احتیاط کیجئے ! بھلائی اسی میں ہے۔

وہ کافی دیر سے ایک ہی موضوع پہ بحث کئے جارہے تھے کہ کورونا وائرس دنیا پہ اللہ کا عذاب ہے یا آزمائش؟، ایک دوست اسے آزمائش اور اپنے اعمال کی اصلاح کرنے کے لئے اللہ کی طرف سے تنبیہ کہہ رہا تھا تو دوسرے دو اسے اللہ تعالی کا غضب قرار دے رہے تھے ان کے نزدیک اس مرض میں مبتلا ہونے والے گنہگار لوگ تھے ۔

میں غور سے ان کی باتیں سن رہا تھا، پھر جب میری قوت سماعت جواب دینے لگی تو میں نے کہا " جن لوگوں نے اس وباء سے سبق حاصل کیا اپنے رب کی طرف واپس پلٹے، اپنے اعمال کو درست کیا ، اپنے مال اور وقت سے اس مشکل گھڑی میں انسانیت کی خدمت میں پیش پیش رہے ان کے لئے بے شک یہ ایک آزمائش ہی تھی اور جن لوگوں نے اس وباء کے سخت دور میں بھی ذخیرہ اندوزی کی ، کھانے پینے کی اشیاء مہنگی کیں، لوگوں کے لئے آٹا حاصل کرنا دشوار کردیا، ماسک کئی گنامہنگے کردئیے ، ادویات مہنگی کرکے غریبوں کو پریشان کیا، حکومتی و مذہبی ہدایات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنے ساتھ معاشرے کے تحفظ کو خطرے میں ڈالا یقینا" ان کے لئے کرونا ایک عذاب ہی ہے۔ اور وہ جو اس وباء کا شکار ہوئے ان کا معاملہ ان کے رب کے ساتھ ہے اور وہ بڑا کریم ہے ۔

میں سمجھتا ہوں کرونا وائرس سے تحفظ کے لئے لاک ڈاون ایک ایساپیمائشی آلہ ہے جس نے ہمارے معاشرے کے کھرے اور کھوٹے لوگوں میں فرق واضح کردیا ہے ، ایک طرف ہمارے وہ خوبصورت لوگ اور سینکڑوں ایسی تنظیمیں ہیں جنہوں نے اپنے مال و دولت کو مزدوروں، غریبوں اور سفید پوشوں کی خدمت اور گھر کی ضروریات پورا کرنے میں لگادیا ، مجھے بہت خوشی ہوتی ہے آج ہمارے ملک کا ہر نوجوان اس مشکل وقت میں اپنے ملک و قوم کی خدمت کرنے میں پرعزم دکھائی دیتا ہے سوشل میڈیا پہ بڑی بامقصد تحریک اٹھ پڑی ہے۔

ہر شہر میں درجنوں افراد لوگوں کے گھروں میں راشن پہنچاتے دکھائی دے رہے ہیں، یہ ساری تنظیمیں اور افراد تحسین کے حقدار ہیں۔

اس موقع پر جماعت الدعوہ کی فلاح انسانیت فاونڈیشن کی کمی بڑی شدت سے محسوس ہورہی ہے ، گزشتہ روز مجھ سے کئی لوگوں نے فلاح انسانیت کا تذکرہ بڑی محبت اور عقیدت سے کیا ، فلاح انسانیت کے پاس افرادی قوت بھی تھی اور وسائل بھی اور سب سے بڑی بات اس کے کارکن بے لوث ، تربیت یافتہ اور بغیر تھکے ایسی جگہوں پر بھی پہنچ جاتے تھے جہاں ہمارے اداروں کی بھی بعض اوقات نظر نہیں جاتی ، وزیراعظم قوم سے مخلص دکھائی دیتے ہیں میں پورے ملک کی طرف سے ان سے درخواست کرتا ہوں موجودہ حالات میں فلاح انسانیت کو کام کرنے دیا جائے ،اکتوبر 2005کے زلزلے اور 2014 کے سیلاب میں جماعت الدعوہ کی فلاح انسانیت کے کارنامے گواہ ہیں کہ یہ لوگ خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں ۔
ہمارے معاشرے کا دوسرا رخ بڑا بھیانک اور شرمناک ہے ، لاک ڈاون کے ساتھ ہی ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے ایک تو کام کاج کوئی نہیں اوپر سے ہر دکاندار ناجائز منافع کمانے کے چکر میں غریبوں کے لئے مزید مشکلات پیدا کررہا ہے ، پیٹرول مل نہیں رہا ، آٹا غائب ہے ، لالچی تاجر اس مشکل وقت میں ملک و قوم کی خدمت تو کجا الٹا معاشرے کے سفید پوش طبقے کے لئے عذاب بنے ہوئے ہیں، ہر ضلعی وتحصیلی انتظامیہ کو ان کے خلاف متحرک ہوکر ایسے ظالموں کا سدباب کرنا چاہئے ۔

فوج کبھی بھی نارمل حالات میں بیرکوں سے نہیں نکلتی ، آج اگر ہم اپنی سڑکوں پہ پاک فوج کو دیکھ رہے ہیں تو ہمیں سمجھنا چاہئے کہ ہمارے لئے اس وقت گھروں میں رہنا کتنا ضروری ہے ، خدارا احتیاط کیجئے بس یہی ایک طریقہ ہے کہ ہم اس وباء سے بچ سکیں، ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں، اپنے گھروں میں ٹکے رہیں بھلائی اسی میں ہے ۔

ساری احتیاطی تدابیر اپنائیں اور اس کے ساتھ جو سب سے ضروری کام ہے وہ رجوع الی اللہ ہے، ہمیں اجتماعی طور پہ توبہ و استغفار کا اہتمام کرنا چاہئے ، اپنے معاملات کو شفاف کرتے ہوئے اللہ کے حضور جھک جانا چاہئے تاکہ اس کی رحمتیں نازل ہوں اور ہمارا ملک برباد ہونے سے بچ جائے ۔


 

Shahid Mushtaq
About the Author: Shahid Mushtaq Read More Articles by Shahid Mushtaq: 114 Articles with 77403 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.