اگرآج کل کے نوجوانوں سے کمبائن فیملی کی بات ہوتووہ کہتے
ہیں کہ پہلے کے زمانے کتنے اچھے تھے کہ سب لوگ یعنی
دادا،دادی،نانانانی،چاچاچاچی،خالوخالہ،پھوپھاپھوپھی،چاچازادبھائی ،ماموزادبھائی
یہ سب ایک ساتھ رہتے ہوں تواس خاندان کی کیاہی بات ہوگی مگرخاندان کی اتنی
تعریف ہے کہ کسی ایک کی تعریف کرناخاندان الفاظ کی بندشوں میں قیدکرنامشکل
ہوگالیکن اگراس کامختصرتعارف کریں توشادی شدہ مردعورت اوران کی اولاد کے
گروہ کوخاندان کہتے ہیں یا ازدواجی زندگی سے منسلک مردوزن ان کی اولاد
اورانکے رشتے دارجوایک ساتھ رہتے ہیں اورزندگی کے امورپرآپسی مشاورت
اورفیصلوں کے پابندہوتے ہیں مگران میں قبائلی،زرعی،دیہی ،قدیم شہری،صنعتی
شہری سماج میں خاندان کی ساخت اوراس کے پھیلاؤ میں کمی زیادتی ہوسکتی ہے
اسی وجہ سے ماہرین انسانیات وسماجیات نے مختلف خاندانوں کے متعلق الگ الگ
تحقیق کی کہ کوئی گڑبڑنہ ہواسلیے سائز کے حساب سے خاندان کی تین اقسام ہیں
(i)جوائینٹ فیملی(ii)توسیع خاندان(iii)نیوکلیئرخاندان
خاندان کے متعلق یہ تعریف مختصرسی ہے مگرایک ایساوقت جب ہم تقریباً 5سے7سال
کے تھے تب داداابو،دادی اماں،8چاچو،8چاچیاں پھرانکے بچے ،میرے امی ابومیرے
بہن بھائی سب ایک ساتھ رہتے تھے جوصرف آج کے دورمیں فلموں اورڈراموں میں
ایسے مناظردیکھنے کوملتے ہیں کچھ لوگ جوائینٹ فیملی کوفلموں میں دیکھ کے
خوش ہوتے ہیں اورجن کے پاس جوائنٹ فیملی ہے وہ پریشان مجھے آج بھی یاد ہے
کہ میں میٹرک کلاس میں تھاتوگھرمیں میرے دوسرے بھائی کی شادی ہورہی تھی جس
کے بعدمیرانمبرہی لگناتھاتومجھ سے کسی نے پوچھاکہ آپ فیملی کے ساتھ رہیں گے
یاالگ تومیں نے کہامیں جوائنٹ فیملی میں نہیں رہوں گا شایدوہ وقت قبولیت
کاتھااورمیری نوکری ہی اورضلع میں لگی تومجبوراً فیملی کیساتھ نہیں رہ
پایاآج دوبچے ہونے کے بعداحساس ہوتاہے کہ ماں باپ کاپیار،بہن بھائیوں
کادُلار،بھابیوں سے تکرار،ربھانجے بھانجی ،بھتیجے بھتیجی کاوہ بابا بلانا
صرف فون تک رہ گیاہے اب سوچتاہوں پیسے کی دوڑ میں سب کچھ کھوگیاہے ۔جوائنٹ
فیملی سسٹم ہمارے دین کاحصہ نہیں بلکہ ہماری معاشرتی رسم ہے لڑکااس وجہ سے
اپنے ماں باپ کونہیں چھوڑتاکہ ماں باپ کی خدمت کرنی ہوتی ہے سوال یہ
پیداہوتاہے کہ ماں باپ کی خدمت کاحکم صرف مرد کوملا ہے ؟۔
جوائینٹ فیملی میں جب ایک لڑکی شادی کرکے آتی ہے توسب اس کی تعریف کرتے ہیں
نند ہوں یادیورانیاں سب اس کی دیوانی ہوتی ہیں اس کی مسکراہٹ کی تعریف اس
کے کپڑوں کی تعریف مگرکچھ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سب رنگ بے رنگ ہوجاتے ہیں
اگرنئی بہوں دومرتبہ اپنی ساس کے ساتھ کسی کی دعوت پرچلی جائے توباقی بہووں
کوتاؤلگ جائے گاکہ اسے سرپہ چڑھارہے ہیں 3ماہ ہوگئے ہیں ابھی بھی وہ دلہن
ہے گھرکے کام کاج میں ہاتھ نہیں بٹواناسسربھی اسی کی تعریف کرتاہے دیوربھی
اسی کی تعریف کرتے ہیں صرف اسی میں خوبیاں ہیں ہمارے اندرتوخامیاں ہیں
پھرایسے سوال جنم لینے لگتے ہیں مگراس کے برعکس دیکھاجائے تووہ یہ کیوں
نہیں سوچتیں کہ وہ بھی توشادی کرکے آئیں تھی کیاخبرانہیں اس سے زیادہ عز ت
ملی ہو۔اگربہوکوکام نہ آئے توشادی ہونے سے پہلے ساس کہتی ہے کوئی بات نہیں
شادی کے بعد سب سیکھ لے گی مگرشادی کے بعدوہی لوگ تعنے کس رہے ہوتے ہیں جب
ایسی عورتوں کوعزت نہیں ملتی تووہ خودکشی کاآپشن چنتی ہے ۔جوائینٹ فیملی
سسٹم میں عورت کھانے پینے کیلئے اپنے شوہرکوکسی چیز کی فرمائش نہیں کرتی
اگرغلطی سے کربھی دے کہہ سیب لے آنااگروہ 2کلوسیب بھی لے آئے تو15توبچے
ہوتے ہیں جنہیں آدھاآدھاآتاہے اورجس نے فرمائش کی ہواسے بھی آدھامل جاتاہے
مگر2دن تک وہی بات ہوتی رہتی ہے فلاں کی بیوی نے فرمائش کرکے سیب منگوائے
تھے اگرعورت کسی ٹیلریاکوئی اورکام کرتی ہے تو جوائنٹ فیملی میں آکروہ سب
بھول جاتی ہے اسے صرف گھرکے کام کاج یادرہ جاتے ہیں اگربدقسمتی سے کوئی
لڑکی ٹانگیں سیدھی کرکے بیٹھے تواسے پینڈوکے تعنے دیے جاتے ہیں اسے زیادہ
ہنسنے سے روکاجاتاہے جس سے اس کے دل میں جوائنٹ فیملی کیلئے نفرت بھرجاتی
ہے ۔ جوائنٹ فیملی سسٹم میں کچھ بڑے جنہیں ذمہ داری کااحساس حدسے زیادہ
ہوتاہے اورکچھ فیملی ممبرایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں ضرورت سے کم احساس ہوتاہے
کہ بھائی یہ کرلے گابھائی یہ لے آئے گافلاں فلاں۔ جوائنٹ فیملی میں ایک اہم
چیز ہے کہ جوبیٹااچھاکماتاہے اس کی بیوی کواتناہی ویلیودی جاتی ہے
یااگرکوئی بہوفرنیچراے سی وغیرہ ساتھ لائی ہے تواس کی دھونس الگ ہوگی ۔
اوپرمیں نے فیملیو ں کی تین اقسام بتائی تھیں توقارائین جوئنٹ فیملی وہ
ہوتی ہے جس میں خاندان کے سربراہ کی اولاد پھرانکی اولاد ایک ساتھ رہتے ہوں
اس خاندان میں سب مل کرجوکام ہوکرتے ان میں اکثرزرعی خاندان کاشمارزیادہ ہے
جیسے کہ کھیتی باڑی ،لکڑیاں کاٹنا،گندم کٹائی وغیرہ کاکام سب مل کرتے ہیں
اوراگرکوئی کمانے والاہے توبھی وہ اپنی کمائی فیملی کے سربراہ کوہی دے گا
جوائینٹ فیملی کے سارے فیصلے فیملی کاسربراہ بزرگ کرتاہے ۔توسیعی خاندان
کواگرجوائنٹ خاندان کو ٹکڑاکہاجائے توغلط نہ ہوگا کیونکہ اس میں سب رہتے
توایک ساتھ ہیں مگرہرکوئی اپنے اخراجات خودبرداشت کرتاہے چاہے اس میں کوئی
سربراہ بھی ہوپھربھی لازمی نہیں ہوتاکہ اس کے فیصلوں کوتسلیم کیاجائے
اگرکہاجائے کہ جوائینٹ فیملی کے بعد توسیعی خاندان کارواج بھی ختم ہورہاہے
توغلط نہ ہوگا ۔نیوکلیئرخاندان سب سے چھوٹی اکائی ہے جوصنعتی دورکی
پیداوارہے جس میں ماں باپ اوربچے ایک ساتھ رہتے ہیں صرف یہی افراد ایک
دوسرے کے ذمہ دارہوتے ہیں یادرہے نیوکلیئرخاندان کی قسم عام ہوتی جارہی ہے
۔قارائین آخرمیں عرض کروں گاکہ ہم معاشرے میں خودقوانین بناتے ہیں انہیں
توڑتے بھی ہم ہیں مگرجوائنٹ فیملی سسٹم کوبوجھ سمجھنے والوں کواتناکہوں
گاکہ جب زندگی میں مشکلات سامنے آکھڑی ہوتی ہیں اورکوئی بھی ساتھ نہیں
دیتاتب دل کہتاہے کاش میرے ساتھ میرے بہن بھائی ہوتے توسب تکلیفوں کے ساتھ
میں لڑسکتاتھا۔
|