بسم اللہ الحمدللہ
اور جو لوگ اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کیلیئے خرچ ہیں اور اللہ تعالی پر
قیامت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور جس کا ہم نشین اور ساتھی شیطان ہو وہ
بدترین ساتھی ہے(سورۃ، النساء آیت 38)
خداتعالی کے قرآن میں فرمائے گئے اس فرمان سے ثابت ہوتا ہے جو لوگ اپنا مال
لوگوں کو دکھاوے کیلیئے اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں بیشک وہ بدترین
ساتھی(لوگ) ہیں
حال ہی میں ایک علاقہ سے گزر ہوا کیا دیکھتا ہوں ایک جگہ سینکڑوں لوگوں کا
ہجوم لگا ہوا ہے اور تالیوں کی آواز سے گویا کہ پوری فضا گونج رہی تھی
میرا تجسس بڑھا کہ آیا کہ ادھر ایسا کیا ہو رہا ہے جو لوگوں کا اس قدر ہجوم
لگا ہوا ہے چند قدم کا فاصلہ طے کر اس ہجوم کے پاس پہنچا تو آنکھ سامنے
منظر دیکھ کر میری روح تک کانپ اٹھی یہ کیا یہاں تو ایک غریب کی غریبیت کا
جنازہ نکالا جا رہا تھا
''ایک تھیلا جس میں بمشکل چند کلو چینی اور کچھ ضروریات زندگی کا سامان ہو
گا دس سے بارہ بندے اس پکڑ کا ایک بوڑھے لاچار آدمی کو دینے کی غرض سے
پکڑائے کھڑے ہو کر اپنے بڑے پن کی داد اور اس غریب کی عزت کا مزاق بنا رہے
تھے''
چاروں اور موبائل کے کیمرے آن تھے تصویر کھینچنے سے پیدا ہونے والی ٹک ٹک
سے ایک بھوچال سا برپا تھا
وہ بوڑھا غریب گویا کہ سر نیچے جھکائے یہ سوچنے میں گم تھا یہ دن دیکھنے سے
پہلے مرے مولا مجھے زندہ زمیں میں کیوں نہ اتار دیا
گویا کہ وہ اس غریب کی داد رسی کرنے نہ بلکہ ایک تھیلے کی شکل میں اس غریب
کی موت کا سامان لے کر آئے تھے
کیا یہ انسانیت ہے؟؟؟
اے مسلمانوں کیا تمہیں خدا تعالی کے فرمان بھول گئے؟؟ خدا تعالی کا فرمان
ہے جسکا مفہوم ہے
''اگر کوئی میرے راہ میں ایک کھجور کی گھٹلی کے برابر بھی میرے دیئے ہوئے
مال سے صدقہ دیتا ہے اور اسکی نیت میری رضا پانا ہو تو اس ایک کھجور کی
گھٹلی کو میں بڑھا چڑھا کر احد پہاڑ جتنا اس کو ثواب دیتا ہوں اور دوسری
جانب اگر کوئی دکھلاوے کیلیئے میری راہ میں احد پہاڑ جتنا سونا ہیرے
جواہرات بھی خرچ کر دے تو وہ مال قیامت کے دن اسی کے گلے کا طوق بنے گا''
مسلمانوں تمہیں کب سمجھ آئے گا
''خدا ہمارے دیئے ہوئے مال کو نہیں بلکہ ہمارے دل کو دیکھتا ہے آیا کہ
دکھاوا ہے یا خلوص''
کسی غریب کی عزت کو بیچ بازار یوں تار تار زار زار کرنا یہ کہاں کی سخاوت
پنی ہے بھئی؟اگر تمہارے اس دکھاوے کو ان کھینچی تصاویر کو دیکھ کر اس غریب
کو اپنے زندہ ہونے پر گھن آنے لگے اور کسی دن بیچ چوراہے کسی اسٹریٹ لائٹ
کے ساتھ یا کسی بند کمرے میں کسی چھت سے لٹکتے پنکھے کے ساتھ ایک بوڑھی لاش
لٹک گئی تو اسکا سہرا کس کے سر جائے کیا تم اس لاش کے قاتل نہ ہو گے؟؟؟ وہ
لاش جس کے لٹکنے کی وجہ تم
تھے
میں ان غریب و غرباء کے جیالوں سے پوچھنا چاہوں گا
کیا یہ دکھاوا ضروری ہے؟ کیا کسی کو ضروریات زندگی سے بھرا تھیلا پکڑاتے
وقت تصاویر کھینچنا اور پھر اسے سوشل میڈیا پر وائرل کرنا ضروری ہے؟کیا
تمہارے ضمیر اس قدر مردہ ہو چکے ہیں کہ تمہیں کسی غریب میں چھپا ہوا ایک
غیرت مند انسان نظر نہیں آتا جو حالات کے ہاتھوں اس قدر مجبور ہو گیا کہ تم
جیسوں کے ہاتھوں راشن کا ایک تھیلا پکڑنے پر مجبور ہو گیا وگرنہ پل بھر کو
سوچ کر دیکھو کیا تمہاری غیرت گوارا کرے گی کہ بیچ چوراہے پر کسی دوسرے کے
ہاتھوں راشن کا ایک تھیلا تمہارے ہاتھ پکڑوا کر لوگوں سے تمہاری تذلیل
کروائی جائے؟؟
نہیں نا
پھر کیوں کسی غریب کی عزت کی پرکھچیاں اڑاتے ہو یہ غربت ہی ہے جو بیوی بچوں
کا پیٹ پالنے کی غرض سے تم جیسوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور کر دیتی
ہے
میرے والد گرامی کہتے ہیں
''بیٹا آدمی کا منہ دو صورتوں میں ٹیڑھا ہوتا ہے ایک مرنے کے وقت اور دوسرا
کسی سے کچھ مانگنے کے وقت''
اور دونوں صورتوں میں نکلتی جان ہی ہے بس فرق یہ ہے موت سے انسان جسمانی
طور پر جبکہ کسی سے کچھ مانگنے پر انسان روحانی طور پر مر جاتا ہے
خدارا سلجھ جاؤ ڈرو اس دن سے جس دن یہ تمہارا دیا ہوا مال تمہارے گلے کا
طوق بن جائے گا اور تمہیں گھسٹتا ہوا دوزخ کے گڑھے میں ڈال دیا جاوے گا اور
تم وہی کے ہو کر رہ جاؤ گے
خدا تعالی فرماتے ہیں
''میں حقوق اللہ تو معاف کر سکتا ہوں مگر حقوق العباد نہیں''
سوچو پل بھر کو کیا تم اللہ کے بنائے ہوئے حقوق العباد کی نافرمانی نہیں کر
رہے کیا تم اللہ کی بنائی ہو حدوں کو پھلانگ نہیں رہے ہو؟؟
کیا ہو گا گر یونہی حقوق العباد کی حدوں کو پھلانگنے کا بوجھ سر پر لیئے تم
قبر میں دھر دیئے جاؤ اور روز آخرت تمہارا ٹھکانا جہنم بنا دیا جاوے
خدا سب کو اپنے جاری کیئے گئے فرمانوں اور اپنی بنائی ہوئی حدوں کا پالن
کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین
|