تحریر:حکیم اشرف ثاقب:بھکر
دنیا کے اندر اس وقت دو تہذیبوں کے انسان رہتے ہیں اور دو تہذیبوں سے تعلق
رکھنے والے افراد آپس میں جنگ، جدل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ان کی یہ تہذیب
وتمدن کے نظریات اور ان کے افکار ایک دوسرے سے جدا ہیں۔ ان کے درمیان صرف
اور صرف یہ کہ ہم سچے ہیں۔ ہمارا عقیدہ ، ہمارا مذہب درست ہے۔ باقی دنیا
میں رہنے والے جھوٹے ہیں۔ ان کا مذہب ِ معیار انسانیت سے دور ہے۔ ہمارے
ساتھ مل جاؤ ہمارا دین اختیار کرلو، ہماری تہذیب اپنالو تو تم کامیاب ہوجاؤ
گے۔ آسمان کے نیچے اور زمین کی پشت پر دورِحاضر میں تہذیب کی جنگیں لڑی
جارہی ہیں۔ اس Warمیں نہ کوئی وسائل حاصل کرنے کے لیے دست وگریباں ہیں اور
نہ ہی کوئی ریاست کی حکمرانی کا خواہاں ہے۔ وہ دو تہذیبیں، وہ مذہب، وہ دین
کونسے ہیں اسلام اور کفر ۔ جب سے اﷲ تعالیٰ نے اس دنیا کو بنایا اور حضرت
آدم کو پیدا کیا۔ اپناخلیفہ بنایا۔ مکمل اور خوبصورت شکل، باشعور، دانشمند
اور عقلمندی اورعقل سلیم کی مالاپہناکر اﷲ نے اپنی پہچان کا دعوت نامہ دیکر
کہا کہ جاؤ آدم لوگوں کو دین حق کی دعوت دو اور بنی نوع انسان کو بتلا دو
کہ مجھ آدم اور ساری کائنات کا تخلیق کار صرف اور صرف ایک اﷲ کی ذات
ہے۔باقی تمام چیزیں اور انسانی مفروضے، مشاہدات باطل ہیں۔ اﷲ تبارک تعالیٰ
نے واضح طور پر اعلان کردیا ہے کہ اس ارمن وسماء کا قیام، موت وحیات،
کامیابی وناکامی، عزت ودولت، امارت وغریبی، بصیرت وبصارت صرف میرے اختیار
میں ہے ــ’’اگر تم ا س دین اسلام کی حقانیت کو یقین وایمان سے دل گہرائیوں
میں اُتار و گے ، تسلیم کرو گے تو تم کامیاب ہو اگر ایسا کرنے میں تم اپنے
مفروضے اور اپنی ناقص عقل کو استعمال میں لاؤ گے تو تم ناکام ہوجاؤ گے۔اﷲ
نے تخلیق آدم کے بعد فرشتوں سے کہا کہ تم اس کو سجدہ کرو۔ تما م فرشتوں کے
علاوہ شیطان نے انکار کیا اور اس طرح وہ اﷲ کے دربار میں گستاخ ٹھہرا۔پھر
شیطان نے اﷲ سے گزارش ہے کہ اے اﷲ اب تیرا اور میرامقابلہ ہے۔ تم نے حضرت
آدم کو پیدا کیا اور اس کے بدن سے جو نسل آدم پیدا ہوگی میں اُس کو گمراہ
کروں گا اور تیرے خلاف کردونگا۔وہ میرا اﷲ کتنا رحیم وکریم ہے۔ اگرا ﷲ
چاہتے کہ دربارِالہٰی میں اُسی ذات، مالک وخالق جس نے شیطان کو بھی پیدا
کیا۔ اﷲ چاہتے تو اس کی یہ ناقابل برداشت گستاخی پر سزا دیتا مگر اﷲ نے
شیطان کی گستاخی اور چیلنج کو قبول کرلیا اور صرف اتنا کہاہے کہ جو مجھ سے
محبت کرنے والے ہوں گے وہ تیری بات کو قبول نہیں کریں گے۔جو تیری پیروی
کریں گے اُس کا حشر تیرے ساتھ ہوگا۔اب آئیے! اﷲ نے پیغمبراسلام حضرت
محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو کتاب ھدیٰ دیکر لوگوں کے پاس بھیجا کہ جاؤ
میرے پیغام کو سمجھاؤ کہ اﷲ کون ہے؟ یہ زمین وآسمان، یہ کوہسار کس،بحر
وبر،خشک وترکس نے بنائے؟ اور اﷲ نے اپنی سچی کتاب قرآن مجید فرقان حمید میں
بڑے ہی خوبصورت انداز اور واضح دالیلیں دیکر اپنے رب ہونے کا دعویٰ کیا اور
فرمایا کہ مذہب اسلام سچا ہے ا ور یہ نور ہے۔ یہ تمہارے لیے نعمت ہے۔ یہ
مکمل ضابطہ حیات بسر کرنے کا سرچشمہ ہے۔ دین الہٰی پر جو چلے گا وہ اس دنیا
میں بھی کامیاب ہوگا اور مرنے کے بعد جو تم سے وہ پردے میں رکھی ہے یعنی
محبت اُس میں بھی تم کامیاب ہوجاؤ گے۔ اﷲ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں سورۃ
الصف میں واضح بتا دیا ہے کہ وہ اس نور یعنی دین ِاسلام کو پھیلا کررہے گا۔
تم اس کو پسند کرویا نہ کرو، اس آیت کا اشارہ کافروں کی طرف ہے
نورِخدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
آج آپ دورِ حاضر میں مشاہدہ کریں کہ یہودونصاریٰ اسلام کو مٹانے کی کتنی
کتنی سازشیں کررہے ہیں مگر اﷲ نے ایک کرونا وائرس سے ساری دنیا کو بتا دیا
ہے کہ اعلیٰ خالق وامر ــ’’یہ زمین یہ دھرتی میری ہے‘‘ خبردار۔ پر میرا ہی
حکم چلے گا۔ تمہاری تدبیریں اور تمہارے تجربات اور ریسرچ ومشاہدات، دوسرے
حفاظتی بند ٹوٹ جائیں گے۔ اب بھی مجھے خدا مان لو۔ میری شہنشاہت وبادشاہی
تسلیم کرلو ۔ورنہ جیسے پہلی قوموں کا حشر ہوا تھا تمہارے ساتھ بھی ایسا ہی
ہوگا۔ تمہارے سب جھوٹے منصوبے خاک میں مل جائیں گے۔
|