا استعمال کرتی ہیں اور اس سے چکنائی کو صاف کرتی ہیں- مگر اس کے دوران وہ یہ بھول جاتی ہیں کہ جلد کی صحت کے لیے اس کے اوپر چکنائی کی ایک تہہ کا ہونا بہت ضروری ہے- مگر بار بار صاف کرنے کے سبب جلد اپنی حفاظت کے لیے زیادہ چکنائی کا اخراج کرتی ہے جس سے مسام کھل جاتے ہیں اور جلد بد وضع ہو جاتی ہے-

2: بلیک ہیڈ ، وائٹ ہیڈ اور مہاسوں کو زور سے نکالنا
جلد پر کیل مہاسے اور بلیک ہیڈ دیکھنے میں بہت برے لگتے ہیں مگر ان کو نکالنے کا طریقہ ضرور جاننا چاہیے- ان کو زبردستی نکالنے کی کوشش میں چہرے پر زخم پڑ سکتے ہیں جس میں بیکٹیریا کی افزائش ہو سکتی ہے اور اس سے جلد پر بدنما نشان بن سکتے ہیں- اس لیے ان کو نکالنے کے لیے پہلے مساج کے ذریعے جلد کو نرم کریں اس کے بعد انتہائی احتیاط سے ان کو صاف کیا جا سکتا ہے-
 

image


3: چہرے کو بہت زیادہ دھونا
چہرے کو دھونا جلد کے لیے بہت مفید ہوتا ہے اس سے مسام میں جمع شدہ مٹی اور چکنائی صاف ہو جاتی ہے اور جلد تروتازہ ہو جاتی ہے- اور چہرے کی بہت زیادہ کلینزنگ جلد پر سے مٹی اور چکنائی کے ساتھ ساتھ ایسے اجزا کو بھی صاف کر دیتی ہے جو کہ جلد کے لیے ضروری ہوتے ہیں جس کے سبب جلد ان اجزا کا افراز زيادہ کرتی ہے جس سے چہرے کے مسام کھل جاتے ہیں-

4: جلد کو خشک رکھنا
خشک جلد چہرے پر جھریاں پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ اس کے سبب چہرے کے مسام بھی کھل جاتے ہیں جس میں مٹی اور گند جمع ہو جاتا ہے اور جلد کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے- اس لیے ہمیشہ اپنے استعمال میں ایسا موسچرائزر ضرور کریں جو کہ آپ کی جلد کو سوٹ کرتا ہو-

5 :مسام بند کرنے والی اشیا کا استعمال
مارکیٹ میں ایسی بہت ساری اشیا موجود ہیں جو کہ جلد کو نرم کرتی ہیں اور چکنا کرتی ہیں مگر ان اشیا کا استعمال چہرے پر نہیں کیا جا سکتا ہے- مثال کے طور پر ناریل کا تیل ، وائٹ پٹرولیم جیلی وغیرہ جیسی اشیا اگرچہ جلد کے لیے تو بہتر ہوتی ہیں مگر ان کا چہرے پر استعمال مساموں کو بند کر دیتا ہے- جس سے اس میں گند جمع ہو جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر دانے اور مہاسے جلد پر نمودار ہو جاتے ہیں-
 

image


6: بار بار میک اپ تازہ کرنا
ورکنگ لیڈیز عام طور پر صبح میک اپ کرتی ہیں اس کے بعد لنچ بریک میں اسی میک اپ کو دوبارہ سے تازہ کر لیتی ہیں- جس کے سبب دن بھر کے جمع شدہ میل کے اوپر میک اپ کی ایک اور تہہ چڑھ جاتی ہے جو بظاہر تو چہرے کو تازہ کر دیتی ہے مگر اس کے اثرات جلد کے مساموں کے لیے انتہائی تباہ کن ہوتے ہیں اس لیے پہلے سے کیے گئے میک اپ کو دوبارہ سے تازہ نہ کیا جائے تو بہتر ہے-

7: غیر صحت مند غذاؤں کا استعمال
ایسی غذائيں جن میں شکر کی مقدار بہت زیادہ ہو یا پھر تلے ہوئے اور مصالحے ہوئے کھانے کھانے سے جلد پر ایکنی کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے جو کہ چہرے کے مساموں کے لیے بہت تباہ کن ہوتا ہے- اس لیے ایسی غذاؤں کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے اس کے ساتھ ساتھ تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کرنا چاہیے اور پانی کی مقدار بھی زیادہ پینی چاہیے-

8: سن بلاک کا استعمال نہ کرنا
سن بلاک کا استعمال بھی آپ کی جلد کو محفوظ رکھتا ہے اس کی وجہ سے سورج کی تمازت سے ہونے والے جلد کے نقصان سے بچا جا سکتا ہے- سورج کی تمازت سے جلد کے خلیات متاثر ہوتے ہیں اور اس سے مسام بھی کھل جاتے ہیں اس لیے براہ راست سورج کے سامنے آنے سے قبل لازمی سن بلاک کا استعمال ضروری ہے- مگر سن بلاک کے استعمال کرنے سے قبل اپنی جلد کی نوعیت سے واقفیت حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے بعض اوقات غلط سن بلاک سے بھی جلد کو نقصان بہنچ جاتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: