جنون سے عشق تک قسط :- پہلی

آج حیا کا کالج میں فنکشن تھا ۔۔۔۔

سرخ ڈوپٹہ سر پر ڈالے، سفید چوڑی دار پاجامے اور سفید گھیردار خوبصورت سی فراک پہنے ہلکے سے میک اپ اور نازک سی جیولری پہنے وہ بہت پیاری لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔

حیا تیار ہو کے اماں کے پاس بیٹھ گئی ۔۔۔۔

تو وہ اسے بہت سی نصیحتیں کرنے لگی ،بیٹی خیال رکھا کرو باہرجاتی ہو ،کل کو ایسی ویسی بات نہ ہو جائے کہ بھائی باپ کا سر جھک جائے۔

کوئی ایسا کام نہ کرنا کہ تمہاری سسرال میں بھی عزت نہ ہو ۔باپ بھائی نے کوئی بات سنی تو مار ڈالیں گے۔

اسی وقت بھائی آجاتا تو اماں پیار سے دیکھتے ہوئے اسے کامیابی کی لمبی عمر کی دعائیں دیتی۔۔وہ ماں کی طرف دیکھ کر رہ جاتی۔

وہ سوچتی اماں بھائی کو کیوں نہیں کہتی کہ کسی بہن بیٹی بھی عزت ہیں تمہاری ،ان کی عزت کرو گے تو کوئی تمہاری بہن کی عزت کرے گا ۔۔

کبھی کبھی بھائیوں کے گئے غلط کاموں کے ازالے بہنوں کو بھگتنے پڑتے ہیں۔۔

ہمیشہ عورت کی ہی قیمت لگائی گئی ہے ۔کبھی مرد کی قیمت لگتے دیکھا ہے؟؟؟؟

کسی کا بریک اپ ہورہا ہے تو لڑکیاں کہ رہی ہیں میں نے معاف کیا خدا تمہاری بہن بیٹی سے حساب لے گا،کیوں؟؟؟ وہ بہن جو ابھی سسرال گئی نہیں ،وہ بیٹی جو پیدا ہی نہیں ہوئی۔۔۔مکافات عمل ان پہ ہی کیوں ۔۔۔۔۔
تبھی اسے بھائی نے آواز دی میں باہر انتظار کر رہا ہوں جلدی نکلو ۔۔۔۔

حیا کالج کا بیگ لیتے ہوئے اماں کو پیار کر کے کالج کے لئے نکلی ۔۔۔۔

حیا اماں کو بہت پیاری تھی وہ بہت غریب گھر سے تعلق رکھتی تھی ۔۔۔ابو اس کا کوئی کام نہیں کرتا تھا سارا دن نشہ کرتا رہتا بھائی بھی لوفر کی طرح سارا دن پھیرتا رہتا ۔۔۔۔

اور حلیمہ سارا دن محنت کرتی کپڑے سیتی کبھی کبھی لوگوں کے گھر کام کرنے جاتی ۔۔۔صرف اپنی بیٹی کو پڑھانے کے لئے ۔۔۔۔
لیکن پھر بھی گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔

حیا کے چاچو کا اپنا کاروبار تھا وہ بھی ان کی مدد کرتے تھے ۔۔۔۔ لکین بہت احسان کر کے ۔۔۔۔۔

حیا کے چاچو فضل کا ایک ہی بیٹا نوفل تھا ۔۔۔۔وہ بہت چھوٹا تھا جب اس کی اماں کا انتقال ہوا۔۔۔۔۔۔

حیا پیپر دیکھے۔۔۔۔ باہر نکلی تو باہر پہلے سے اس کا کزن نوفل اس کا انتظار کر رہا تھا ۔۔۔۔

نوفل کو دیکھ کے حیا گبھرا گئی تم ۔۔۔۔۔؟؟

ہاں جی اب چلو ۔۔۔۔

میں تمہارے ساتھ نہیں جاؤنگی ۔۔۔۔حیا اسے غصے سے دیکھ کے بولنے لگی ۔۔۔۔

آپ کسی کی زندگی میں زبردستی داخل نہیں ہوسکتے، جہاں آپ کی جگہ ہی نہ ہو ، میرے دل اور زندگی میں بھی آپ کے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے ۔

حیا تم اتنی سنگ دل کیسے ہوسکتی ہو۔میں نے آج تک کسی اور لڑکی کو نہیں سوچا،حیا پلیز سمجھنے کی کوشش کرو ۔۔۔

اگر تم نہ ملی میں خود کو مار دوں گا ۔۔وہ حیا کا ہاتھ پکڑ کے پیار سے اسے سمجھا نے لگا ۔۔۔۔۔

آپ کیوں زبردستی اپنی محبت مجھ پہ مسلط کر رہے ہیں ۔نہیں چاہیے آپ کی محبت...حیا اسے اپنا ہاتھ چھڑا کر کالج کی وین میں بیٹھ گئی ۔۔۔۔

نوفل بايیک کی چابی ہاتھ میں گماتے ہوئے اسے غصے سے دیکھتے رہا ۔۔۔۔۔۔


( ناول :- جا ری ہے )
 

Aiman Shah Bangash
About the Author: Aiman Shah Bangash Read More Articles by Aiman Shah Bangash: 4 Articles with 7121 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.