حرمین کی بندش اور حج کے بارے میں خدشات

کروناوائرس کی وجہ سے حرم شریف کی بندش کوقیامت کی نشانی بتایاجارہاہے اورکہاجارہاہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ حرم شریف کوبندکیاگیاہے حالانکہ یہ بات ہی بلاتحقیق ہے ،کیوں کہ اس سے قبل بھی متعددبار مسجد الحرام کو مختلف وجوہات جن میں بیماریوں کے پھیلا ؤسے بچا ؤ، سیاسی وجوہات اور جنگ و جدل بھی شامل ہیں کی وجہ سے بندکیاگیاہے ،صرف یہ نہیں کہ طواف بند ہوا ہو بلکہ اسلامی تاریخ میں ایسے سال بھی گزرے ہیں کہ جن میں حج کی ادائیگی ہی نہیں ہوئی۔سعودی حکومت کے اس اقدام پرپروپیگنڈہ اورتنقیددرست نہیں کیوں کہ الحرمین الشریفین پریزیڈنسی کے چیئرمین اور امام کعبہ الشیخ عبدالرحمان السدیس کے مطابق یہ اقدام کرونا وائرس کے بڑھتے خطرے کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے اختیار کی جانے والی احتیاطی تدابیر مزید سخت کرتے ہوئے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے سعودی عرب کے تمام13 ریجنوں کے رہائشیوں کے ایک ریجن سے دوسرے ریجن آنے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ شاہی فرمان کے مطابق الریاض، مکہ المکرمہ اور مدینہ منورہ میں داخلے اور وہاں سے باہر نکلنے پر مکمل پابندی ہو گی۔

سعودی سفیرنواف سعیدالمالکی کے مطابق کورونا وائرس کے شروع میں ہی خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد کی ہدایات کی روشنی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی ہے ،اس کمیٹی کی ہدایات پر سعودی شہریوں اور وہاں مقیم لوگوں کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں۔ان تدابیر میں سب سے اہم عمرہ کی عارضی معطلی، حرمین میں نماز اور زیارات کو عارضی طور پر روکنا اورسعودی عرب سے بیرون ملک آمدورفت کو روکنا تھا۔اس کے علاوہ آئسولیشن سسٹم کا نفاذ اور حال ہی میں جزوی کرفیو بھی انہیں احتیاطی تدابیر کا حصہ ہیں۔ یہ تمام اقدامات سعودی شہریوں، وہاں رہنے والے غیرملکیوں اور عمرہ زائرین کے بہترین مفاد میں کیے گئے ہیں۔

سعودی عرب نے فوری فیصلہ کرکے نہ صرف اپنے شہریوں کومحفوظ بنانے کی کوشش کی بلکہ پوری دنیامیں کروناوائرس پھیلنے سے روکنے کے لیئے ایک بڑافیصلہ کیااگرسعودی حکومت کی طرف سے بروقت یہ اقدام نہ کیاجاتاتوسعودی عرب کاحال بھی ایران والاہوتاایران نے مذہبی مقامات کوبندکرنے میں تاخیرکی جس کی وجہ سے ایران کو دنیا میں کورونا وائرس کی سب سے بڑی وبائی صورتحال کا سامنا ہے بلکہ ایران سے دیگرکئی ممالک میں بھی کروناپھیلا،ایرانی زائرین جہاں جہاں جارہے ہیں تباہی کی داستان رقم کرتے جارہے ہیں ،بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق صرف 16 دنوں کے اندر ایران کے تمام 31 صوبوں میں کووِڈ-19 پھیل چکا تھا۔ اس کے علاوہ 16 ممالک کا دعوی ہے کہ ان کے پاس ایسے کیسز ہیں جن کا تعلق ایران سے ہے۔ ان ممالک میں ایران، افغانستان، بحرین، کویت، عمان، لبنان، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، پاکستان، جورجیا، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ، بیلاروس، آذربائیجان، قطر اور آرمینیا شامل ہیں۔
کچھ شرپسندعناصریہ خبراڑائی کہ حرمین شریفین کی بندش کا معاملہ کرونا وائرس سے نہیں بلکہ سعودی عرب میں ایک تازہ فوجی بغاوت سے جڑا ہوا ہے،حالانکہ اس کابھی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اس وقت جب پوری دنیاکوایک وباکاسامناہے اورعوام سے لے کرحکمران تک کروناجیسی آفت سے لڑنے میں مصروف ہیں ایسے میں کوئی بے وقوف ہی ہوگاجیسے اقتدارکی جنگ کی فکرہواوراس سے بڑابے وقوف وہ ہے جوخواہش کوخبربنانے میں مصروف ہے ،

سعودی عرب بھی کروناسے نمٹنے کے لیے بھرپورجدوجہدکررہاہے مگرفرق یہ ہے کہ ان کے پاس وسائل اورسرمائے کی فراونی ہے ،اس کے ساتھ ساتھ وہ دیگرممالک کی مددکے لیے بھی آگے بڑھ رہے ہیں اسی تناظرمیں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے کورونا وائرس کے انسداد کے لیے ممکنہ تدابیر پر غور کرنے کے علاوہ عالمی وبا کی روک تھام کے لیے ایک دوسرے کی مدد کا جائزہ کے لیے جی 20کااجلاس بھی طلب کیاہے ۔اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے نواف سعیدنے کورونا وبا کے دوران اپنی اور دیگر سعودی سفارت خانے کی حفاظت کے لیے پاکستانی حکومت کے اقدامات پر مکمل اعتماد کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ ان اقدامات پر عمل کر رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ ملک کر اس وبا اور بحران پر قابو پا لیں گے، پاکستان میں سعودی سفارت خانہ سعودی شہریوں کی خدمت اور ان کو معلومات کی فراہمی کے لیے ابھی بھی مصروف عمل ہے تاہم پاکستان میں ویزا سروس فی الحال فضائی سروس کی بحالی تک بند ہے اور جوں ہی فضائی تعطل ختم ہو گا ویزا سروس بھی پہلے کی طرح انشااﷲ بحال کر دی جائے گی۔

کروناوائرس کے شدیدحملے کے بعدحفاظتی تدابیرکی وجہ سے سعودی وزارت حج نے دیگرممالک کو عازمین حج کے لیے ٹرانسپورٹ اور ہوٹل/بلڈنگ کے ساتھ حتمی معاہدے فی الحال موخر کرنے کا مشورہ دیا ہے مگرسوشل میڈیاپریہ پروپیگنڈہ شروع کردیاگیا کہ سعود ی حکومت نے امسال حج پرپابندی عائدکردی ہے حالانکہ اس بات کابھی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ،سعودی عرب کے سفیرنواف سعیدالمالکی نے ایک انٹرویومیں کہاہے کہ سعودی حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کے باجود حج کی منسوخی کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور اگر اس طرح کا فیصلہ کیا گیا تو حکومت اسے بروقت حاجیوں تک پہنچائے گی ۔میں سب کو یقین دہانی کروانا چاہوں گا کہ خدائے بزرگ و برتر نے ہماری دانشمندانہ حکومت کو حرمین شریفین اور اﷲ کے مقدس گھر حاضر ہونے والے حجاج کی خدمت کی توفیق بخشی ہے ۔ اور یہ (حکومت)بلاشبہ ہمیشہ ہر سال حجاج کے لیے بہترین خدمات پیش کرنے کی کوشش کرتی ہے اور ان کے تحفظ کے لیے بھی ہمیشہ کوشاں ہوتی ہے۔

وفاقی وزیرمذہبی امورپیرنورالحق قادری نے بھی کہاہے کہ حج انتظامات معمول کے مطابق جاری ہیں،سعودی عرب نے حج انتظامات روکنے سے متعلق کوئی حکم جاری نہیں کیا،سعودی حکام ایسے اعلان سے پہلے بڑے مسلم ممالک سے مشاورت کریں گے، فی الحال حج نہ ہونے کی بات قبل از وقت ہے ۔ اﷲ تعالی سے امید ہے کہ حج کے ایام تک صورت حال بہتر ہو جائے گی۔جہاں تک حج کاتعلق ہے توظاہرہے کہ اس میں لاکھوں کااجتماع ہوتاہے سعودی عرب بین الاقوامی صحت کے اصولوں اورمسلم ممالک کی مشاورت سے ایساکوئی فیصلہ کرے گا ۔

سعودی سفیرنواف سعیدالمالکی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ جن پاکستانیوں کے پاس نافذالعمل اقامے اور قانونی ایگزٹ موجود ہے وہ سب پروازوں کی بحالی کے بعد واپس سعودی عرب جا سکیں گے۔اسی طرح جو لوگ وزٹ ویزا یا عمرہ کے لیے سعودی عرب گئے مگر واپس اپنے ملک نہ جا ؒسکے ان پر (ویزا کی ایکسپائری) کا کوئی جرمانہ نہیں عائد ہو گا نہ کوئی قانونی کاروائی ان کے خلاف کی جائے گی۔ اسی طرح جو پاکستانی بھائی سعودی عرب میں کام کرتے ہیں مگر پاکستان سے جا نہیں پائے ان کو بھی تمام معلومات کی فراہمی یقینی بنا رہا ہے۔

ایک دوسرے کورگیدنے اورمنفی پروپیگنڈے کی بجائے اب بھی وقت ہے اگر ہم سچے دل سے توبہ کرلیں، اﷲ کو راضی کرلیں تو وہ رحمان ہم پر رحم کردے گا۔ کیونکہ قرآن میں اﷲ نے خود فرمایا ہے: میری رحمت میرے غضب پر بھاری ہے۔ بس اب اﷲ کی رحمت ہی ہمیں اس آفت سے نجات دے سکتی ہے۔
 

Umer Farooq
About the Author: Umer Farooq Read More Articles by Umer Farooq: 129 Articles with 81619 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.