إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ

انسان اس دارفانی کے اندر اشرف المخلوقات بناکربھیجاگیاہے جس کی تخلیق کا مقصدصرف اور صر ف اللہ واحدکی عبادت وبندگی ہے۔ کیونکہ بندہ پراللہ کا حق یہ ہے کہ وہ خوشی ہو یا غم ،دکھ ہو یاآرام،تکلیف ہو یا راحت ،امن وسکون ہو یا مصیبت وآلام ہر حا ل میں اسی کو پکارے اوراسی پر توکل وبھروسہ کرے ۔اس لئے کہ وہی ہماری دعائوں کوسننے والا اور ہمارے اوپر آئے ہوئے مصائب وپریشانی کو دور کرنے والاہے ،وہی ہمیں گناہ ومعصیت کے دلدل سے نکال کر صراط مستقیم کی مقدس شاہراہ پرگامزن کرنے والاا ورفواحش ومنکرات سے بچانےوالاہے ۔

خصوصااس پرفتن دورمیں امت مسلمہ پرجو ظلمت وتاریکی کےبادل منڈلارہےہیں وہ کسی صاحب بصیرت سے مخفی نہیں ۔موجودہ حالات میں امت مسلمہ جن ناگفتہ بہ حالات اور دشوار کن مراحل سے گذررہی ہے وہ پوری دنیا کے سامنے ہے۔اس کے بہت سارے اسباب ووجوہات ہیں ۔سب سے پہلی وجہ یہ ہے کہ آج ہم نے اپنے مالک حقیقی کو چھوڑ کر غیروں کو اپنا معبود ومشکل کشابنالیاہے ،کتاب وسنت کی رسی کو چھوڑ کر غیروں کی آستھانوں پر جبین نیاز خم کرنا اپنا شیوہ بنا لیاہے ۔آزمائش وامتحان کے اس دور میں اپنے خالق ومالک کا دامن چھوڑ کر پیروں ،فقیروں اور درویشوں کا دامن تھام لیاہے ،جس کی وجہ سےامت مسلمہ امن وسکون،چین وراحت اورخوشحالی کی بجائے دن بدن مشکلات وپریشانیوں میں گھرتی چلی جارہی ہے ۔اورمختلف قسم کی بیماریاںاس کا مقدر بنتی جارہی ہیں ۔ایسے نازک ترین دورمیںہم مسلمانوں کو اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مصیبتوں سے چھٹکارہ حاصل کرنا ممکن ہوسکے ۔

آج ہماراپڑوسی ملک چین جو وبائی بیماری کوروناوائرس کی مارجھیل رہاہے وہ اللہ کےبندوںپرظلم وستم کا خمیازہ ونتیجہ ہے جو اس نے رواکررکھاتھا، ان کے دین وعقیدہ اور مذہب پربےجاپابندیاںعائدکرتے رہنےکانتیجہ ہےجسے اس نے اپنے حلال اوردرست سمجھتا تھا، رزق حرام اور خبیث جانوروں کا گوشت مثلا:سور،کتا،بلی،چوہا،چمگادڑ،چھچھوندر،سانپ اور بچھووغیرہ کواپناخوراک بنارکھاتھااور وہاں کے مسلمان ہر قسم کے حقوق سے محروم کردیئےگئے تھے حتی کہ حقوق اللہ کی ادائیگی پر بھی پابندی عائد کردیاگیاتھا۔ایسے ناگفتہ بہ اور نازک ترین حالات میں قدرت کو ان اہل ایمان پر ترس آیااور ان ظالم وجابر اور خونخوار درندوں پر ایک ایسی وبائی بیماری مسلط کر دی جس سے پوراملک (چین )ہل کر رہ گیا،چند ہی دنوں میںامریکہ ،ایران،اٹلی اور ہندوستان سمیت تقریبا ۲۶؍ممالک کے ایک لاکھ سے زائد افراد اس خطرناک اورجان لیوابیماری سے متاثر ہوئے جب کہ تین ہزارسے زائد افرادموت کے گھاٹ اترچکے ہیں اور ۷۵؍ہزارسے زائد افراد ہسپتال میں زیرعلاج ہیںاور آج چین کی معیشت بری طرح چرمراکررہی گئی ہے ،اور وہ ملک جو ٹیکنالوجی اور اپنی قسم قسم کی مصنوعات ومعیشت میں سرفہرست تھا اب پانچ سال پیچھے جاچکاہے ۔ اللہ کا یہی قانون ہے کہ جب دنیا کے اندر ظلم وزیادتی بڑھ جاتی ہےرب کی نافرمانی اپنےعروج پر پہنچ جاتی ہےتورب ذوالجلال کو اپنےپیروکاروں پر ترس اور اس کو جلال آتاہے جس کے پاداش میں وہ ظالمین وگنہگاروں کی بستیوں کو الٹ دیتااورملک ومعیشت کو تباہ وبربادکردیتاہے یاان پر ایسی وبائی بیماریاں بھیج دیتاہے جو ان کو اس صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے کافی ہوجاتی ہیں ۔آج ہمارے ملک ہندوستان کے بھی حالات بہت ہی ناگفتہ بہ اور خراب ہیں ،قوم وملت کے غیورافراداور پردہ نشین مائیں اور بہنیں اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے احتجاج پر احتجاج کررہی ہیںلیکن حکومت ہے کہ اپنی ہٹ دھرمی پر اڑی ہوئی اور ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے نیز اپنے کالے قانون کو واپس لینے کے لیے تیار نہیں ہے بلکہ ان پردہ نشین خواتین پرلعن طعن ،گالی گلوچ نیز گولیوں کی بارش کررہی ہے ۔انسانی حقوق کو پامال اور ان کے جائیداد وپراپرٹی کو نقصان ونذرآتش پہنچایااوران کےمکانوںودکانوں کو نذرآتش کیاجارہاہے جس کی تازہ ترین مثا ل دہلی ہے ۔ جب کہ وہیں دوسری طرف حکومت اور پولیس ہاتھ پر ہاتھ دھرے خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے اور بسااوقات سوشل میڈیا اور ویڈیوز کے حوالے سے یہ دیکھنے میں آرہاہے کہ پولیس براہ راست ان کا تعاون کرتی نظرآرہی ہے ۔
ٍ
دراصل یہ دنیاوی پریشانیاں ،مصیبتیں اوربیماریاں کچھ ہمارے سیاہ کرتوتوں وبداعمالیوں کی وجہ سے بھی آتے ہیںاوربسااوقات ان مصائب وآلام کے ذریعہ ہمارا رب ہمار اامتحان بھی لیتاہے جو صبر وشکر کی صورت میں ہمارے لیے باعث رحمت اور گناہوں کا کفارہ ثابت ہوتی ہیں ،جب کہ لعن طعن نیز جزع وفزع کی صورت میں وبال اور باعث زحمت ہوتی ہیں اور بسااوقات یہ بیماریاں ہمارےجلوت وخلوت میں کئے گئے گناہوں کا خمیازہ، اللہ کا عذاب اور اس کی پکڑ ہوتی ہیں ۔ کہ اس نے جو رسی ہمارے لیے ایک زمانے تک ڈھیلی کررکھی تھی اسے کھینچ اور اس کی گرفت مضبوط کردی ہے ،تاکہ انسان اب بھی سدھر جائے، اپنے ایمان وعقیدہ ،اعمال وافعال کی اصلاح کرلے ،رب کے عذاب وپکڑ سے اپنے آپ کو بچالے کیونکہ اس کا فرمان ہے کہ :﴿إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ﴾(بروج:۸۵؍۱۲ )۔’’یقینا تیر ے رب کی پکڑ بہت سخت ہے ۔ کیونکہ جب کوئی مخالفت وہٹ دھرمی کی حدوں کو پارکرتاہے ،کتاب وسنت کی تعلیمات وفرامین سے اس کی روگردانی عروج پر پہنچ جاتی ہے تو وہ اپنی رسی کو کھینچ لیتاہے اور ظالموں کو ایسی خطرناک بیماریوں وپریشانیوں میں مبتلا کردیتا ہے جو اس کے لیے لاعلاج نیزجس سے نکلنا اس کے لیے مشکل ترین ہوجاتاہے ۔ گذشتہ قوموں کی مثالیں ہمارے لیے باعث عبرت ونمونہ ہیں کہ اللہ نے قوم نوح ،قوم ثمود ،قوم عاد ،قوم لوط، قوم موسیٰ اور دیگر امتوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا ،ان کوکیسی خطرناک بیماریوں وعذاب میں مبتلاکیا۔

ایسے ہی امت محمدیہ پر اللہ نے کتنے احسانات کیئے ،کہ سیدالمرسلین ،خاتم النبین ،رحمۃ اللعا لمین جناب محمدرسول اللہ ﷺ کو اسی امت کے درمیان اپنا آخری نبی بناکر مبعوث فرمایا ،اپنی مقدس ترین کتاب کو اس امت کی رشد وہدایت کی خاطر ۲۳؍سال کی طویل مدت میں حسب ضرورت نازل فرمایا۔ لیکن اس امت کے ایک بڑے طبقے نے بھی اپنے رسول کی مخالفت کی ،انھیں ساحر ،کاہن ،شاعر،پاگل ،مجنوں ،دیوانہ ،جادوگر اوران جیسے گھنائونے ،قبیح اوصاف سے متصف کرنے کی ناپاک کوششیں کی گئیں ۔آپ پر پتھروں کی بارش کی گئی ،گردن مبارک پر اونٹ کی اوجھڑیاں ڈالی گئی ،قتل کرنے کی ناپاک سازش کی گئی ،طائف کی گلیوں میں لہولہان کیاگیا،لعن طعن اور گالی گلوچ کی بارش کی گئی ،اسی طرح آپ پر نازل کردہ کتاب قرآن کریم کی مخالفت وبے حرمتی کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیاگیا ۔ لیکن رب ذوالجلال نے اپنے نبی اور اپنی کتاب کی حفاظت خودفرمائی،کافروں اور آپ کے دشمنوں کو ان کے ناپاک عزائم کے ساتھ نیست ونابودنیز ان کی سیاہ کاریوں کو سبوتاژکردیااور سارے مجرمین کو کیفرکردارتک پہنچادیا،غزوہ بدراور فتح مکہ اس کی روشن مثالیں ہیں ۔

لہذا ایسے پرفتن وپرآشوب دور میں جب کہ ہر طرف افراتفریح ،ظلم وزیادتی ،قتل وخوں ریزی اورکفر وشرک کا غلغلہ ہے ہمیں کتاب وسنت کی رسی کو مضبوطی سے تھامتے ہوئے امن وسلامتی ،صلح وآشتی ،الفت ومحبت اور بھائی چارگی کے ساتھ ایک دوسرے کا ہمدردوغمخوار بننا چاہئے ۔اپنے عقیدہ واعمال کا محاسبہ کرتے ہوئے رب العالمین کی اس مقدس سرزمین پر کثرت سے اعمال صالحہ کرنی چاہئے ۔ اپنےرب کی رضاجوئی کی خاطر زیادہ سے زیادہ نیک اعمال اور صوم وصلوٰۃ کی پابندی نیز صدقات وخیرات کا اہتمام کرناچاہئے ،تاکہ ہمارا رب ہم سے راضی ہوجائے ہماری خطائوں وگناہوں کو معاف فرماکر دنیا میں بھی عزت دے اور آخرت میں بھی بلندوبالا مقام پرفائز فرمائے ۔ یقینا آج کے اس پرفتن دور میں ہمارا خالق ومالک ، رازق وحاکم ،مدبر وپالنہار،حامی وناصر، مشکل کشا نیز دعائوں کو سننے والااور مصائب ومشکلات کو دور کرنے والاہی دور کرسکتا ہے ۔

دعاہے کہ اے اللہ ہمارے مشکلات کو حل کردے،بیماریوں ،پریشانیوں اور مصیبتوں کو ہم سے دور کردے ۔کرونا وائرس اور دیگر موذی ومہلک بیماریوں سے ہمیں نجات دیدے ،یقینا ہم تیرے گنہگار وخطاکار بندے ہیں لیکن تو غفور الرحیم اور ارحم الراحمین نیزدعائوں کو قبول کرنے والاہے ،لہذاہم تجھ ہی سے دعائوںاور مدد کے خواستگار ہیں توہی ہماراحامی وناصر ہے ۔ آمین!

عبدالباری شفیق ،ممبئی
 

Abdul Bari Shafique
About the Author: Abdul Bari Shafique Read More Articles by Abdul Bari Shafique: 114 Articles with 134000 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.