وادی کشمیر میں اس وقت تاریخ کا بدترین ظلم و ستم جاری ہے
۔بھارت اس وقت اپنے پورے وسائل کے ساتھ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو کچلنے کے
درپے ہے اور دوسری طرف کشمیری ہیں جو بھارت کے استعماری ہتھکنڈے کے سامنے
گزشتہ 72سالوں سے ڈٹے ہوئے ہے اور آزادی سے کم کسی حل کو قبول کرنے کے لیے
تیار نہیں ہیں۔ کشمیر جسے پاکستان کی شہ رگ کہا جاتا ہے۔ بھارت نے اپنی نا
پاک سازشوں کے ذریعے کشمیر پر قبضہ کیا۔ وادیِ کشمیر میں رہنے والے مسلمان
آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں۔ آزادی کی تحریک کئی سالوں سے جاری ہے۔ آزادی کی
تحریک میں اب تک لاکھوں کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اورابھی
تک اپنی جان قربان کرنے کا سلسلہ کشمیر میں جاری ہے۔ اورتب تک کشمیر کے
رہنے والے مسلمان اپنی جانوں کو قربان کرتے رہے گے جب تک کشمیر بھارت کے
قبضے سے آزاد نہیں ہو جا تا۔بھارت نے طاقت و جبر کے بل پر جو اقدام 5اگست
کو کیا وہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے جہاں بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر
کی خصوصی حیثیت کو سرعام ختم کرکے اقوام عالم کو یہ پیغام دیا کہ اقوام
متحدہ کی قراردادیں بھارت کیلئے سوائے ایک کاغذ کے کچھ نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ
بھارت گزشتہ 72سالوں سے اقوام متحدہ کی ہر قرارداد کو اپنی جوتے کی نوک پر
رکھے ہوئے ہے اور افسوس کہ اقوام متحدہ اتنی بے بس اور لاچار بنی بیٹھی ہے
کہ اب تک مسئلہ کشمیر حل طلب ہے ۔وادی کشمیر میں آج بھارت کی جانب سے قائم
کئے گئے جابرانہ لاک ڈاؤن کو تقریباً2026روز گزر گئے جو تقریباً7ماہ بنتے
ہیں ۔جہاں وادی میں کھلی قتل و غارت گری، حراستی قتل، مال و اسباب کی
تباہی، پیلٹ گنزجیسے ممنوعہ ہتھیاروں کے ذریعے ہزاروں نوجوانوں کو بینائی
سے محروم کیا جارہا ہے ۔وادی میں ادویات اور خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ
سے کشمیری بھوکے پیاسے مررہے ہیں ۔انٹرنیٹ،موبائل اور لینڈ لائن سروس معطل
ہے ۔سکول ،کالجز،یونیورسٹیز دفاتر اور سڑکیں ویران پڑی ہیں ۔مساجدوں کو
تالے لگے ہوئے ہیں۔بھارتی فوج آئے دن کشمیر کے نوجوانوں، عورتوں، اور بچوں
کا قتل عام کر رہی ہے۔ آئے دن کشمیر کی سڑکیں لہو سے سرخ ہوئی ہوتی ہیں۔
کشمیر میں بھارتی فوج کی غنڈہ گردی عروج پر ہے۔ مگر کشمیر کی عوام کبھی بھی
ان مظالم اور ظلم سے ڈر کر پیچھے نہیں ہٹی اور نہ ہی کبھی ہٹے گی بلکہ
آزادی کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ کشمیر کے نوجوانوں نے ہمیشہ
آگے بڑھ کر آزادی کی تحریک میں حصہ لیا۔ اور بھارت کے مظالم کا ڈٹ کر
مقابلہ کیاجس کی جیتی جاگتی مثال آج وادی کشمیر میں کرفیو کو 2026روز ہوگئے
مگر ابھی تک کشمیریوں میں جذبہ آزادی بالکل اسی طرح تازہ ہے جس طرح 72سال
پہلے تھا اور کرفیو کے باوجود آئے روز کشمیری بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرے
کررہے ہیں ۔اگر تاریخ تحریک کشمیر پر نظر دوڑائی جائے تو ہمیں ایک روشن نام
’’برہان مظفر وانی ‘‘ ملتا ہے جس نے کشمیرکی آزادی کے لیے اپنی جان کا
نذرانہ پیش کر دیا۔ اور نہ جانے اور کتنے برہان وانی ہیں جن کا لہو کشمیر
کی آزادی کے لئے کشمیر کی مٹی میں شامل ہے ۔ بھارت کے مظالم اس وقت اپنے
عروج پر ہیں۔ بھارتی حکومت اورفوج نے وادی کشمیر جسے جنت کی نظیر کہا
جاتاہے،لہو کی وادی بنایا ہواہے،کشمیر کے لوگوں کا لہو بہہ رہا ہے۔ کشمیر
کی سرسبزشاداب، پہاڑوں والی وادی کشمیر کو کو جنگ کا میدان بنایا
ہواہے۔پاکستان نے عالمی سطح پربھی کشمیر کی آزادی کے لئے آواز بلند کی مگر
اقوام متحدہ کچھ نہ کر سکی۔ اور کشمیر کا معاملہ آج تک حل نہ ہو سکا۔ اور
بھارت کے مظالم دن بدن بڑھ رہے ہیں۔ اور آفرین تویہ ہے کہ ان مظالم کے با
وجود کشمیر ریوں کا حوصلہ پست نہیں ہوااور انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ آج بھی
وہ بھارت کے مظالم کے آگے ڈٹ کر یہی نعرہ بلند کرتے ہیں کہ ’’کشمیر بنے گا
پاکستان‘‘ ۔انشاء اﷲ وہ دن دور نہیں ہے جب کشمیر پاکستان کا حصہ ہو گا اور
کشمیر بھارت کے قبضے سے آزاد ہو گا۔ اور دشمن کو عبرتناک شکست کا سامنا
کرنا پڑے گا۔ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا۔ کیونکہ کشمیر
پاکستان کی شہ رگ ہے اور جنت نظیر وادی ہے اور جنت کبھی کا فروں کو ملا
نہیں کرتی۔ جب بھارت کے مظالم اور ان کی دہشتگردی کی وجہ سے اور ان کی
گولیوں کی بو چھاڑ سے کشمیر ریوں کا لہو زمین پر گرتا ہو گاتب لہو کا ایک
ایک قطرہ قطرے کی ایک ایک بوندیہی پکارتی ہو گی کہ کشمیر پاکستان کا ہے۔
اور انشائاﷲ کشمیر پاکستان کا حصہ بن کر رہے گا۔ ایسے وقت میں جہاں پوری
دنیا میں پین ڈیمک کرونا وائرس نے خوف پھیلایا ہوا ہے جہاں اب تک
تقریباً7ہزار سے زائد لوگ مر چکے ہیں جبکہ 1لاکھ 70ہزار سے زائد لوگ اس سے
متاثر ہیں اگر یہاں پر دیکھا جائے تو جہاں پوری دنیا کی عوام کے پاس اس وقت
کرونا وائرس سے بچنے کیلئے ہر وسائل دستیاب ہے مگر وہاں دیکھا جائے تو اس
وقت وادی کشمیر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کشمیری ہر چیز سے محروم ہیں ایسے
میں وادی کشمیر میں کرونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے اور اگر یہ پھیلتا ہے
تو پھر وادی میں اس کے نتائج بہت خطرناک ہوسکتے ہیں ایسے میں ’’ورلڈ ہیلتھ
آرگنائزیشن ‘‘ اور اقوام متحدہ جیسے اداروں کو سرگرم ہونا چاہیے اور بھارت
کے اوپر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ وادی کشمیر میں لاک ڈاؤن کو جلد از جلد ختم
کرے اگر بھارت ایسا نہیں کرتا تو اقوام متحدہ کو اپنی فوجوں کو جلد از جلد
وادی کشمیر میں اتاردینا چاہیے ۔
|