نیا کورونا وائرس: بچوں کے ذہنوں میں موجود چار سوالات اور ان کے جوابات

image


کورونا وائرس: بچوں ميں خوف نہيں شعور پيدا کريں
اس وقت دنيا بھر میں کورونا وائرس کے بارے میں معلومات کا سیلاب رواں ہے۔ کووڈ انیس کا سبب بننے والے اس مہلک وائرس کا خوف بچوں کے اذہان پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ کئی والدین بچوں کے ساتھ خدشات بھی بانٹ رہے ہیں۔

کورونا وائرس کے بارے میں بچوں کے اذہان ميں سوالات پیدا ہوسکتے ہیں۔ ان سوالات کا جواب دینے کے بارے میں ماہرين نفسيات کی چند ہدايات امريکا کے مشہور ہارورڈ ميڈيکل اسکول کے ہارورڈ ہیلتھ پبلشنگ ويب سائٹ پر شائع ہوئی ہیں۔

بچوں کو صرف اتنی معلومات فراہم کریں
پریشان کن اعداد و شمار کے بغیر سوالات کے جواب دینے میں کافی حد تک توازن پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ بچوں کے اذہان میں وسیع تصورات ہوتے ہیں جو ان کے ذہن میں غیر ضروری طور پر تباہ کن کہانیاں تخلیق کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ بہت زیادہ معلومات فراہم کرنے سے اضافی ہيجان پیدا ہوسکتا ہے۔
 

image


اس بارے میں سوچیں کہ آپ کے بچے کو یہ سمجھنے کے ليے کہ وائرس کیا ہے اور اس کے بارے میں کیا کرنا ہے؟ کتنی معلومات کی ضرورت ہے۔

قابل اعتماد ذرائع کی جانچ کریں، جیسے بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز، جو وائرس کے بارے میں متعدد معلومات پیش کرتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے" Myth Buster" صفحے پر آپ کو حیرت انگیز سوالات اور غلط اطلاعات کا صحیح جواب دینے میں مدد ملے گی۔ ياد رہے کہ اس وقت بيشمار اطلاعات پھیل رہی ہيں۔

بچوں کے ذہنوں میں نئے کورونا وائرس کے بارے میں چار سوالات ہو سکتے ہیں
اس سے پہلے کہ آپ بچوں کو معلومات فراہم کرنا شروع کریں، پوچھیں کہ آپ کے بچے کو اب تک کیا معلوم ہے اور اس کے ذہن ميں کیا سوالات ہیں۔ چار عام سوالات ہیں جو آپ کے بچے پوچھ سکتے ہیں۔

نیا کورونا وائرس کیا ہے؟
نیا کورونا وائرس ایک قسم کا جراثیم ہے جو لوگوں کو بیمار محسوس کر سکتا ہے۔ جیسے فلو مگر شديد۔ کچھ لوگ تھوڑا سا بیمار محسوس کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو بخار اور کھانسی ہوتی ہے۔ بعض اوقات، کھانسی سے سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے۔
 

image


کورونا وائرس کیسے حملہ کرتا ہے؟
یہ وائرس فلو، نزلہ یا کھانسی کی طرح پھیلتا ہے۔ اگر کوئی شخص جس میں کورونا وائرس ہو اور وہ چھینک رہا ہو یا کھانس رہا ہو تو، جسم کے اندر موجود جراثیم جسم کے باہر آ جاتے ہیں اور چھینک اور کھانسی کی وجہ سے یہ جراثیم ہوا میں پھیل سکتے ہیں۔

جب جراثیم ہوا میں جاتے ہیں تو، وہ چھ فٹ تک سفر کرسکتے ہیں۔ اسی ليے اپنے کنبے کے علاوہ دوسرے لوگوں سے چھ فٹ دوررہنا ضروری ہے کيونکہ ہم جراثیم کے ساتھ ہوا میں سانس نہیں لینا چاہتے ہیں۔

ایک صحتمند شخص کے ہاتھوں میں بھی جراثیم لگ سکتے ہیں۔ ایسا کسی بیمار مریض کو چھونے سے ہوسکتا ہے۔ جراثیم کو جسم کے اندر جانے سے روکنے کے ليے اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے دھونا بہت ضروری ہے۔ اپنے منہ ، آنکھوں یا اپنی ناک کے اندر ہاتھ نہ لگانے کی کوشش کریں کیونکہ یہ وہ جگہیں ہیں جہاں سے جراثیم جسم کے اندر جاسکتے ہیں۔

کچھ لوگ ماسک کیوں پہنے ہیں، کیا مجھے بھی ماسک پہننا چاہیے؟
ماسک ان لوگوں کے ليے ہیں جو بیمار ہیں تاکہ وہ جراثیم نہ پھيلائيں۔ ماسک میڈیکل اسٹاف کے ليے بھی ہیں، جیسے ڈاکٹروں اور نرسوں کے پہننے کے ليے تاکہ وہ ان لوگوں کی مدد کرسکیں جن کو وائرس ہے۔ آپ کو ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔
 

image


کیا ہم نئے کورونا وائرس سے مر سکتے ہیں؟
زیادہ تر لوگ جن پر وائرس نے حملہ کيا ہے وہ مرے نہیں۔ ايسے ہی جيسے نارمل فلو سے کوئی ايکدم نہیں مرتا۔ جو شخص بیمار محسوس کررہا ہو اس پر ڈاکٹر بہت سخت نگاہ رکھتے ہیں۔ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہر ایک کو طبی مدد ملے اور وائرس کو پھیلنے سے بچایا جائے۔

بچوں کو دلاسا اور تنبیہ دونوں کی ضرورت
بچوں سے کہيں کہ اہم بات یہ ہے کہ وہ جو کام کرنا پسند کرتے ہیں وہ کرتے رہیں اور اپنے اردگرد وائرس کے بارے میں تشویش پیدا نہ ہونے دیں۔

اگر وہ صحتمند سرگرمياں جاری رکھيں گے اور حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی کریں گے جيسے کہ باتھ روم جانے کے بعد اپنے ہاتھ صابن سے دھونا، کھانستے اور چھینکتے وقت یا تو منہ پرٹشو یا رومال رکھنا یا ہاتھ یا اپنی آستينوں میں چھینکنا اور استعمال شدھ ٹشو کو فلش کرنا وغیرہ۔ بچوں کو يقين دلائيں کہ اگر وہ ان اصولوں پر پابند رہيں گے تو وہ کورونا سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
 

image

Partner Content: DW

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: