جب حضرت نوح ؑ اپنی قوم سے بالکل مایوس ہوگئے کہ وہ ہرگز
ایمان لانے والے نہیں تو انہوں نے اﷲ تعالیٰ سے دعا کی ،اﷲ تعالیٰ نے حضرت
نوح ؑ اوران پر ایمان لانے والوں کے علاوہ سبھوں کو غرق آب کردیا ۔حضرت
شعیب ؑ کی قوم ناپ تول میں کمی کی رسیا تھی ارتکاب معاصی میں بھی انہیں باک
نہیں تھا ،زمین فساد سے بھر گئی ،حضرت شعیب ؑ کی نصیحت کا ان پر کوئی اثر
نہیں ہوا بالآخر بادلوں کے سائے والے دن حضرت جبرئیل ؑکی ایک سخت چیخ سے
زمین زلزلے سے لرز اٹھی ،جس سے انکے دل آنکھوں میں آگئے اور گھٹنوں کے بل
بیٹھے ہی بیٹھے لقمہ اجل بن گئے ۔قوم عاد اپنی قوت میں بے مثال تھی ۔قوم
عاد نے اپنے نبی حضرت ہود ؑ کا انکار کردیا اور اپنی بت پرستی پر اپنے آباؤ
اجداد کی تقلید کو دلیل بنایا پھر اس قوم پر باد تند کا عذاب آیا جو سات
راتیں اور آٹھ دن مسلسل جاری رہا جس نے ہر چیز کو تہس نہس کر کے رکھ دیا
اور انکی لاشیں کھجورکے کٹے ہوئے تنوں کی طرح زمین آتی تھیں ۔قوم ثمود
نہایت اڑیل قوم تھی جب قوم نے حضرت صالح ؑسے مطالبہ کیا کہ پتھر کی چٹان سے
اونٹنی نکال کر دکھا ،جسے نکلتے ہوئے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھیں،حضرت صالح ؑنے
ان سے عہد لیا کہ اس کے بعد اگر ایمان نہ لائے تو وہ ہلاک کردئیے جائیں گے
،اﷲ تعالیٰ نے اونٹنی ظاہر فرمادی ،اس اونٹنی کے بابت انہیں تائید کردی گئی
کہ اسے بری نیت سے کوئی شخص ہاتھ نہ لگائے ،ورنہ عذاب الٰہی کی گرفت میں
آجاؤ گے لیکن ظالموں نے اس اونٹنی کو بھی قتل کرڈالا جس کے تین دن بعد
انہیں چنگھاڑ سخت چیخ اور زلزلہ کے عذاب سے ہلاک کردیا گیا ۔حضرت لوط ؑ کی
قوم دوسری برائیوں کے ساتھ لواطت اور اغلام بازی جیسی شنیع فعل کی رسیا تھی
،اغلام بازی کے یہ مریض عورتوں کی بجائے مردوں سے جنسی تسکین کیا کرتے
تھے۔حضرت لوط ؑ نے انہیں بار بار سمجھایا ،اس فعل بد کی شناعت کو ان کے
سامنے بیان کیا مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئے ۔اﷲ تعالیٰ کا عذاب آیا انکی بستی
کو زیر وزبر کر کے رکھ دیا گیا۔سورۃ التوبہ میں اﷲ رب العزت چھ رسولوں کی
اقوام کے حوالے سے فرماتا ہے ۔’’کیا انہیں سرگزشت نہیں پہنچی جوان سے پہلے
گزرے قوم عاد،نوح، عاد ،ثمود ،قوم ابراہیم اصحاب مدین اور الٹی ہوئی بستیوں
کی ۔ان کے پاس انکے رسول کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے اﷲ انکے اوپر ظلم
کرنے والانہیں بنا ،بلکہ وہ خود اپنی جانوں ظلم ڈھانے والے بنے‘‘بے شک اﷲ
تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا اور ہم خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں ۔
اس وقت پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لواہا منوانے والا چین ایک وائرس کے
ہاتھوں بے بس اور لاچار ہوچکا ہے ۔آج طبی ماہرین اور جدید سائنس اس حقیقت
کو ماننے پر مجبور ہے کہ جو جو بھی کام قانون فطرت کے خلاف کیا جاتا ہے اس
کے نتائج ہمیشہ انتہائی بھیانک اور دردناک ہوتے ہیں ۔آج سائنس اور ڈاکٹرز
کا یہ کہنا ہے کہ دنیا میں سامنے آنے والے ہر وائرس کے پیچھے انسانوں کی
بلاواسطہ یا بل واسطہ غلطیاں ہی ہوتیں ہیں ۔جو فطرت اور بغاوت اوررب تعالیٰ
کے قائم کردہ قوانین میں دست اندازی کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں ۔طبی
ماہرین کے مطابق چمگادڑ کا سوپ پینے اور دیگر زہریلے وگندے کیڑے مکوڑے کو
کھانے کی وجہ سے یہ جان لیوا مرض پھیلا ہے۔افسوس کہ دنیا میں خود کو یافتہ
سمجھنے والے ممالک میں خنزیر سمیت وہ تمام حرام جانور جنہیں اسلام نے حرام
قرار دیا ہے انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں اس کے باوجود یہ لوگ فطرت
سے بغاوت کرنے سے باز نہیں آتے جس کے نتائج اس وقت پوری دنیا کے سامنے ہیں
۔کرونا وائرس نے چین سمیت پوری دنیا کو ہلاکررکھ دیا ہے ۔وہ لوگ جو فطرت کو
تبدیل کرنے کی باتیں کرتے تھے آج متاثرہ افراد کو انکے عزیز واقارب چھوڑ
چکے ہیں ۔ان افراد کو متاثرہ علاقوں کے اندر قید کردیا گیاہے وہ لوگ منٹوں
کے اندر لقمہ اجل بن رہے ہیں ۔آج ترقی یافتہ ممالک میں ہم جنس پرستی کی
اجازت ،خواتین کی کتوں اور دیگر جانوروں سے شادیاں مردوں کا خواتین کے ساتھ
غیر فطری طریقوں سے جنسی روابط ،مردوں اور عورتوں کی جانوروں کے ساتھ جنسی
تعلقات ۔کیا یہ اﷲ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت نہیں ؟؟؟؟ایڈز کی ابتدا ء بھی
اسی نتیجے میں ہوئی تھی ۔آج حقائق اور مناظر ایسے ہیں کہ انسان سوچنے پر
مجبور ہوجاتا ہے ۔کہ اس دنیا کے خالق نے ہمارے کھانے پینے ،رہن سہن اور
زندگی کے طوراطوار میں جو حلال وحرام ،جائز اور ناجائز پاکی اور ناپاکی
حدیں قائم کررکھی ہیں اسی میں انسان کی بقاء اور نجات کا سامان ہے ۔کرونا
وائرس اﷲ تعالیٰ کا عذاب تو امریکہ کا ایک پادری بھی برملاکہہ رہا ہے۔کسی
مسلمان کی بات کو تو دنیا بنیاد پرستی کہہ کر جھٹلا دے گی لیکن ایک غیر
مسلم، پادری وہی بات کررہا ہے کہ فطرت کی قائم کردہ حدود کو توڑنا ہی انسان
کی بربادی کا باعث ہے۔آج مغرب کی تہذیب سے متاثر آج کے چند روشن خیال ،ملحد،سیکولر
قسم کے مسلمان بھی عیش وعشرت کا دلدادہ بن چکا ہے ۔پاکستان کے ایک معروف
صحافی اپنے کالم میں ایک اپوزیشن سینیٹر کے بارے میں لکھا ہے کہ ان کے
مطابق کچھ نوجوان مختلف اراکین پارلیمنٹ سے رابطے کررہے ہیں اور مطالبہ
کررہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہم جنس پرستی کو قانونی تحفظ مل چکا
ہے لہذا پاکستان میں بھی ہم جنس پرستی کو اجازت ملنی چاہیے ۔کیا فحاشی کا
نام ترقی ہے؟۔اﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں پہلی قوموں پر عذاب کی وجوہات
بیان فرمائی ہے۔مگر ہم عبرت پکڑنے کی بجائے ان گناہوں کو دہرا رہے ہیں ۔میں
دنیا کے تمام مذاہب عالم اور ان کے ماننے والوں کو کھلا چیلنج ہے کہ تم بے
شک دین ’’اسلام‘‘قبول نہ کرو کیونکہ ’’اسلام ‘‘میں زبردستی نہیں مگر تم لوگ
’’اسلام‘‘کے نافذکردہ قوانین (حلال وحرام پاکی وناپاکی)پر عمل درآمد کرلو
زندگی بھر کبھی کوئی عذاب تم پر نازل نہیں ہوگا ۔میر اجسم میری مرضی کا
نعرہ لگانے والی بنت حوا ایک مچھر (ڈینگی) کے خوف سے پورا لباس پہننے پر
مجبور ہوگئی اور کرونا وائرس کے خوف سے منہ پر ماسک نقاب میں آگئی ۔آج ملت
کفر مجبور ہوچکی ہے کہ اسلام فطرت کا دین ہے ۔کرونا وائرس کے بعد آج چین
میں لوگ جوق درجوق دائرہ اسلام میں داخل ہورہے ہیں ۔اسلام کی فطرت میں قدرت
نے لچک دی ۔اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دبائیں گے۔
|