کورونا وائرس اور قبل از وقت ہونے والی شادیاں

image


کہتے ہیں کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔یہ بات بالکل درست ہے۔ حالیہ دنوں میں کورونا کی وبا کے بعد اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے آئی ہیں جیسے کہ کئی اداروں کا اپنے ملازمین کو آفس آنے کی بجائے گھر بیٹھے کام کرنے کی اجازت دینا وغیرہ ہے۔

ایک طرف یہ صورت حال ہے اور دوسری جانب یہ معاملہ بھی ہے کہ کچھ لوگ کورونا وائرس سے خوف زدہ ہونے کی بجائے اپنی زندگی کو غیر یقینی جانتے ہوئے زندگی کے ایک ایک لمحے سے خوشی کشید کررہے ہیں اور وہ خوشیاں جو کورونا کے باعث تاخیر کا شکار ہورہی تھیں، ان کو خوشیوں کو قبل از وقت ہی حاصل کر کے کورونا کا منہ چڑا رہے ہیں۔
 

image


حال ہی میں ایک برطانوی جوڑے نے کورونا کی وبا کے باعث اپنی شادی کی تقریب ایک ماہ قبل ہی منعقد کرلی اور چونکہ کورونا کی وبا کے باعث لوگوں کے اکھٹے ہونے پر پابندی تھی اس لیے مذکورہ برطانوی جوڑے نے اپنی شادی کی تقریب کو فیس بک پر براہ راست نشر کردیا۔

اس مقصد کے لیے کرسٹین ( دلہن ) اور رچرڈ گروم ( دلہا ) نے فیس بک پر اپنے 100 مہمانوں کو اسٹریم کیا۔ کرسٹن اور رچرڈ گروم نے اپریل میں اپنی شادی کی پلاننگ میں 18 ماہ گزارے لیکن اپنی شادی کی اصل تاریخ کو خطرات کو محسوس کرتے ہوئے وہ اس سے پہلے ہی ہفتے کو سینٹ میتھیوز چرچ والسال میں ازدواجی بندھن میں بندھ گئے۔
 

image


انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سروسز کو منسوخ کرنے کے اعلان کی وجہ سے ہم نے موقع سے فائدہ اٹھایا۔ چرچ کی ایڈمنسٹریٹر کے مطابق رچرڈ نے دیکھا کہ برطانیہ کی صورتحال خراب ہو رہی ہے تو اس نے اس نے شادی کی تاریخ کو آگے بڑھانے کا آئیڈیا بھی پیش کیا تھا ۔

رچرڈ کے مطابق ہم نے اپنی شادی کو پرفیکٹ بنانے کے لیے تقریباً دیڑھ سال کا عرصہ لگایا ، تاہم جب ہم نے دیکھا کہ طے شدہ تاریخ کو شادی ہونا ممکن نہیں اور کورونا کے باعث جب وزیراعظم نے پچھلے ہفتے پابندیاں عائد کرنا شروع کیں تو ہمیں اندازہ ہوا کہ اب اپریل میں شادی کرنے کا کوئی راستہ نہیں، لہٰذا ہم نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا۔
 

image


 کرسٹین دیگر 12 افراد کے ساتھ ایک شیئرڈ ہائوس میں رہ رہی تھیں۔ ان سب نے اس شادی کی تمام تر تیاری کرنے میں چار دن مدد کی۔ شادی پر پہننے کیلئے مجوزہ سوٹ وقت پر تیار نہیں تھا تو کرسٹین کے ہاؤس میٹس نے ایک اور ذریعہ استعمال کیا اور اس کے ساتھ ساتھ تصاویر اور پھولوں کا اہتمام بھی کیا۔ صرف یہ ہاؤس میٹس اس جوڑے کی شادی میں شرکت کرنے والے مہمان تھے جبکہ دوسروں کو فیس بک پر شادی کی براہ راست سٹریم کے ذریعے شریک کیا گیا۔

کرسٹین کا کہنا تھا کہ جن لوگوں سے ہم نے بات کی تو وہ سب یہ مانتے ہیں کہ فاصلے پر ہونے کے باوجود وہ سب خود کو اس تقریب کا حصہ محسوس کر رہے تھے۔ ہمیں اس پر خوشی ہے کہ ہمارے پاس یہ آپشن دستیاب تھا۔
 

image


شادی کی رسومات انجام دینے والے ریو جم ٹروڈ کا کہنا تھا کہ ایمانداری سے میں خود کو اس وقت کافی جذباتی محسوس کر رہا تھا جب وہ بیماری اور صحت میں وعدے کر رہے تھے اور ان کا یہ کہنا ایک طاقت ور چیز تھی۔

قارئین ہم آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ کورونا کے باعث قبل وقت ہونے والی یہ پہلی شادی نہیں ہے بلکہ برطانیہ میں مصنف اور بی بی سی کے براڈ کاسٹر یاور عباس نے گزشتہ ہفتے 100 سال کی عمر میں 60 سالہ معروف مصنفہ اور ڈائریکٹر نور ظہیر سے شادی کی ہے۔
 

image


ان کی شادی 27 مارچ کو طے تھی لیکن کورونا کے باعث جب انہوں نے دیکھا کہ شہر کے حالات بگڑ رہے ہیں اور پابندیاں لگتی جارہی ہیں تو انہوں نے 17 مارچ کو ہی شادی کرلی ۔نور ظہیر معروف ترقی پسند مصنف سجاد ظہیر کی صاحب زادی ہیں۔ یہ بات دل چسپ سے خالی نہ ہوگی کہ یاور عباس کی یہ چوتھی جب کہ نور ظہیر کی پانچویں شادی ہے۔

آگے آگے دیکھیے کہ کورونا کے باعث دنیا میں مزید کتنی اور کیسی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔
 

image
YOU MAY ALSO LIKE: