مشینری کو موجد بہتر جانتا ہے

مشینری ہمیشہ موجد کی ہدایت پر چلتی ہے۔
وہ دنیا کا سب سے عظیم ترین انجینئر ہے جس نے بے شمار چیزیں تخلیق کی اور اس کی تمام تر تخلیق اپنی مثال آپ قرار پایا جس کا بدل یا اس سے قریب تر ہونا کسی دوسرے کے وہم و گمان سے باہر تسلیم کیا گیا۔
بقول اس تخلیق کار کہ جس نے اپنی ایک تخلیق جو دو حصوں پر مشتمل ہے دونوں حصوں میں کچھ بنیادی مماثلت کے باوجود دونوں حصوں کی علیحدہ علیحدہ فنگشن ہیں دونوں کی خدو خال میں بھی بنیادی فرق واضح ہے لیکن دونوں حصوں کی مشترکہ کام کرنے کی صورت میں ہی اس عظیم شاہکار کو تخلیق کرنے کا مقصد عیاں ہوتی یے۔عرصہ دراز تک یہ دونوں حصے مشترکہ طور پر اپنے فنگشن کے مطابق کام کرتے رہے اس دوران تخلیق کار کی ہدایات کے مطابق دیکھ بھال اور مینٹینینس کا سلسلہ جاری رہا مختصر یہ کہ دیکھ بھال پر متعین کرداروں نے اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے سرانجام دی جس کے باعث اس تخلیق کا شہرہ اقوام عالم میں پھیل گئی لیکن رفتہ رفتہ مینٹینیس پر متعین اہلکاروں کی غفلت کے باعث اس عظیم تخلیق میں بگاڑ کے اثرات نمودار ہونے لگی اور اس طرح دونوں حصے کی اجتماعی کارکردگی اپنے موجد کی منشاء کے برعکس ظاہر ہونے لگی اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا جب دونوں حصوں نے اپنی تکنیکی ذمہ داری نبھانے سے انکاری ہوگئے اور اپنی من مانی دکھانے کی ٹھانی، ایک دوسرے کی علیحدہ علیحدہ صلاحیتوں میں دخل اندازی شروع کرنے کی تمنا کرنے لگے مگر وہ بھول بیٹھے کہ بنانے والے نے جداگانہ خوبیاں ان میں لگائے گئے ٹولز کیمطابق ڈیزائن کی ہے اور یہی جداگانہ ٹولز کی مل جل کر کام کرنے سے ہی اصل مقصد تخلیق ہے اور اگر یہ دونوں حصے اپنے خالق کے ڈیزائن کے برعکس کارکردگی دکھانے کی جستجو کرینگے تو جلد ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہوجائینگے اوراپنی اہمیت کھودینگے لہذا ان دونوں حصوں کو اپنی خام خیالی سے باہر نکلنا لازمی ہے کیونکہ عین ممکن ہے کہ ناقص کارکردگی اور مقصد تخلیق کے برعکس ہونے کی وجہ کر تخلیق کار اپنی تخلیق کو خود ہی ٹکڑوں میں بانٹ دے،کچرا قرار دے کر کوڑیوں کے مول بنادے۔

مشینری ہمیشہ موجد کی ہدایت پر چلتی ہے۔

وہ دنیا کا سب سے عظیم ترین انجینئر ہے جس نے بے شمار چیزیں تخلیق کی اور اس کی تمام تر تخلیق اپنی مثال آپ قرار پایا جس کا بدل یا اس سے قریب تر ہونا کسی دوسرے کے وہم و گمان سے باہر تسلیم کیا گیا۔

بقول اس تخلیق کار کہ جس نے اپنی ایک تخلیق جو دو حصوں پر مشتمل ہے دونوں حصوں میں کچھ بنیادی مماثلت کے باوجود دونوں حصوں کی علیحدہ علیحدہ فنگشن ہیں دونوں کی خدو خال میں بھی بنیادی فرق واضح ہے لیکن دونوں حصوں کی مشترکہ کام کرنے کی صورت میں ہی اس عظیم شاہکار کو تخلیق کرنے کا مقصد عیاں ہوتی یے۔عرصہ دراز تک یہ دونوں حصے مشترکہ طور پر اپنے فنگشن کے مطابق کام کرتے رہے اس دوران تخلیق کار کی ہدایات کے مطابق دیکھ بھال اور مینٹینینس کا سلسلہ جاری رہا مختصر یہ کہ دیکھ بھال پر متعین کرداروں نے اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے سرانجام دی جس کے باعث اس تخلیق کا شہرہ اقوام عالم میں پھیل گئی لیکن رفتہ رفتہ مینٹینیس پر متعین اہلکاروں کی غفلت کے باعث اس عظیم تخلیق میں بگاڑ کے اثرات نمودار ہونے لگی اور اس طرح دونوں حصے کی اجتماعی کارکردگی اپنے موجد کی منشاء کے برعکس ظاہر ہونے لگی اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا جب دونوں حصوں نے اپنی تکنیکی ذمہ داری نبھانے سے انکاری ہوگئے اور اپنی من مانی دکھانے کی ٹھانی، ایک دوسرے کی علیحدہ علیحدہ صلاحیتوں میں دخل اندازی شروع کرنے کی تمنا کرنے لگے مگر وہ بھول بیٹھے کہ بنانے والے نے جداگانہ خوبیاں ان میں لگائے گئے ٹولز کیمطابق ڈیزائن کی ہے اور یہی جداگانہ ٹولز کی مل جل کر کام کرنے سے ہی اصل مقصد تخلیق ہے اور اگر یہ دونوں حصے اپنے خالق کے ڈیزائن کے برعکس کارکردگی دکھانے کی جستجو کرینگے تو جلد ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہوجائینگے اوراپنی اہمیت کھودینگے لہذا ان دونوں حصوں کو اپنی خام خیالی سے باہر نکلنا لازمی ہے کیونکہ عین ممکن ہے کہ ناقص کارکردگی اور مقصد تخلیق کے برعکس ہونے کی وجہ کر تخلیق کار اپنی تخلیق کو خود ہی ٹکڑوں میں بانٹ دے،کچرا قرار دے کر کوڑیوں کے مول بنادے۔

Faiz Khan
About the Author: Faiz Khan Read More Articles by Faiz Khan: 12 Articles with 8137 views میرا نام فیض خان ہے،گزشتہ بیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہوں،بچپن میں ہمدرد،نونہال اور معیار میں کہانی اور سماجیرپورٹ لکا کرتا تھا،م،ابتدائی تعلیم پک.. View More