حِجاب

وہ میرے سامنے بیٹھی مزے سے ہرے اور کچے امرود کھا رہی تھی، کھاتے کھاتے میری طرف طنزیہ نظروں سے دیکھا اور پوچھا سُنو تم اتنا کیوں ڈرتی ہو؟ میری نظریں جو کہ پیچھے کھڑے کینٹین کے چھوٹے سے بچے پر تھی، جسں کی عمر دس برس کے قریب ہو گی، کینٹین کا مالک اس بچے پر زور و شور سے چیخ رہا تھا پتہ ہے اسکا قصور کیا تھا؟ اس بیچارے نے ایک روٹی مزید مانگ لی تھی، اس بچے کی آنکھوں میں مایوسی سے بھرے آنسوں مجھے پُرنم کر رہے تھے، میں یہ سوچ رہی تھی کیا یہ زندگی ہے؟ یا پھر وہ زندگی ھے جو کہ میں ٹیلی وژن کی اسکرین پر حکمرانوں کی مہنگی مہنگی گاڑیاں جو کہ محظ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے مختص ہیں، میں اِس کشمکش میں اُلجھی ہوئ تھی کہ اسی لمحے عائشہ نے چٹکی بجائ، میں ایک دم سے چونک گئ، سن رہی ہو؟ میں تم سے بات کر رہی ہوں، کن صاحب کے خیالوں میں گم ہو؟ میں نے دھیمے لھجے میں جواب دیا، ہاں کہو میں سن رہی ھوں، تم اِتنا کیوں ڈرتی ہو؟ میں نے جواب دیا ، کیا میں ڈرتی ہوں کس سے اور کیوں؟ وہ مُسکرائی میرے نقاب پر اشارہ کرتے ہوئے بولی، یہ خود کو اس طرح حِجاب اور برُقے میں کیوں چھپایا ہوا ہے؟ مت کیا کرو اتنا پردہ، لِبرل یعنی آزاد خیال بنو، میں نے نہایت ہی اِطمینان سے جواب دیا کہ تمہارے اِس سوال میں دو سوال ہیں، پہلا سوال یہ کہ میں کیوں ڈرتی ہوں؟ اگر تم یہ سوچ رہی ہو کہ میں پردہ کسی ڈر یا خوف کی وجہ سے کرتی ہوں تو سنو تُم بِلکل غلط ہو کیونکہ میں حجاب اپنے رب کی مرضی اور اُس کے حُکم کی پیروی کرنے کے لیے کرتی ہوں، اب رہا تمہارا دوسرا سوال کہ میں نے خود کو کیوں چھپایا ہے لبرل کیوں نہیں تو سنو بی بی خود کو چُھپانے کی وجہ یہ ہے کہ میرے نظریہ کے مطابق ایک لڑکی کو صرف ایک مرد کے لیے بنایا گیا ہے وہ مرد جو نکاح کے بعد لڑکی پر حلال ہوتا ہے، (حدیث کا مفہوم ہے نیک عورتیں نیک مردوں کے لئے، اور نیک مرد نیک عورتوں کے لئے ہیں) میں یہ سوچتی ہوں کہ صرف اسی ایک مرد کا حق ہے، اُسکی خوبصورتی کو دیکھنے کا حقدار بھی وہی ہے، یوں ایک لڑکی امانت ہوئ اور تم جانتی ہو میں امانت میں خیانت نہیں کرنا چاہتی، بات رہی لبرل کی تو میں جانتی ہوں تمہارے نزدیک آزادی جِینس شرٹس پہن کہ غیر مردوں کی راحت کا سبب بننا، ہاں میں لبرل ہوں لیکن چار دیواری کی ہد تک میں یہ سب کرتی ہوں لیکن کِسی کی آنکھوں کو ٹھنڈک پھنچانے کے لئے نہیں، میری یہ بات سن کر وہ میرے قریب آئی اور کہا میں نے سوچا تھا کہ تم میری باتوں کو سننے کے بعد یہ سب چھوڑ دو گی، لیکن مجھے خوشی ہے کہ تمہارا ایمان بہت مظبوط ہے، آج کے بعد میں بھی تمہں حجاب میں نظر آؤنگی، میں نے خوشی سے جواب دیا، میں تم پر زبردستی نہیں کر رہی لیکن حجاب کو کفن سمجھ کہ پہننا، مطلب اک بار پہن لیا تو اتارنا نہیں..

Laraib Aslam
About the Author: Laraib Aslam Read More Articles by Laraib Aslam: 4 Articles with 3461 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.