حکمرانیت کی چکی

ستم سبھی کو برا لگتا ہے،سبھی سہتے بھی ہیں پر اسکے خلاف آواز کوئی نہیں اٹھانا چاہتا
کیونکہ ہم لوگ عادی ہو چکے ہیں دوسروں کے بل بوتے جینے کے ہم لوگوں کے دماغ نیگیٹو سوچ سوچ کے اس قدر نیگیٹو ہو چکے ہیں
کہ ہم لوگوں کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کام ہمارا ہو جائے اور ہمیں سامنے بھی نہ آنا پڑے ہم لوگ چاہتے ہیں ظلم و ستم ختم ہوں پر یہاں سوال یہ ہے کہ اسکے خلاف آواز کون اٹھائے
کوئی تو ہو جو اس کے خلاف آواز اٹھانے سے پیدا ہونے والے طوفان کا بوجھ اپنے سر لینے کو کوئی تو ہو
اصل میں قصور ہمارا نہیں ہے قصور ہمارے سسٹم کا ہے
کیونکہ جب حکمرانیت کی چکی چلتی ہے نا تو غریب غربا ناحق پس جاتے ہیں
روز بہ روز کے آنے والے لاتعداد ایسے کیسز کو پڑھ پڑھ کے جس میں یہ بتلایا جاتا ہے ایک امیر کبیر پیسے والے شخص نے پیسے اور طاقت کے بل بوتے ایک غریب کی پراپرٹی اپنے نام کروالی ایسے کیسز پڑھ پڑھ کے ہمارا مائنڈ اس بات پر سیٹ ہو چکا ہے
کہ اگر ہم نے اپنے حق کیلیئے بھی آواز اٹھائی تو ہم دھر لیئے جائیں گے
کیونکہ ہم ایک ایسے سسٹم کا حصہ ہیں جہاں ''انصاف ہر ایک کا حق ہے'' کا چرچہ تو کیا جاتا ہے پر ملتا انھی کو ہے جنکی جیب بھاری ہوتی ہے
یہی وجہ ہے غریب کی آواز نکلنے سے پہلے ہی حلق میں دب کے رہ جاتی ہے
اس تمام سسٹم سے چھٹکارے کا ایک ہی حل ہے
اور وہ یہ کہ
تمام مظلوم ایک آواز اٹھائیں
مل کر لڑیں تبھی ممکن ہے کہ ان کی داد رسی ہو۔۔۔۔۔۔۔

Saleem Saqi
About the Author: Saleem Saqi Read More Articles by Saleem Saqi: 21 Articles with 29341 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.