|
کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پاکستان نے اپنی فضائی حدود کو دو ہفتے تک
تمام بین الاقوامی پروازوں کے لیے بند کر دیا۔ اس فیصلے کے بعد دبئی، دوحہ،
بنکاک اور کوالالمپور سمیت مختلف ہوائی اڈوں پر پاکستانی مسافر پھنس کر رہ
گئے۔
متعدد پاکستانی مسافروں کے پاس ویزہ یا کورونا وائرس کے ٹیسٹ کا سرٹیفیکیٹ
نہ ہونے کی وجہ سے ایک طرف انہیں ایئرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں مل
رہی ہے جبکہ دوسری طرف ملک میں بین الاقوامی پروازوں پر پابندی کی وجہ سے
کوئی ایئر لائن انہیں پاکستان لانے کے لیے تیار نہیں ہے۔ مختلف ایئرپورٹس
پر پھنسے ہوئے ان پاکستانیوں میں بزرگ افراد، خواتین اور بچوں کے علاوہ
مریض بھی شامل ہیں، بنکاک ایئرپورٹ پر موجود مسافروں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا
کہ انہیں اس ایئر پورٹ میں انتظار کرتے ہوئے تقریباﹰ چوبیس گھنٹے گزر چکے
ہیں اور انہیں کچھ پتا نہیں کہ وہ کب اپنے ملک واپس جا سکیں گے۔
ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ
فاروقی کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ کئی ایئرپورٹس پر پاکستانی مسافر
پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان ملکوں میں موجود پاکستان کا
سفارتی عملہ مسافروں کے مسائل کے حل کرنے کے لیے ان کے ساتھ مستقل رابطے
میں ہے اور امید ہے کہ اس مسئلے کو جلد حل کر لیا جائے گا۔
|
|
عائشہ فاروقی کے بقول، ''مختلف ایئرپورٹس پر پھنسے ہوئے پاکستانی مسافروں
کی کل تعداد بتانا فی الحال ممکن نہیں ہے کیونکہ ابھی اس سلسلے میں تفصیلات
اکٹھی کی جا رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ بنکاک ایئرپورٹ پر 51 مسافر
پھنسے ہوئے ہیں، وہاں پر پاکستان کا سفارتی عملہ مسافروں کے مسائل کے حل کے
لیے ایئرپورٹ حکام اور تھائی لینڈ کے دفتر خارجہ کے حکام کے ساتھ مسلسل
رابطے میں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عائشہ فاروقی نے بتایا کہ کورونا وائرس کے بحران کے
بعد پیدا ہونے والی نئی صورت حال میں بہت سے ملکوں نے نئے قواعد و ضوابط
متعارف کروائیں ہیں اسی طرح پاکستان میں بھی اس ضمن میں فیصلہ سازی کے عمل
میں بہت سے محکمے شامل ہیں اور ان مسائل کو سلجھانے کی ہر ممکن کوششیں کی
جارہی ہے۔
بنکاک ایئر پورٹ پر پھنسے پاکستانی مسافروں کی صورت حال
بنکاک ایئر پورٹ پر پھنسے پاکستانی مسافروں میں خیبر پختونخواہ کے علاقے
مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان محمد جہانگیر بھی شامل ہیں۔ ڈی
ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ کے حکام ایک مسافر
کو ایئرپورٹ سے باہر جانے کے لیے بہت بڑی رقم بطور سکیورٹی طلب کر رہے ہیں
اور ان مسافروں میں سے بائیس کے پاس کورونا ٹیسٹ کے سرٹیفیکیٹ بھی نہیں ہیں،
اس لیے نئے قواعد کے مطابق ان کو بھی ائیرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں
مل رہی۔ جہانگیر کے بقول، '' اب ہماری پاکستان واپسی کا ایک ہی طریقہ ہے کہ
پاکستانی حکومت ایک خصوصی فلائیٹ بھیج کر ان پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو یہاں
سے نکالے۔‘‘
|
|
محمد جہانگیر کے مطابق پاکستان کے سفارتی حکام ایئرپورٹ آئے تھے، انہوں نے
پاکستانی مسافروں کی بات بھی سنی، انہیں دوپہر کا کھانا بھی دیا لیکن ان کا
کہنا تھا کہ ابھی اس مسئلے کے فوری طور پر حل کا کوئی امکان نہیں ہے۔ محمد
جہانگیر نے مزید بتایا کہ کوریا، ملائیشیا اور لاؤس سے آنے والے پاکستانی
مسافر صرف حکومت پاکستان کے ایک جلد بازی والے فیصلے کی وجہ سے ایک دن اور
ایک رات انتظار گاہ میں گذار چکے ہیں۔
بنکاک کے ایئرپورٹ پر موجود ایک پاکستانی مسافر لڑکی سعدیہ چوہدری، جو
کمبوڈیا سے پاکستان کے لیے محو سفر تھی، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان
مسافروں میں بیمار خواتین بھی موجود ہیں، ان کی دوائیاں ان کے اس سامان میں
ہیں جو بُک کروایا جا چکا ہے، ٹوتھ پیسٹ اور برش بھی دستیاب نہیں ہے۔
آزاد کشمیر کے علاقے ہٹیاں سے تعلق رکھنے والی ستائیس سالہ سعدیہ چوہدری
کو خدشہ ہے کہ ایئرپورٹ پر مسافروں کی بڑی تعداد کی آمد و رفت سے صحت مند
مسافروں کے وائرس سے متاثر ہونے کا بھی خطرہ ہے۔
یاد رہے پچاس سے زائد پاکستانی مسافر کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر اور سو سے
زائد مسافر دبئی کے ائیرپورٹ پر بھی موجود ہیں۔
|
Partner Content: DW
|